ایشیا کپ میں انڈیا اور پاکستان ایک ہی گروپ میں ہیں اور دونوں ٹیمیں ایک سے زیادہ مرتبہ بھی آمنے سامنے آ سکتی ہیں۔
متحدہ عرب امارات میں 9 ستمبر سے انڈین کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) کی میزبانی میں ہونے والے ایشیا کپ کے لیے انڈین ٹیم کا اعلان کر دیا گیا ہے۔
جس طرح سے پاکستانی ٹیم میں بابر اعظم اور محمد رضوان کی عدم موجودگی پر حیرت کا اظہار کیا جا رہا ہے اسی طرح انڈیا میں بھی شریاس اییر، یشسوی جیسوالاور محمد سراج کو نظر انداز کرنے پر شور برپا ہے۔
لیکن سب سے زیادہ شور اس بات پر سُنا جا رہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان حالیہ مسلح تنازع کے بعد آخر بی سی سی آئی پاکستان کے خلاف میچ کھیلنے پر کس طرح راضی ہوگیا؟
اس حوالے سے جہاں سوشل میڈیا پر ’ایشیا کپ‘ ٹرینڈ کر رہا ہے وہیں پچھلے 10 گھنٹوں سے 'دیش دروہی بی سی سی آئی' یعنی (غدارِ وطن) بی سی سی آئی پہلے نمبر پر ٹرینڈ کر رہا ہے۔
بی سی سی آئی نے گذشتہ روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایشیا کپ کی سکواڈ میں شامل کھلاڑیوں کی فہرست جاری کی تھی، جس میں ٹیسٹ ٹیم کے کپتان شبھمن گل کی واپسی نائب کپتان کی حیثیت سے ہوئی ہے اور یہ اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ کوہلی کے بعد وہ تینوں فارمیٹ ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی 20 میں انڈیا کی قیادت کریں گے۔
بہر حال ٹیم کی قیادت سوریہ کمار یادیو کے ہاتھوں میں ہے اور سنجو سیمسن کو دوسرے وکٹ کیپربیٹسمین کے طور پر ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔
انڈین سکواڈ
ٹیم اس طرح ہے: سوریہ کمار یادیو (کپتان)، شبھمن گل (نائب کپتان)، ابھیشیک شرما، تلک ورما، ہاردک پانڈیا، شیوم دوبے، اکشر پٹیل، جیتیش شرما (وکٹ کیپر)، جسپریت بمراہ، ارشدیپ سنگھ، ورون چکرورتی، کلدیپ یادیو، سنجو سیمسن (وکٹ کیپر)، ہرشت رانا اور رنکو سنگھ۔
پانچ کھلاڑیوں کو ریزرو میں رکھا گیا ہے کہ جن میںپرسدھ کرشنا، واشنگٹن سندر، ریان پراگ، دھرو جریل اور یشسوی جیسوال شامل ہیں۔
حال ہی میں انگلینڈ میں ہونے والی سیریز میں محمد سراج نے جس طرح انڈیا کو کامیابی سے ہمکنار کیا تھا اور ٹیم کو سیریز میں شکست سے بچایا تھا۔ ان کی ایشیا کپ کے سکواڈ میں عدم موجودگی پر لوگوں کو حیرت ہے۔
اس سے قبل وہ انڈین ٹی 20 ٹیم کا حصہ تھے۔ لیکن چیف سلیکٹر اجیت آگرکر نے تاحال محمد سراج کے بارے میں کچھ نہیں کہا ہے۔
آگرکر نے شبھمن گل کو ٹیم میں شامل کرنے کے بارے میں کہا: ’ہم واضح طور پر ان میں کچھ قائدانہ خوبیاں دیکھتے ہیں اور انگلینڈ میں ان کی فارم وہی تھی جس کی ہم امید کر رہے تھے۔(انھوں نے) ہماری تمام توقعات سے زیادہ کارکردگی دکھائی۔‘
انھوں نے یشسوی جیسوال کے حوالے سے کہا کہ وہ ’ایک بار پھر بدقسمتی سے رہ گئے۔‘
