آئی سی سی کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ تین نوجوان اور ہونہار افغان کرکٹرز، کبیر آغا، صبغت اللہ اور ہارون دوستانہ کرکٹ میچ میں شرکت کے بعد گھر واپس لوٹے ہی تھے کہ ایک حملے میں مارے گئے جس میں متعدد شہریوں کی جانیں بھی گئیں۔

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی جانب سے افغانستان کے سرحدی صوبے پکتیکا میں ایک حملے میں مبینہ طور پر تین افغان کرکٹرز کی ہلاکت سے متعلق بیان پر پاکستان نے شدید ردِعمل دیا ہے۔
پاکستان کے وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ آئی سی سی اور اس کے چیئرمین جے شاہ کا بیان پاکستان کرکٹ کو نقصان پہنچانے کی کوشش اور گذشتہ ماہ ایشیا کپ کے دوران ’ہینڈ شیک‘ تنازع کا تسلسل ہے۔
آئی سی سی کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ تین نوجوان اور ہونہار افغان کرکٹرز، کبیر آغا، صبغت اللہ اور ہارون دوستانہ کرکٹ میچ میں شرکت کے بعد گھر واپس لوٹے ہی تھے کہ ایک حملے میں مارے گئے جس میں متعدد شہریوں کی جانیں بھی گئیں۔
چیئرمین آئی سی سی جے شاہ نے بھی اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے ان کرکٹرز کی ہلاکت کو نہ صرف افغانستان بلکہ دنیائے کرکٹ کے لیے بڑا نقصان قرار دیا ہے۔
جے شاہ کا کہنا تھا کہ ’دکھ کی اس گھڑی میں وہ افغانستان کرکٹ بورڈ اور افغان عوام کے ساتھ ہیں۔‘
پکتیکا میں ہونے والے اس مبینہ حملے میں تین کرکٹرز کی ہلاکت کا معاملہ سوشل میڈیا پر بھی موضوع بحث بنا ہوا ہے۔
طالبان حکومت کے ساتھ ساتھ افغانستان کرکٹ ٹیم کے کپتان راشد خان، محمد نبی، گلبدین نائب سمیت دیگر نے بھی اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا ہے۔
پاکستان نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے جنوبی اور شمالی وزیرستان سے ملحقہ افغان علاقوں میں حافظ گل بہادر گروپ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔
پاکستان کے وزیرِ اطلاعات عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ جمعے کی شب ’مصدقہ‘ انٹیلی جنس رپورٹس کی بنیاد پر حافظ گل بہادر گروپ کے خلاف کارروائی کی گئی جس میں کم سے کم 60 سے 70 شدت پسند ہلاک ہوئے ہیں۔
’یہ پاکستان کرکٹ کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے‘
پاکستان کے وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے آئی سی سی اور جے شاہ کے بیانات کو مسترد کرتے ہوئے اسے ’غیر مصدقہ معلومات‘ آگے بڑھانے کی کوشش قرار دیا ہے۔
ایکس پر اپنے بیان میں عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ پاکستان خود سرحد پار دہشت گردی کا سب سے بڑا شکار ہے۔
’پاکستان، آئی سی سی کے اس جانب دار اور قبل از وقت بیان کو مسترد کرتا ہے جس میں متنازعہ الزام کو درست قرار دے کر کہا گیا کہ تین ’افغان کرکٹرز‘ ایک ’فضائی حملے‘ میں ہلاک ہوئے۔ آئی سی سی نے ان دعووں کی تصدیق کے لیے کوئی آزاد ذرائع یا قابلِ اعتماد شواہد پیش نہیں کیے‘
اُن کا کہنا تھا کہ اسی دعوے کو جے شاہ نے آگے بڑھایا۔
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ یہ الزامات اُسی سلسلے کی کڑی ہیں جن کے ذریعے آئی سی سی کی قیادت اور جے شاہ پاکستان کرکٹ کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔
اُن کے بقول ایشیا کپ کے دوران حالیہ ’ہینڈ شیک تنازع‘کے ذریعے بھی پاکستان کرکٹ کو متاثر کرنے کی کوشش کی گئی۔
واضح رہے کہ گذشتہ ماہ ایشیا کپ کے میچز کے دوران انڈین کرکٹ ٹیم کے کپتان سوریا کمار یادیو نے ٹاس کے موقع پر پاکستانی کپتان سلمان علی آغا سے ہاتھ ملانے سے انکار کر دیا تھا۔
پاکستان اور انڈیا کے مابین ایشیا کپ کے تینوں میچز کے دوران میچ کے بعد بھی پاکستانی اور انڈین کھلاڑیوں نے ہاتھ نہیں ملایا تھا۔
وزیرِ اطلاعات کا کہنا ہے کہ جمعے کی شب ’مصدقہ‘ انٹیلی جنس رپورٹس کی بنیاد پر حافظ گل بہادر گروپ کے خلاف کارروائی کی گئی جس میں کم سے کم 60 سے 70 شدت پسند ہلاک ہوئے ہیں۔
وزیرِ اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ یہ موقف رکھتا آیا ہے کہ کھیل، خاص طور پر کرکٹ، کو سیاست سے الگ رکھنا چاہیے۔ آئی سی سی کو چاہیے کہ وہ غیر تصدیق شدہ دعوے نہ کرے، کسی فریق کو سیاسی فائدہ اٹھانے کا موقع نہ دے اور اپنے عہدہ داروں کی قومیت سے قطع نظر یکساں اصول اپنائے۔
