حکومت کی ہدایات پر ایران کے ساتھ تمام چھوٹے بڑے سرحدی کراسنگ پوائنٹس تاحکمِ ثانی بند

image
پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں حکام نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ کے پیش نظر ایران سے ملحقہ تمام سرحدی راستوں کو آمدورفت کے لیے بند کر دیا ہے تاہم حکام کا کہنا ہے کہ ایران میں موجود پاکستانی شہریوں کی واپسی کا سلسلہ جاری ہے اور اب تک سینکڑوں افراد وطن واپس پہنچ چکے ہیں۔

بلوچستان کے پانچ اضلاع گوادر، کیچ، پنجگور، چاغی اور واشک کی سرحدیں ایران سے ملتی ہیں۔ ان اضلاع کے حکام نے تصدیق کی ہے کہ وفاقی حکومت کی ہدایات پر تمام چھوٹے بڑے سرحدی کراسنگ پوائنٹس تاحکمِ ثانی بند کر  دیے گئے ہیں۔

گوادر میں گبد-رمدان (250)، پنجگور میں چیدگی اور پروم-جیرک، کیچ میں مند-ردیگ، چاغی میں تفتان-میرجاوہ اور واشک میں ماشکیل سمیت دیگر تمام چھوٹے بارڈر کراسنگ پوائنٹس کو  بند کیا گیا ہے۔

حکام کے مطابق یہ اقدام احتیاطی تدبیر کے طور پر کیا گیا ہے تاکہ علاقائی کشیدگی کے تناظر میں پاکستانی شہریوں کو کسی ممکنہ خطرے سے بچایا جا سکے۔

چاغی کی تحصیل تفتان کے اسسٹنٹ کمشنر نعیم احمد شاہوانی نے اردو نیوز کو بتایا کہ پابندی صرف پاکستان سے ایران جانے والوں پر عائد کی گئی ہے جبکہ ایران میں پھنسے پاکستانیوں کو واپسی کی اجازت اور سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔

ان کے بقول تفتان سرحد سے اب تک 470 سے زائد زائرین اور ایران سے بے دخل کیے گئے 90 پاکستانی شہری واپس آ چکے ہیں جبکہ ایران میں زیر تعلیم پاکستانی طلبہ کی واپسی بھی آج متوقع ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تجارتی سرگرمیوں پر پابندی عائد نہیں کی گئی۔ ایرانی مال بردار گاڑیاں پاکستان آ رہی ہیں اور یہاں موجود ایرانی شہریوں، ڈرائیورز اور ان کی گاڑیوں کو واپسی کی اجازت دی جا رہی ہے۔ تاہم ایران جانے والے ان ٹرکوں کو روک دیا گیا ہے جن کے ڈرائیورز پاکستانی تھے۔

اگرچہ پاکستانی حکام کا دعویٰ ہے کہ تجارتی سرگرمیوں پر پابندی نہیں لگائی گئیں تاہم تفتان سرحد پر تعینات ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ صورتحال کے باعث تجارتی سرگرمیاں بھی متاثر ہو گئی ہیں  اور اس میں واضح کمی آئی ہے۔

 پنجگور کی ضلعی انتظامیہ نے اعلامیہ جاری کیا ہے جس کے مطابق چیدگی اور پروم-جیرک بارڈر پوائنٹس پیدل آمدورفت کے علاوہ ایرانی تیل کی ترسیل کے لیے بھی بند کر دیے گئے ہیں۔ اعلامیہ میں شہریوں سے غیر ضروری نقل و حرکت سے گریز اور ضلعی انتظامیہ سے تعاون کی اپیل کی گئی ہے۔

ضلع کیچ کے ڈپٹی کمشنر بشیر احمد بڑیچ کے مطابق مند-ردیگ (217  )بارڈر بھی ایران کی داخلی صورتحال کے باعث بند کی گئی ہے۔ اسی طرح گوادر کے ڈپٹی کمشنر کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ گبد-رمدان 250 بارڈر ہر قسم کی آمدورفت کے لیے بند ہے۔

حکام نے ایران جانے والے ان ٹرکوں کو روک دیا گیا ہے جن کے ڈرائیورز پاکستانی تھے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

گوادر کے اسسٹنٹ کمشنر جواد زہری نے وضاحت کی کہ ایران سے واپس آنے والے شہریوں کو داخلے کی اجازت دی جا رہی ہےجبکہ کاروباری سرگرمیوں پر کوئی پابندی نہیں۔

سرحدی پابندیوں کے باعث بلوچستان کے اندر ایرانی تیل، گیس اور اشیائے خورونوش کی ترسیل متاثر ہوئی ہے  جس کے نتیجے میں ایندھن اور خوراک کی قلت کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ بیشتر سرحدی علاقوں میں ان ضروریات کے لیے ایران پر انحصار کیا جاتا ہے۔

 مقامی افراد کے  مطابق صورتحال کی وجہ سے تیل اور خوراک کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ بھی دیکھا جا رہا ہے۔ پنجگور کے رہائشی اشفاق بلوچ نے بتایا کہ ضلع میں تیل کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

 کوئٹہ میں بھی ایندھن کی قلت کے باعث پیٹرول پمپس پر طویل قطاریں لگ گئی ہیں۔ ایک پمپ کے مالک محمد عامر نے بتایا کہ ایران اسرائیل کی جنگ سے کئی ہفتے پہلے ہی کوئٹہ میں ایرانی تیل کی فروخت پر پابندی عائد کر دی گئی تھی جس کے باعث رسد اور طلب میں فرق پیدا ہوا اور رجسٹرڈ پیٹرول پمپس پر دباؤ بڑھ گیا۔

انہوں نے بتایا کہ کراچی سے نیا سٹاک پہنچنے میں وقت لگ رہا ہے تاہم امید ہے کہ چند دنوں میں صورتحال بہتر ہو جائے گی۔ دوسری جانب بلوچستان حکومت نے ایندھن کی قلت کی خبروں کو مسترد کر دیا ہے۔

دفتر خارجہ نے پاکستانی شہریوں کو ایران اور عراق کے غیر ضروری سفر سے گریز کی ہدایت کی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

حکومت کے ترجمان شاہد رند نے دعویٰ کیا ہے کہ کوئٹہ میں پیٹرول کی کوئی کمی نہیں اور ایسی افواہیں ایرانی تیل کے اسمگلرز کی جانب سے پھیلائی جا رہی ہیں تاکہ ان پر عائد پابندیاں ہٹائی جائیں۔

انہوں نے کہا کہ غیر قانونی طور پر ایرانی پیٹرول فروخت کرنے والے پمپس بند کیے گئے ہیں اور اب رجسٹرڈ پمپس پر ایندھن کی فراہمی جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ ایران اور عراق میں موجود پاکستانی شہریوں کی واپسی کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ وزارتِ خارجہ کے مطابق ایران سے اب تک 450 زائرین کو بحفاظت وطن واپس لایا جا چکا ہے جبکہ 154 طلبہ کی واپسی کے لیے اقدامات جاری ہیں۔

بیان کے مطابق دفتر خارجہ میں ایک کرائسز مینجمنٹ یونٹ قائم کر دیا گیا ہے جو 24 گھنٹے کام کر رہا ہے تاکہ ایران اور عراق میں مقیم پاکستانیوں کو مدد فراہم کی جا سکے۔ دفتر خارجہ نے پاکستانی شہریوں کو ایران اور عراق کے غیر ضروری سفر سے گریز کی ہدایت بھی کی ہے۔


News Source   News Source Text

پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.