طالبان حکومت نے بی بی سی کو بتایا کہ نوجوانوں نے اس واقعے کو نہ دہرانے کا وعدہ کیا ہے اور پچھتاوا بھی ظاہر کیا ہے۔

افغانستان میں طالبان کی حکومت نے ان چار نوجوانوں کو رہا کر دیا ہے جنھیں ہرات شہر کےقصبے جبریل میں مبینہ طور پر انگریزی ٹیلی ویژن سیریز پیکی بلائنڈرز کے کرداروں کی طرح لباس پہننے پر گرفتار کیا گیا تھا۔
طالبان حکومت نے بی بی سی کو بتایا کہ نوجوانوں نے اس واقعے کو نہ دہرانے کا وعدہ کیا ہے اور پچھتاوا بھی ظاہر کیا ہے۔
ان نوجوانوں پر ’غیر ملکی ثقافت‘ کی تشہیر کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔
طالبان کی وزارت امر بالمعروف و نہی عن المنكر کے ترجمان سیف الاسلام نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پیغام میں کہا کہ نوجوانوں کو ایک غیر ملکی ٹی وی سیریز کے کرداروں سے متاثر ہو کر ان جیسے کپڑے پہننے پر گرفتار کیا گیا ہے۔
حالیہ دنوں میں سوشل میڈیا پر ہرات کی جبریل بستی کے ان چار نوجوانوں کی تصاویر گردش کر رہی تھیں جو پیکی بلائنڈرذ میں دکھائے گئے شیلبی خاندان کے مردوں سے ملتے جلتے لباس میں ملبوس تھے اور علاقے کی سڑکوں پر گھومتے پھرتے نظر آ رہے تھے۔

ان افراد کو سوشل میڈیا کے کچھ صارفین نے ’جبریل کے شیبلی‘ کا نام دیا ہے اور انھوں نے ملک کے سوشل میڈیا پر بہت توجہ حاصل کی تھی۔
دوسری جانب طالبان کی وزارت امر بالمعروف و نہی عن المنكر نے ان نوجوانوں کے لباس اور سرگرمیوں کو ’افغان عوام کی ثقافت اور اسلامی اقدار کے منافی‘ قرار دیا ہے۔
پبلک آرڈر کی وزارت کے ترجمان نے سوشل میڈیا پر ایک نوجوان کا اعترافی بیان بھی پوسٹ کیا، جس میں وہ پیکی بلائنڈرز جیسے کپڑے پہننے پر افسوس کا اظہار کر رہے ہیں۔ تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ اعترافی بیان کن حالات میں لیا گیا۔
وزارت نے پہلے بھی کچھ لوگوں کو ایسی ہی وجوہات کی بنا پر گرفتار کیا ہے اور سیلون کے کارکنوں سے بھی کہا ہے کہ وہ اپنے گاہکوں کے بالوں یا داڑھیوں کو ’مغربی‘ انداز میں سٹائل کرنے سے گریز کریں۔
افغانستان میں دوسری بار اقتدار میں آنے کے بعد طالبان کا پہلا اقدام خواتین کے امور کی وزارت کو امر بالمعروف او نہی عن المنكرکی وزارت سے تبدیل کرنا تھا۔ وزارت کا بیان کردہ ہدف ’معاشرے کی اصلاح‘ ہے۔
اقوام متحدہ نے اپنی ایک پچھلی رپورٹ میں کہا تھا کہ وزارت کی پالیسیوں کی خلاف ورزی پر سزائیں ’غیر متوقع اور خوف کا ماحول پیدا کر رہی ہیں۔‘
امر بالمعروف و نہی عن المنكر کی وزارت کی طرف سے جاری کردہ بہت سے ہدایات خواتین کی سماجی اور ذاتی زندگی سے متعلق ہیں۔
پیکی بلائنڈرز

پیکی بلائنڈرز سب سے پہلے بی بی سی پر نشر کیا گیا تھا اور اس نے بہت زیادہ توجہ حاصل کی۔ اس سیریز کی کہانی 1920 کی دہائی میں برطانیہ کے شہر برمنگھم میں ہونے والے مجرمانہ واقعات کے گرد گھومتی ہے جسے سٹیون نائٹ نے تخلیق کیا تھا۔
یہ کہانی شیلبی خاندان کے گرد گھومتی ہے جس کے لیڈر تھامس شیلبی کے کردار کو سیلین مرفی نے بہت اچھی طرح سے ادا کیا ہے۔ سیریز میں وہ اپنے خاندان کے دائرہ اثر کو بڑھانے کی کوشش کرتے نظر آتے ہیں۔
اس سیریز کے مرد عموماً ٹراؤزر، کوٹ، خاص طور پر ڈیزائن کی گئی واسکٹ، جیب میں گھڑیاں، ٹوپیاں اور چمڑے کی جیکٹس پہنے ہوئے نظر آتے ہیں، جو ان سالوں کے فیشن کا حصہ تھے۔
لباس اور سٹائل کے اس منفرد انداز نے ناظرین کے لیے سیریل کی کشش کو مزید بڑھا دیا ہے۔