ق لیگ کس کی جھولی میں گرے گا ؟ جو قیمت زیادہ دے گا

ق لیگ کس کی جھولی میں گرے گا ؟ جو قیمت زیادہ دے گا ظاہر ہے اس کی جھولی میں

ہمارے ایک محترم بھائی نوید قمر صاحب کے مضمون کی مناسبت سے کچھ گزارشات اور اپنا تجزیہ پیش کرنا مقصود تھا وگرنہ اگر میں نوید قمر بھائی کے کالم کے تبصرے کے طور پر
 کچھ پیش کرتا تو تبصرہ کالم کی قیود میں گرفتار رہتا۔

ق لیگ کس کی جھولی میں گرے گی؟ ظاہر ہے کہ جس کی بولی اچھی ہوگی اور پھر خیال یہ ہے کہ بولی اچھی نواز شریف صاحب سے زیادہ کس کی اچھی ہو سکتی ہے کہ جو نامی گرامی صحافیوں، وکلا اور ایکس ویکس ٹائپ کے لوگوں کو بھی جھولی میں سما چکے ہیں۔

میرا تجزیہ تو کچھ اس طرح ہے کو جو زیادہ قیمت دے گا ق لیگ اس کی طرف ہی جائے گی اور ظاہر ہے کہ اس معاملے میں میاں صاحبان سے زیادہ اچھا قدر دان اور کون ہو سکتا ہے اور دوسری بات یہ ہے کہ اگر میری بات تعصب و لسانیت کی نظر سے نا دیکھیں تو چونکہ نواز شریف صاحب پہلے بھی نعرہ لگا چکے ہیں (جاگ پنجابی جاگ تیری پگڑ وج لگ گیا داغ) اور حال ہی میں جس طرح نواز شریف صاحب نے ایک صوبائی رہنما کی طرح اپنی پریس کانفرنس میں یہ بات زور دے کر کہی ہے کہ آصف زرداری صاحب نے پنجاب کے منتخب نمائندوں کی منتخب حکومت کو برطرف کر کے پنجاب کے منہ پر طمانچہ مارا ہے تو آپ بھائی آپکا کیا خیال ہے کہ ق الیگ اپنی تمام تر نا معقولیت اور اپنے ہر لمحے بدلتے ماضی سے قطع نظر کسی بھی طور پیپلز پارٹی کے پلڑے میں اپنا پورا وزن ڈال سکتی ہے میرا جواب اس معاملے میں معزرت کے ساتھ نہیں میں ہو گا کیوں اور حالانکہ ق لیگ ایک حد تک قومی جماعت ہے (اب مشرف صاحب کو اسکا کریڈٹ دیں یا نا دیں کہ ق لیگ ایک حد تک قومی جماعت کا لبادے اوڑھنے کا شرف حاصل کر چکی ہے جیسے کہ پہلے ن لیگ کا تھا) کہ اس کا ووٹ بنک پورے ملک کی سطح پر پھیلا ہوا ہے مگر ق لیگ میں چند گنے چنے معزز حضرات کے سوا ق لیگ بھی ایک حد تک صوبائی پارٹی ہی ہے اور جاگ پنجابی جاگ سے جس جس پنجابی کو جگانہ مقصود تھا وہ اپنا کام کر گزرا ہو گا اور اس زہر کے اثرات ہمیں عنقریب نظر آجائیں گیں۔ بین الاقوامی سیاست میں کہتے ہیں کہ قومیت پرستی کو اگر اچھے طریقے سے استعمال کیا جائے تو قومیں اپنے ترقی کی منازل آسانی کے ساتھ طے کر گزرتی ہیں مگر جب اس قوم پرستی کو اپنے اندر رکھا جائے اور اپنی ریاست میں اس قوم پرستی کو اختیار کیا جائے تو یہ ایک لعنت بن جاتی ہے اور ایسی قوم پرستی کا زہر اپنی ہی قوم میں ناسور کی طرح پھیل جاتا ہے۔ قوم پرستی ایک وسیع مفہوم ہے اور اسکو استعمال کرنے والے ہی اس کے اسرار و رموز سے واقف ہوتے ہیں اور ان ہی کو یہ فیصلہ کرنا چاہیے کہ اس کے اثرات ملک و قوم پر مثبت پڑیں گے یہ منفی۔

آپس کی بات ہے ق لیگ اپنی نہ بن سکی تو کسی اور کی کیا بنے گی۔ اب زرداری صاحب کی بدقسمتی نہ کہیں تو کیا کہیں کہ پورے ملک میں زمہ دارانہ قول و فعل اور معاملہ فہمی اور معقولیت پسندی کے ساتھ تینوں صوبوں کو ساتھ ملا چکنے کے بعد (جس میں بلوچستان جیسے محروم اور صوبہ سرحد جیسے دہشت گردی سے متاثر صوبوں اور جہادی عناصر سے بات چیت کے زریعے امن بحال کرنے کی کوششوں کے باوجود) آصف زرداری صاحب ایک ایسے صوبے میں پھنس کر رہ گئے ہیں جہاں کے لیڈران اپنے سوئے ہوئوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمائے ہیں جاگ پنجابی جاگ۔! پنجابی تو جاگ رہا ہے جدہر دل چاہے دیکھ لو ہماری تمام آرمڈ فورسز میں دیکھ لیں تمام قومی اداروں میں اور ہر ہر جگہ ملک بھر میں گھوم پھر کر دیکھ لیں کہ ہمارے پنجابی بھائی نا صرف جاگ رہے ہیں بلکہ خوش ہیں تو یہ جاگ پنجابی جاگ کا کیا مطلب ہوا کیا اس کا مطلب مثبت ہے یا منفی اس کا تو اعلان کرنے والے لیڈران ہی بتائیں جب ملک سے معافی نامہ لکھ کر جارہے تھے تو کسی کو نا جگایا۔ بحرحال حسب معمول میں کالم کو مزید تلخی سے بچانے کے لیے اپنے بھائیوں سے التماس کرتا ہوں کہ میری بات اگر کسی پاکستانی کو بری لگی ہو تو میں اللہ کو حاظر و ناظر جان کر معافی چاہتا ہوں ہاں اگر کوئی تعصبی و لسانی نظر سے دیکھ تو اسکے لیے اللہ عزوجل سے دعا ہی کر سکتا ہوں۔ اللہ ہمارے ملک کی حفاظت فرمائے آمین۔
M. Furqan Hanif
About the Author: M. Furqan Hanif Read More Articles by M. Furqan Hanif: 448 Articles with 495292 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.