جسبیر سنگھ کے وکیل موہت کمار نے اس حوالے سے سنیچر کے روز میڈیا کو بتایا کہ پولیس نے جسبیر سنگھ کے سات دن کے ریمانڈ کی درخواست کی تھی اور جج نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد انھیں دو دن کا ریمانڈ دے دیا۔
پاکستان کو انٹیلیجنس معلومات فراہم کرنے کے الزام میں گرفتار انڈین یوٹیوبر جسبیر سنگھ کو موہالی کی ایک عدالت نے دو دن کے پولیس ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے۔
جسبیر سنگھ کے وکیل موہت کمار نے اس حوالے سے سنیچر کے روز میڈیا کو بتایا کہ پولیس نے جسبیر سنگھ کے سات دن کے ریمانڈ کی درخواست کی تھی اور جج نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد انھیں دو دن کا ریمانڈ دے دیا۔
جسبیر سنگھ کے وکیل نے اس موقع پر دعویٰ کیا کہ میڈیا کی طرف سے جو انھیں آئی ایس آئی کا ایجنٹ کہا جا رہا ہے اس میں ہرگز صداقت نہیں اور ایسا کچھ نہیں۔
واضح رہے کہ انڈین یوٹیوبر جسبیر سنگھ کو انڈین پنجاب کی پولیس نے چار جون کو ’پاکستان کی انٹیلیجنس کے لیے جاسوسی کے الزام‘ میں گرفتار کیا تھاتاہم پاکستان کی جانب سے ان کی گرفتاری پر تاحال رد عمل سامنے نہیں آیا۔
انڈین پنجاب کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) گورو یادو نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر پوسٹ کیا تھا کہ جسبیر سنگھ ہریانہ کے یوٹیوبر جیوتی ملہوترا سے رابطے میں تھے جنھیں ہریانہ پولیس نے جاسوسی کے الزام میں گزشتہ ماہ گرفتار کیا تھا۔
پنجاب کے ڈی جی پی گورو یادو نے لکھا کہ روپ نگر ضلع کے گاؤں مہیلا کے رہنے والے جسبیر سنگھ ’جان محل‘ کے نام سے یوٹیوب چینل چلاتے ہیں۔ ’تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ ان کے جاسوسی نیٹ ورک سے تعلقات ہیں۔‘
ڈی جی پی پنجاب گورو یادو نے ایکس پر معلومات شیئر کرتے ہوئے اس گرفتاری کی تصدیق کی تھی۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے بھی انڈین پنجاب اور ہریانہ پولیس نے تقریباً سات افراد کو گرفتار کیا تھا جن پر پاکستانی ایجنسیوں کے ساتھ انٹیلیجنس معلومات شیئر کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
جسبیر سنگھ کون ہیں؟
ضلع روپ نگر کے ایک گاؤں کے رہنے والے جسبیر سنگھ یوٹیوب چینل ’جان محل‘ چلاتے ہیں اور ان کے 11 لاکھ سے زائد سبسکرائبر ہیں۔
اپنے یوٹیوب چینل پر موجود تعارف میں جسپیر سنگھ نے لکھا ہوا ہے کہ وہ پنجاب میں پیدا ہوئے اور پنجاب میں ہی رہتے ہیں۔
’میں روزانہ وی لاگ اور شارٹ ویڈیوز بناتا ہوں اور ان کی ایڈیٹنگ کرتا ہوں۔ فوڈ وی لاگز بھی بناتا ہوں۔ میرا مقصد اپنے ناظرین کو اس بارے میں مناسب اور بامعنی معلومات دینا ہے۔‘
جسپیر سنگھ نے اپنے تعارف میں مزید لکھا کہ ’پنجاب اور وسیع خوبصورت پنجابی ثقافت۔ اپنی محبت اور برکت ہمارے چینل اور ہم سب پر قائم رکھیں اور مل کر ایک خوبصورت، محفوظ اور پر امن معاشرہ بنائیں۔‘
موبائل ریکارڈ سے 150 پاکستانی رابطوں کا انکشاف
اس سے قبل سٹیٹ سپیشل آپریشن سیل (ایس ایس او سی) موہالی نے دعویٰ کیا تھا کہ تحقیقات میں جسبیر سنگھ سے منسلک ایک اہم جاسوسی نیٹ ورک کا پردہ فاش کیا گیا۔
انڈین پولیس کی طرف سے شیئر کی گئی معلومات کے مطابق جسبیر سنگھ کا تعلق شاکر عرف جٹ رندھاوا سے پایا گیا۔ پولیس کے مطابق جٹ رندھاوا دہشت گردوں کے حمایت یافتہ جاسوسی نیٹ ورک کا حصہ ہیں۔
