سندھ کی نامکمل اسکیموں پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی برہم، آئندہ اجلاس میں رپورٹ طلب

image

سندھ کے مختلف 28 محکموں کی 114 ارب روپے کی منظور شدہ متعدد اے ڈی پی اسکیمیں سال 2001 سے 2025 تک 24 سال گذرنے کے باوجود تاحال تاخیر کا شکار ہیں جس کی وجہ سے آر بی او ڈی ٹو، نیو سندھ سیکریٹریٹ کمپلیکس 7 اور 8 کی تعمیر سمیت کراچی یونیورسٹی میں شھید بینظیر بھٹو چیئر کی تعمیر کے اھم منصوبوں سمیت دیگر منصوبے اربوں روپے خرچ ہونے کے باوجود مکمل نہیں ہوسکے ہیں۔

سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے ان منصوبوں کے متعلق محکمہ پلاننگ اینڈ ڈولپمنٹ سے پراگریس رپورٹ طلب کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں چیئرمین پی اینڈ ڈی کو طلب کرلیا۔

جمعرات کو پی اے سی کا اجلاس چیئرمین نثار کھوڑو کی صدارت میں کمیٹی روم میں ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی کے رکن قاسم سراج سومرو سمیت محکمہ پی اینڈ ڈی کے سیکریٹری سجاد عباسی اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں محکمہ پی اینڈ ڈی کے متعلق سال 2023 اور 2024 کی آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس میں ڈی جی آڈٹ نے آڈٹ پیرا پراعتراض اٹھایا کہ سندھ کے 28 مختلف محکموں کی 114 ارب 39 کروڑ روپے کی سال 2001 سے سال 2017 تک منظور شدہ اے ڈی پی اسکمیں مکمل نہیں ہیں اور یہ اسکمیں اتنے سال گذرنے کے باوجود بجٹ بک میں شامل ہو رہی ہیں جس سے سندھ حکومت کو نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

اس موقع پر پی اے سی چیئرمین نثار کھوڑو نے محکمے سے استفسار کیا کے مختلف محکموں کی 114 ارب روپے کی منظور شدہ 133 اسکیموِں میں سے کتنی اسکیمیں مکمل ہوگئی ہیں اور کتی اسکیمیں ابھی تک تاخیر کا شکار ہو کر نامکمل ہیں اور محکموں سے اس متعلق باز پرس کیوں نہیں کی گئی ہے؟

جس پر سیکریٹری پی اینڈ ڈی سجاد عباسی نے پی اے سی کو بتایا کے 2001 سے متعدد اسکیمیں مختلف محکموں کی جانب سے مکمل نہیں گئی ہیں جن محکموں سے تحریری طور پر تفصیلات طلب کی گئی ہیں۔

کمیٹی رکن قاسم سومرو نے کہا کے 2001 سے مختلف اسکیمیں وقت پر مکمل نہ ہونے کی وجہ سے اسکیمیں روائیز کی جاتی ہیں جس سے سندھ کے خزانے پر مزید بوجھ پڑتا ہے۔

محکمہ پی اینڈ ڈی نے پی اے سی کو بتایا کے امبریلا اسکیموں کی وجہ سے کچھ اے ڈی پی کی اسکیمیں مکمل نہیں کی گئی ہیں اور جب تک وہ اسکیمیں مکمل نہیں ہوتی تب تک ان کو اے ڈی پی سے باھر نہیں نکال سکتے تاہم پرانی اسکیموں کے متعلا طریقے کار وضع کیا جا رہا ہے جس کے لیے ایک سمری وزیراعلیٰ کو بھیجی جائے گی۔

واضح رہے کہ سندھ کے مختلف 28 محکموں کی سال 2001 سے سال 2017 تک 114 ارب روپے کی اے ڈی پی کی 133 ترقیاتی اسکیموں کی منظوری دی گئی تھی، ان میں آر بی او ڈی ٹو کی سیہون سے ٹھٹھہ کے سمندر تک سڑک تعمیر کے منصوبے جس کے لیے 7 ارب روپے رکھے گئے، نیو سندھ سیکریٹریٹ کمپلیکس نمبر 7 اور 8 کی تعمیر کے لیے 9 ارب 42 کروڑ روپے، سندھ کے دیہی اضلاع میں سولر لائٹس کی تنصیب کے لیے 3 ارب 29 کروڑ روپے رکھے گئے،

کراچی یونیورسٹی میں شھید بینظیر بھٹو چیئر کی تعمیر کے منصوبے کے لیے 442 ملین روپے کے منصوبے سمیت مختلف 28 محکموں کی 114 ارب روپے کی اے ڈی پی اسکیمیں منظور کی گئی تھی۔

اربوں روپے خرچ ہونے کے باوجود 2001 سے 2025 تک 24 سال گذرنے کے باوجود سندھ کے مختلف اہم منصوبے مکمل نہیں ہوسکے ہیں جس پر پی اے سی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے محکمہ پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ سے ان 133 اسکیموں پر پراگریس رپورٹ طلب کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں چیئرمین پی اینڈ ڈی کو پی اے سی میں طلب کرلیا ہے۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US