عطا تارڑ کے مطابق پاکستان توقع کرتا ہے کہ آئی سی سی، جس کے موجودہ چیئر انڈیا سے تعلق رکھتے ہیں، اپنی غیر جانبداری کو بحال کرے، کھیل کے عالمی معیارات اور منصفانہ رویے کو برقرار رکھے اور اس غیر معمولی صورتحال کو ختم کرے جس میں کھیل کا ریگولیٹر پرتشدد انتہا پسندوں سے جڑے بیانیے میں شامل ہو گیا ہے۔
خیال رہے گذشتہ روز افغانستان نے آئندہ ماہ پاکستان میں شیڈول سہ فریقی سیریز سے دستبرداری کا بھی اعلان کر دیا تھا۔
افغانستان کی کرکٹ ٹیم نے آئندہ ماہ سہ فریقی سیریز میں شرکت کے لیے پاکستان آنا تھا۔ سیریز میں میزبان پاکستان کے علاوہ سری لنکا کی ٹیم نے بھی حصہ لینا تھا۔
سنیچر کو پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق افغانستان کی جگہ اب زمبابوے کی ٹیم سہ فریقی سیریز کا حصہ ہو گی۔
راشد خان نے ’ایکس‘ پر اپنی بائیو سے لاہور قلندرز کا نام نکال دیا
پکتیکا حملے میں مبینہ طور پر افغان کرکٹرز کی ہلاکت کے معاملے پر نہ صرف پاکستان اور افغانستان بلکہ انڈین کرکٹرز بھی بات کر رہے ہیں۔
پاکستانی صارفین کی جانب سے سب سے زیادہ تنقید جے شاہ اور راشد خان پر ہو رہی ہے جنھوں نے ’ایکس‘ پر اپنی بائیو میں لاہور قلندرز کا نام نکال دیا۔
راشد خان کئی برسوں سے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی فرنچائز لاہور قلندرز کا حصہ ہیں اور ماضی میں لاہور قلندرز کو اپنی پسندیدہ فرنچائز قرار دیتے رہے ہیں۔
راشد خان نے ایکس پر لکھا تھا کہ ’مجھے افغانستان پر حالیہ پاکستانی فضائی حملوں میں شہریوں کی جانوں کے ضیاع پر بہت دکھ ہے۔ ایک ایسا المیہ جس نے خواتین، بچوں اور ان نوجوان کرکٹرز کی جانیں لے لیں جنھوں نے عالمی سطح پر اپنی قوم کی نمائندگی کا خواب دیکھا تھا۔‘
راشد خان کی پوسٹ پر انڈین کرکٹر یوراج سنگھ، عرفان پٹھان سمیت دیگر نے بھی ردعمل دیتے ہوئے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔
پاکستان کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے اس معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے ایکس پر لکھا کہ ’پاکستان ہمیشہ اپنے افغان بھائیوں کے ساتھ کھڑا رہا۔ 40 لاکھ مہاجرین کو اپنی سر زمین پر بسایا۔ لیکن انتہائی افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ گذشتہ دنوں افغانستان نے ان تمام احسانات کو فراموش کرتے ہوئے سرحدوں پر کھلی جارحیت کی۔‘
جے شاہ کے بیان کو دہرا معیار قرار دیتے ہوئے ایک صارف نے لکھا کہ جب باجوڑ میں پورے سٹیڈیم کو دھماکے سے اُڑا دیا گیا، اُس وقت جے شاہ خاموش رہے، کھیل میں سیاست لانا آسان ہے، لیکن دہشت گردی کے خلاف آواز اُٹھانے کے لیے ہمت اور حوصلہ چاہیے۔
واضح رہے کہ گذشتہ ماہ صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع باجوڑ کے کرکٹ سٹیڈیم میں دھماکے کے نیتجے میں ایک شخص ہلاک ہو گیا تھا۔
گو کہ پاکستان اور افغانستان، قطر اور ترکی کی ثالثی میں دوحہ میں ہونے والے مذاکرات کے بعد جنگ بندی پر متفق ہو گئے ہیں تاہم پاکستان میں بعض عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ حالیہ واقعات نے دونوں ممالک کے عوام کے درمیان دُوریاں مزید بڑھا دی ہیں اور اب اس کا اثر کھیل کے میدانوں تک بھی پہنچ رہا ہے۔
پکتیکا حملے کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟
بی بی سی پشتو سروس کے مطابق پکتیکا حملے میں ہلاکتوں کی تعداد کے بارے میں ابھی تک کوئی ٹھوس معلومات نہیں ہیں۔
طالبان حکومت کے ایک صوبائی اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ جمعے کی شام ’پکتیکا کے ارغون گاؤں میں ایک شخص کے گھر پر بمباری کی گئی جس میں متعدد افراد مارے گئے۔‘
بی بی سی پشتو سروس کے مطابق مقامی لوگوں نے بتایا کہ کرکٹ میچ جاری تھا۔ جب فضائی حملہ ہوا اور اس دوران کچھ نوجوان ایک گھر میں رات کا کھانا کھا رہے تھے۔
حملے میں زخمی ہونے والوں کا کہنا ہے کہ حملے کے بعد علاقے میں مزید لوگ جمع ہو گئے۔ اس کے بعد دوسرا حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں متعدد ہلاکتیں ہوئیں۔