آزاد کشمیر اسمبلی کا اہم سنگ میل اور ہماری ذمہ داریاں

بسم اﷲ الرحمن الرحیم

عقیدت ختم نبوت اسلام کے مسلّمہ عقائد میں سے ہے ،روز اوّل سے ہی کذاب ودجال مدعیان نبوت ،عقیدہ ختم نبوت پر قدغن لگانے کی ناکام کوششیں کرتے چلے آرہے ہیں ،ماضی قریب میں مسلمانوں کے ایمان پر سب سے خطرناک حملہ انگریز کے پروردہ کذاب و لعین مرزا غلام احمد قادیانی نے کیا ،ایک تاریخی حقیقت ہے کہ اہل اسلام ،علماء و صلحاء کی کوششوں سے 7ستمبر 1974ء کو پاکستان کی قومی اسمبلی نے متفقہ طور پر قادیانیوں[احمدی و لاہوری گروپ ]کو غیرمسلم اقلیت قرار دے کر اسلام ، عقیدہ ختم نبوت اور پاکستان کے خلاف ہونے والی سازشوں کا سدباب کیا ہے،جس کا سہرا وزیر اعظم ذولفقار علی بھٹو،مفتی محمود ،شاہ احمد نورانی ،مولانا غلام غوث ہزاروی اور دیگر معزز ارکان اسمبلی کو جاتا ہے،اور یہ عظیم شخصیات عنداﷲ اور عندالناس بڑے مرتبے والی ہیں ، جب کہ اس سے ایک سال قبل آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں ختم نبوت کے تحفظ کی قرارداد 29اپریل 1973ء کو رکن اسمبلی میجر ایوب خان نے پیش کی تھی ،جو نامعلوم وجوہات کی بنا پرزیر التوا رہی ۔

بلاشبہ تحفظ ختم نبوت کی سعادت اونچے بخت والوں کوہی حاصل ہوتی ہے اورآزاد کشمیر کی اسمبلی میں 45سال بعد منکرین ختم نبوت قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قراردلوانے کی سعادت وزیراعظم آزادجموں و کشمیر راجہ محمد فاروق حیدر اور ان کی کابینہ اور جملہ ممبران اسمبلی کے حصہ میں آئی،جب 6فروری 2018کو آزادجموں وکشمیرقانون ساز اسمبلی اور کونسل کے مشترکہ اجلاس میں قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قراردلوانے کے لیے آزاد جموں وکشمیر عبوری آئین 74(12 ویں ترمیمی) ایکٹ پیش کیا ،جس کو ایوان نے متفقہ طور پر منظور کر لیا،یہ مشترکہ اجلاس سپیکر شاہ غلام قادر کی زیر صدارت شروع ہوا ت،اس موقع پروزیرقانون راجہ نثار احمد نے آزاد جموں وکشمیرعبوری آئین (12ویں ترمیم)ایکٹ 2018,پر کمیٹی آن بلز کی رپورٹ ایوان میں پیش کی اور ترمیم کا مسودہ ایوان میں پڑھ کر سنایا ۔نئے بل پر سب سے پہلے ممبراسمبلی پیر سید علی رضاء بخاری نے ایوان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آج ایک ایسا مبارک موقع ہے کہ ایوان میں تاریخی بل منظوری کے لیے پیش کیا گیا۔انہوں نے بل پیش کرنے میں تعاون کرنے وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان،ارکان کابینہ،ممبران اسمبلی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے علماؤ مشائخ و ریاست بھر کے عاشقان رسول کو مبارکباد دی۔انہوں نے کہا کہ امتناع قادیانیت کے قوانین کی منظوری سے معاشرے سے بہت بڑی برائی کے خاتمے کا موقع پیدا ہوگا اور مسلمانوں کے عقائد کو بھی تحفظ حاصل ہوگا۔

