پرورش ڈرامے کی عانیہ کو پڑھائی کیوں چھوڑنی پڑی؟ اسکول میں اساتذہ کے افسوس ناک رویے سے متعلق انکشافات

image

”میرے اسکول کے اساتذہ مجھے کہتے تھے کہ شوبز چھوڑ دو، تم اسکول کا نام خراب کر رہی ہو“

اداکاری کی دنیا میں نئی شناخت بنانے والی کم عمر فنکارہ نورے ذیشان نے حال ہی میں اپنی ذاتی زندگی سے جڑا ایک تلخ تجربہ شیئر کیا ہے جس نے مداحوں کو حیران کر دیا ہے۔ ڈرامہ پرورش میں ’عانیہ ‘ کے کردار سے مقبول ہونے والی نورے نے انکشاف کیا ہے کہ اسکول میں انہیں نہ صرف اساتذہ کی طرف سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا، بلکہ ساتھی طلبا کی جانب سے بھی ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا۔

نورے ذیشان نے بتایا: "میرے ٹیچرز مجھے کہتے تھے کہ شوبز میں کام کر کے اسکول کی بدنامی کر رہی ہو، تمہیں یہ سب چھوڑ دینا چاہیے۔" ان کے مطابق، یہی رویے ان کی تعلیم سے دلچسپی ختم کرنے کا سبب بنے اور انہوں نے روایتی تعلیم چھوڑ کر پرائیویٹ اسٹڈی کا فیصلہ کیا۔ اب وہ گھر بیٹھے منتخب مضامین کی تیاری کرتی ہیں اور امتحانات دیتی ہیں۔

15 سالہ نورے نے بتایا کہ وہ کبھی پڑھائی میں دل چسپی نہیں رکھتی تھیں، اور اب ان کی ترجیح اداکاری ہے، جو نہ صرف ان کی دلچسپی کا محور ہے بلکہ ایک پروفیشنل کیریئر بھی بن چکی ہے۔ ان کے مطابق، ان کی والدہ چاہتی ہیں کہ وہ کم از کم بنیادی تعلیم مکمل کریں، جس پر وہ پرائیویٹ اسٹڈی کے ذریعے کام کر رہی ہیں۔

اداکارہ نے مزید انکشاف کیا کہ اسکول کے سینئر طلبا نے بھی انہیں بارہا تنگ کیا، جس سے ان کا تعلیمی ماحول متاثر ہوا۔ نورے کے مطابق، اسکول کے تجربات نے انہیں یہ سمجھنے پر مجبور کر دیا کہ اصل سیکھنے کا عمل تو زندگی سے جڑا ہوتا ہے، نہ کہ صرف نصاب سے۔

نورے ذیشان کا یہ بیان نہ صرف تعلیمی اداروں میں برداشت اور پیشہ ورانہ تنوع کی کمی کو اجاگر کرتا ہے بلکہ اس بات پر بھی سوال اٹھاتا ہے کہ آج کے دور میں تخلیقی شعبوں سے جڑے نوجوانوں کے ساتھ کتنا منصفانہ سلوک کیا جا رہا ہے؟


About the Author:

Khushbakht is a skilled writer and editor with a passion for crafting compelling narratives that inspire and inform. With a degree in Journalism from Karachi University, she has honed her skills in research, interviewing, and storytelling.

آرٹ اور انٹرٹینمنٹ
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.