انھوں نے کہا کہ ابھیشیک شرما اور یشسوی میں سے کسی ایک کو ٹیم کا حصہ بنایا جا سکتا تھا۔ ’ابھیشیک شرما نے پچھلے سال اور اس سے قبل زیادہ عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے، اس کے علاوہ ضرورت پڑنے پر وہ بولنگ بھی کر سکتے ہیں۔ اس لیے یشسوی کو اپنے موقع کا انتظار کرنا ہوگا۔‘
شریاس اییر کے حوالے سے آگرکر نے کہا کہ 'وہ کس کی جگہ لے سکتے ہیں؟ نہ اس میں ان کا قصور ہے اور نہ ہی ہمارا۔ اس وقت آپ صرف 15 کا انتخاب کر سکتے ہیں۔ اس لیے انھیں اپنے موقع کا انتظار کرنا پڑے گا۔'
لیکن سوشل میڈیا نہ صرف سریاش اییر کے نہ لیے جانے پر چراغ پا ہے بلکہ وہ انڈین ٹیم کے ایشیا کپ میں پاکستان کے ساتھ میچ کھیلنے کے سخت خلاف ہے۔
معروف صحافی اور کرکٹر دلیپ سردیسائی کے بیٹے راجدیپ سردیسائی نے ٹویٹ کیا: 'پچھلے سال میں کسی نے بھی وائٹ بال کرکٹ (بشمول آئی پی ایل) میں شریاس اییر سے بہتر بلے بازی نہیں کی۔ اس کے باوجود انھیں ایشیا کپ کے لیے انڈین ٹیم میں کوئی جگہ نہیں ملی؟ لگتا ہے کہ کسی کو واضح طور پر اییر کا چہرہ پسند نہیں!‘
خیال رہے کہ انڈیا، عمان، پاکستان اور متحدہ عرب امارات کی ٹیم کو اے گروپ میں رکھا گیا ہے۔ انڈیا کا پہلا میچ 10 ستمبر کو متحدہ عرب امارات کے خلاف ہے جبکہ دوسرا میچ دبئی میں 14 ستمبر کو پاکستان کے خلاف ہے۔
اس سے قبل جب ایشیا کپ کے شیڈول کا اعلان ہوا تھا تو اس وقت بھی کہا گیا تھا کہ گروپ اس طرح سے بنایا گیا ہے کہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان ایک میچ تو ضرور ہوگا۔ لیکن کرکٹ میں امکانات پر نظر رکھنے والے یہ اندازہ لگا رہے ہیں کہ یہ دونوں ٹیمیں اس ٹورنا منٹ میں ایک سے زیادہ بار بھی آمنے سامنے آ سکتی ہیں۔
سوشل میڈیا پر تنقید
سوشل میڈیا پر جہاں 'ایشیا کپ'، 'دیش دروہی بی سی سی آئی' ٹرینڈ کر رہا ہے، وہیں سریاش اییر، جیسوال اور گوتم گمبھیر بھی ٹاپ ٹرینڈز میں شامل ہیں۔
چیمپیئنز ٹرافی کے ساتھ سریاش اییر کی تصویر ڈال کر سیلف لیس نامی ایک صارف نے ایکس پر لکھا: 'چیمپئنز ٹرافی میں سب سے زیادہ رنز، ورلڈ کپ میں شبمن گل سے زیادہ رنز، ٹیم کے ٹاپ رن سکورر ہونے کی وجہ سے (ان کی ٹیم) آئی پی ایل فائنل میں پہنچی۔ گوتم گمبھیر ان سے جلتے ہیں۔ (اس کے علاوہ) شریاس اییر کو ڈراپ کرنے کی کوئی اور وجہ نہیں ہے۔'
اس طرح کی بے شمار ٹویٹس ہیں اور اس کے ساتھ لکھا ہے کہ 'یہ کرکٹ نہیں، محض سیاست ہے۔'
حیدرآباد کے سیاسی رہنما کے ساتھ محمد سراج کی تصویر ڈال کر ڈاکٹر نیمو یادیو نےلکھا: 'ذرائع کے مطابق محمد سراج کو ایشیا کپ 2025 میں منتخب کیا گیا لیکن ان کا کہنا تھا کہ 'اگر ہم ایشیا کپ میں پاکستان کے خلاف میچ کھیل رہے ہیں تو مجھے منتخب نہ کریں' اس لیے انھیں منتخب نہیں کیا گيا۔ شاباش سراج!'