پیر سید علی رضا بخاری کا مزید کہنا تھا کہ کہ مسلم لیگ ن کی حکومت کے مقدر میں لکھ چکا تھا کہ تحفظ ختم نبوت کے بل کی موجودہ ایوان سے منظوری ہو اور یہ ایوان گنبد خضریٰ کے مکین سے مکمل وفاداری کا ثبوت فراہم کرے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ قانون ساز ی کے اثرات پورے خطہ پر پڑیں گے۔انہوں نے کہا کہ مسلمان کو ناموس رسالت اپنی جان،مال اور اولاد سے بڑ ھ کر عزیز ہے دفاع ختم نبوت کیلئے جس نے بھی جب جب قربانی پیش کی اﷲ تعالیٰ نے اسے امر بنا دیا اور موجودہ ایوان کے ممبران بھی تاریخ کے اوراق میں امر ہو جائیں گے انہوں نے کہا اﷲ تعالیٰ کا خصوصی شکر،کرم نوازی اور فضل ہے کہ قرارداد ختم نبوت حتمی قانون بنانے میں ہمیں اپنا حصہ ڈالنے کا موقع دیا اور قائد ایوان نے جس طرح قانون سازی کے مراحل طے کرانے میں مدد اور تعاون کیا میں ذاتی طور پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

یاد رہے کہ اسی آزاد کشمیر اسمبلی میں سب سے پہلے اس طاغوت اعظم قادیانیت کے خلاف صدائے بلند کی ،جس کی پیروی کرتے ہوئے قومی اسمبلی سمیت دنیا کے کئی ممالک میں قادیانی شجرۃ ممنوعہ قرار دے کر اسلام اور اہل اسلام کو ایک عظیم طاغوتی فتنہاور اس کی سازشوں سے محفوظ بنایا ،اہل اسلام کی دلی آروز ہے کہ تمام اسلامی ممالک قادیانی کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے کے ساتھ ساتھ ان پر تمام اسلام شعائر کے استعمال پر پابندی عائد کریں ،تاکہ مسلمانوں کے ایمان کے تحفظ کے ساتھ ساتھ پیغمبر اسلام حضرت محمد ْﷺ کی آفاقی تعلیمات کا بول بالا ہو سکے۔مسلمانوں کا یہ بھی مطالبہ ہے کہ عالمی برادری قادیانیوں کو اسلام کا نمائندہ ہرگز نہ سمجھتے ہوئے ان کے ساتھ اپنے معاملات کریں۔

ختم نبوت کا عقیدہ اپنی حساسیت کی وجہ سے اہل ایمان کے ہاں انتہائی اہمیت کا حامل ہے ،ہر مسلمان تمام تر گروہی،مسلکی ،لسانی ،طبقاتی اور سیاسی تقسیم سے بالاترہو کر خواجہ بطخی ،محمد عربی ،خاتم الانبیاء صلی اﷲ علیہ وسلم کی ناموس و حرمت کے لیے ہر طرح کی قربانی دینے سے دریغ نہیں کرتا ہے،یہی وجہ ہے کہ سوشل میڈیا پر پیغمبراسلامﷺ سمیت مقدس شخصیات توہین و تضحیک کا معاملہ ہو یا حلف نامے سے ختم نبوت کے حوالے سے الفاظ کا گورکھ دھندہ ،آزادی اظہار رائے کے نام پر مقدس شخصیات سے متعلق نازیبا کارٹونوں کی اشاعت کی جسارت ہو یا تحریر و تقریر ہو ہر ایک معاملے میں پاکستان سمیت دنیا بھر میں صدائے احتجاج بلند ہوئی ہے ،جو نہ صرف نبی کریم ﷺ سے والہانہ عقیدت کا اظہار ہے بلکہ دوسرے مذاہب کے لیے بھی نبی کریم ﷺ کی شخصیت و کردار کے مطالعہ کی دعوت فکر بھی تھی ،جب کہ نبی کریم حضرت محمد مصطفٰی ،خاتم الانبیاء ﷺ کی محبت و عقیدت کا تقاضا یہ ہے کہ ہم بحیثیت امتی آپ کی عزت،عظمت اور ناموس کی حفاظت کے ساتھ ساتھ آپ ﷺ کی سب سے اعلیٰ ،ارفع ،مثالی اور سب سے مہذب طرز زندگی کو اپنا کر قول و عمل سے عقیدت کا اظہار کریں ،تاکہ ہر آنے والی باد مخالف اور ہر اٹھنے والے طوفان بدتمیزی کا ردعمل میں پیغمبراسلام کی تعلیمات قول و عمل کے رواج کی صورت میں ظاہر ہو ۔

Molana Tanveer Ahmad Awan
About the Author: Molana Tanveer Ahmad Awan Read More Articles by Molana Tanveer Ahmad Awan: 212 Articles with 250575 views writter in national news pepers ,teacher,wellfare and social worker... View More