اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے بیٹے آونر نیتن یاہو کی شادی ملک گیر ایمرجنسی حالات کے باعث ملتوی کر دی گئی ہے۔ شادی کی تقریب پیر 16 جون کو تل ابیب کے شمال میں واقع پُرتعیش "رونیت فارم" میں منعقد ہونا تھی، تاہم منتظمین نے ہفتے کے روز باضابطہ طور پر تصدیق کی کہ شادی تا حکمِ ثانی مؤخر کر دی گئی ہے۔
یہ فیصلہ اسرائیل میں جاری سیکیورٹی بحران، ایران اور اس کے حامی گروہوں کی جانب سے میزائل حملوں میں اضافے اور ہوم فرنٹ کمانڈ کی جانب سے نافذ کردہ لیول 4 ایمرجنسی پابندیوں کے تحت کیا گیا، جس میں ہر قسم کی عوامی اور نجی تقاریب پر مکمل پابندی عائد ہے۔
ایک قریبی ذریعے نے بتایا، "جوڑے کو آخری وقت تک یقین تھا کہ شادی مقررہ وقت پر ہو جائے گی، لیکن وہ بالکل حیران رہ گئے۔ یہ دوسرا موقع ہے کہ انہیں شادی مؤخر کرنا پڑی۔" شادی کی نئی تاریخ کا ابھی تعین نہیں کیا گیا۔
تقریب میں سینکڑوں مہمانوں کی شرکت متوقع تھی، جو ایک نجی جھیل کنارے نسبتاً سادہ مگر خوش نما انداز میں منعقد کی جانی تھی۔ تقریب میں کوئی سرکاری عہدیدار مدعو نہیں تھا، جب کہ سابق چیف ربّی یسرائیل مئیر لاو کو نکاح کی رسم انجام دینا تھی۔
ایونٹ کی منصوبہ بندی "اسکائی پروڈکشن" نے کی تھی، جب کہ مشہور فوٹوگرافر حائیم آفریات اور ڈی جے ایتائی گیلو کو بھی تقریب کے لیے کنٹریکٹ دیا گیا تھا۔ تمام افراد سے سخت رازداری کے معاہدے پر دستخط کروائے گئے تھے۔
شادی کی منسوخی کے باضابطہ نوٹس ہفتے کے روز تمام وینڈرز کو جاری کر دیے گئے۔
یہ شادی نہ صرف نیتن یاہو خاندان کے لیے ایک ذاتی لمحہ تھی بلکہ ملکی سطح پر بھی ایک نمایاں سماجی تقریب سمجھی جا رہی تھی، جو اب خطے میں بڑھتی کشیدگی کا شکار ہو کر غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی ہو چکی ہے۔