اسلام آباد پریس کلب کے باہر کشمیری مظاہرین کے احتجاج کے دوران پولیس نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے لاٹھی چارج کیا جس کے نتیجے میں درجنوں افراد زخمی ہوگئے جبکہ سینکڑوں مظاہرین کو گرفتار کرلیا گیا۔
صورتحال اس وقت مزید سنگین ہوگئی جب اسلام آباد پولیس نے بغیر اجازت نیشنل پریس کلب کے احاطے میں داخل ہو کر کارروائی کی۔ پولیس اہلکار کیفے ٹیریا تک پہنچ گئے اور اندر توڑ پھوڑ کے واقعات پیش آئے۔ اس دوران موجود صحافیوں اور عام شہریوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
عینی شاہدین کے مطابق صحافت کے سب سے بڑے مرکز میں پولیس کے اس طرح داخلے نے شدید اضطراب پیدا کردیا ہے۔ صحافتی تنظیموں کا کہنا ہے کہ نیشنل پریس کلب ایک محفوظ اور مقدس مقام سمجھا جاتا ہے، جہاں اس نوعیت کی کارروائی کسی صورت قابلِ قبول نہیں۔
قانونی ماہرین کے مطابق کسی بھی سول ادارے، خصوصاً پریس کلب جیسے مقام پر، بغیر وارنٹ یا انتظامیہ کی اجازت کے بغیر پولیس کا داخل ہونا قانونی اور آئینی سوالات کو جنم دیتا ہے۔
صحافتی برادری نے فوری تحقیقات، ذمہ دار اہلکاروں کے خلاف کارروائی اور گرفتار افراد کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ واقعے کے بعد پریس کلب کی انتظامیہ اور صحافتی نمائندوں نے ہنگامی مشاورت شروع کردی ہے جبکہ احتجاجی ردِعمل اور آئندہ لائحہ عمل پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