انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے مینز انٹرنیشنل کرکٹ کے تینوں فارمیٹس کے قوانین میں اہم تبدیلیاں کر دی ہیں۔
ای ایس پی این کرک انفو کے مطابق ون ڈے کرکٹ کے ’ٹوُ بال رول‘ (دو گیندوں کے استعمال) میں مجوزہ تبدیلی کی گئی ہے اور تمام فارمیٹس میں کنکشن سبسٹیٹیوٹ (چوٹ کی صورت میں متبادل کھلاڑی) کے پروٹوکول کو منظور کر لیا ہے۔آئی سی سی کی مینز کرکٹ کمیٹی کی سفارش پر ان تبدیلیوں کو چیف ایگزیکٹیو کمیٹی نے منظور کیا اور یہ نئی پلیئنگ کنڈیشنز ٹیسٹ میچز میں 17 جون، ون ڈے میچز میں 2 جولائی اور ٹی20 کرکٹ میں 10 جولائی سے لاگو ہوں گی۔ون ڈے کرکٹ میں دو گیندوں کا نیا اصولفی الحال مینز ون ڈے میچز میں ہر اننگز میں دو نئی گیندیں استعمال کی جاتی ہیں۔ نئی پلیئنگ کنڈیشنز کے تحت اننگز کے آغاز سے لے کر 34ویں اوور تک دو نئی گیندیں استعمال ہوں گی۔ 35ویں اوور سے 50ویں اوور تک، بولنگ ٹیم ان دونوں میں سے کسی ایک گیند کا انتخاب کرے گی جو ان بقیہ اوورز کے لیے دونوں اینڈز سے استعمال کی جائے گی۔آئی سی سی کے مطابق اس تبدیلی کا مقصد بیٹ اور بال کے درمیان توازن کو دوبارہ بحال کرنا ہے۔اگر کسی ون ڈے میچ کو پہلی اننگز کے آغاز سے پہلے 25 اوورز فی ٹیم یا اس سے کم کر دیا جائے تو صرف ایک نئی گیند پوری اننگز کے لیے استعمال کی جائے گی۔کنکشن سبسٹیٹیوٹ (چوٹ کی صورت میں متبادل کھلاڑی) کے نئے اصولنئے پروٹوکول کے تحت ٹیموں کو میچ کے آغاز سے قبل میچ ریفری کو پانچ متبادل کھلاڑیوں کے نام دینا ہوں گے جن میں وکٹ کیپر، بیٹر، فاسٹ بولر، سپن بولر اور ایک آل راؤنڈر کے نام شامل ہوں گے۔یاد رہے کہ جنوری 2025 میں انڈیا نے چوتھے ٹی20 میں انگلینڈ کے خلاف بیٹنگ آل راؤنڈر شیوم دوبے کی جگہ بولنگ آل راؤنڈر ہرشیت رانا کو کنکشن سبسٹیٹیوٹ کے طور پر شامل کیا تھا۔ ہرشیت رانا نے اس میچ میں 33 رنز دے کر 3 وکٹیں حاصل کیں۔ تاہم ان کی شمولیت پر کافی بحث ہوئی تھی۔ اب مخصوص کرداروں کے تحت متبادل کھلاڑیوں کے انتخاب سے ایسی صورتحال سے بچا جا سکے گا۔اگر کسی متبادل کھلاڑی کو بھی کنکشن ہو جائے تو میچ ریفری موجودہ ’لائک فار لائک‘ (ہم پلہ کھلاڑی) پروٹوکول کے مطابق پانچ نامزد کردہ کھلاڑیوں کے علاوہ کسی اور کھلاڑی کو شامل کرنے کی اجازت دے سکتا ہے۔کیچ کے قانون میں ترمیمایم سی سی (میرےلبون کرکٹ کلب) نے کیچ کے قانون میں تبدیلی کرتے ہوئے ’بنی ہاپ‘ (یعنی باؤنڈری سے باہر جا کر اچھل کر کیچ لینے) کی اجازت ختم کر دی ہے۔ اب ایسا کیچ قانونی تصور نہیں ہوگا۔