مفددل ووہرا نامی ایک کرکٹ فین نے لکھا کہ 'گذشتہ ایشیا کپ فائنل میں محمد سراج نے دو اعشاریہ چار گیندوں میں پانچ وکٹیں لی تھیں۔'
ایکس پر گوتم گمبھیر کا ایک پرانا انٹرویو پیش کرتے ہوئے وپن تیواری نامی ایک صارف نے لکھا: 'گمبھیر نے کوچ بننے سے پہلے کہا تھا: 'میرا ماننا ہے کہ جیسوال کو انڈیا کی ٹی 20 ٹیم میں ہونا چاہیے، نہ صرف ایک ٹورنامنٹ کے لیے بلکہ اگلے ورلڈ کپ کے لیے بھی۔۔۔ انھیں تینوں فارمیٹس میں انڈیا کے لیے کھیلنا چاہیے۔' اور ’اب سلیکٹرز چاہتے ہیں کہ وہ صرف ٹیسٹ پر توجہ دیں۔ یہ کتنا مضحکہ خیز!‘
’دیش دروہی بی سی سی آئی‘ کے ہیش ٹیگ کے پر ہزاروں کی تعداد میں ٹویٹس کیے جا رہے ہیں۔
آریا نامی ایک صارف نے لکھا: 'اب وقت آگیا ہے کہ ہم سب اکٹھے ہوں اور اس میچ کا بائیکاٹ کریں۔ کچھ پاکستانی کرکٹرز نے انسٹا پر بے شرمی کی کہانیاں بھی پوسٹ کیں۔ ہم یہ میچ کیسے کھیل سکتے ہیں؟'
اس حوالے سے لوگ گذشتہ دنوں پارلیمان میں مجلس اتحاد المسلمین کے رہنما اور رکن پارلیمان اسدالدین اویسی کے بیان کی کلپ کو بھی بڑے پیمانے پر پیش کر رہے ہیں۔
سومیت نامی ایک صارف نے لکھا: 'لوک سبھا میں آپریشن سندور پر خطاب کرتے ہوئے اے آئی ایم آئی ایم کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے کہا تھا کہ آپ نے پاکستان کے ساتھ تجارت بند کردی، اپنی فضائی حدود بند کردی، ان کے جہازوں کو ہمارے پانیوں میں داخل ہونے سے روک دیا، پھر آپ پاکستان کے ساتھ کرکٹ میچ کیسے کھیلیں گے؟'
وی ٹی ایکس ٹی 21 نامی ایک صارف نے متواتر ٹویٹس کے ذریعے حکومت کو نشانہ بنایا۔ ایک ٹویٹ میں انھوں نے لکھا: 'یہ حکومت ہے جو بالآخر فیصلہ کرتی ہے کہ پاکستان کے ساتھ کھیلنا ہے یا نہیں۔ بی سی سی آئی پر سوال اٹھانا صرف ایک ڈرامہ ہے جس کی منصوبہ بندی ملک مخالف سنگھی بی جے پی آئی ٹی سیل نے کی ہے تاکہ مودی حکومت کو کھلی چھوٹ دی جائے اور بی سی سی آئی کو قربانی کا بکرا بنایا جا سکے۔
ایک اور ٹویٹ میں انھوں نے لکھا: 'پاکستان نے پہلگام حملہ کرنے والے دہشت گردوں کی سرپرستی کی۔ آپریشن سندور کے دوران چین نے کھل کر پاکستان کا ساتھ دیا۔ اور انڈیا اب پاکستان کے ساتھ کرکٹ کھیل رہا ہے اور چین کے ساتھ تجارت بڑھا رہا ہے۔ کیا یہی نیشنلزم ہے؟ اور اب بائیکاٹ کرنے والے تمام گروپ خاموش کیوں ہیں؟
خیال رہے پاکستان متعدد مرتبہ پہلگام حملے کی نا صرف مذمت کر چکا ہے بلکہ انڈیا کو مشترکہ تحقیقات کی پیشکش بھی کر چکا ہے۔