اسسٹنٹ انسپکٹر جنرل آف پولیس (اے آئی جی) ایس ایس او سی ڈاکٹر روجوت گریوال نے دعویٰ کیا کہ پولیس ٹیموں کو مصدقہ اطلاعات موصول ہوئیں کہ جسبیر سنگھ پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے ایجنٹوں سمیت کئی پاکستانی تنظیموں سے رابطے میں ہیں اور پاکستان کو انڈین فوج کی تعیناتی اور دیگر اندرونی سرگرمیوں کے بارے میں حساس معلومات فراہم کر رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ’ہم نے اپنی کارروائی تیز کرتے ہوئے انٹیلیجنس پر مبنی آپریشن شروع کیا اور جسبیر سنگھ کو ان کے موبائل سمیت گرفتار کر لیا۔‘
انھوں نے دعویٰ کیا کہ موبائل فون کے ابتدائی فرانزک معائنے سے تقریباً 150 پاکستانی رابطوں کا انکشاف ہوا، جن میں پاکستانی آئی ایس آئی ایجنٹس، پاکستانی ہائی کمیشن کے اہلکاروں اور دیگر پاکستانی اداروں کے موبائل نمبر شامل ہیں۔
اے آئی جی نے دعویٰ کیا کہ ’اپنے بارے میں ان حساس معلومات چھپانے کی کوشش میں ملزم نے اپنے موبائل فون سے پاکستانی انٹیلیجنس ہینڈلرز کے ساتھ تبادلہ خیال، رابطے کے ریکارڈ اور دستاویزات سمیت اہم ڈیجیٹل شواہد کو ڈیلیٹ کر دیا تاہم ڈیٹا ریکوری کے لیے تکنیکی اور فرانزک تفتیش جاری ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ تفتیش سے یہ بات سامنے آئی کہ ملزم جسبیر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کا استعمال کرتے ہوئے انڈین فوج کی سرگرمیوں اور تعیناتی کے بارے میں حساس معلومات پاکستانی ہینڈلرز کے ساتھ شیئر کیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ جسبیر کا تعارف جیوتی ملہوترا سے 2024 میں پاکستانی سفارت خانے کے ذریعے منعقدہ ایک تقریب میں ہوا تھا۔ ’جسبیر اور جیوتی دونوں نے ایک ساتھ پاکستان کا دورہ بھی کیا تھا۔ ممکنہ ساتھیوں، ڈیجیٹل مواصلات کے طریقوں اور غیر ملکی رابطوں کی شناخت کے لیے مزید تفتیش جاری ہے۔‘
جسبیر سنگھ کی گرفتاری کے بعد ان کے وکیل ایڈوکیٹ مہادیو شکلا نے کہا تھا کہ ’سٹیٹ سپیشل سیل نے جسبیر سنگھ کے خلاف الزام لگایا کہ ان کے پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی سے تعلقات ہیں اور انھیں بین الاقوامی فنڈنگ ملتی ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’سٹیٹ سپیشل سیل کے مطابق جسبیر کے پاس کچھ حساس ڈیٹا ہے جو ان سے حاصل کرنا ضروری ہے۔‘
مہادیو شکلا کے مطابق’جسبیر کا کہنا ہے کہ انھیں 17 مئی 2025 سے سمن جاری کیا جا رہا تھا اور وہ مسلسل خصوصی سیل کے سامنے پیش ہو رہے تھے۔‘
’جسبیر نے کہا کہ انھوں نے تحقیقات میں مکمل تعاون کیا۔ ان کا فون بھی سٹیٹ سپیشل سیل نے لے لیا تھا۔ جسبیر سنگھ نے یہ بھی کہا کہ وہ اپنے بینکوں کا تمام ڈیٹا اور ریکارڈ سٹیٹ سپیشل سیل کے پاس لے آئے۔‘
’جسبیر پر جھوٹے الزامات لگائے گئے‘
مہیلا گاؤں کے سرپنچ اندرجیت سنگھ کا کہنا ہے کہ جسبیر کا گاؤں میں بہت اچھا برتاؤ رہا۔
ان کے مطابق ’ہم نے کبھی کچھ نہیں سنا۔ ہمارا خیال ہے کہ اس پر جھوٹے الزامات لگائے گئے ہیں۔ یوٹیوب کے ساتھ ساتھ وہ زراعت کا کام بھی کرتا ہے۔‘
’جسبیر کے پاس تقریباً چار ایکڑ زمین ہے۔ اس سے پہلے انھوں نے تین سے چار سال بیرون ملک ناروے میں بھی گزارے ہیں۔ گھر میں ان کی ایک بیوی اور بیٹا ہے۔ باقی بھائی موہالی میں رہتے ہیں۔‘