میرے وطن تیری جنت میں آئیں گے ایک دن….

”کشمیر جنت کی نظیر۔“ اسکے حسن و خوبصورتی سے قطع نظر، گر اس وادی کی 70 سالہ تاریخ کو زیرٍ غور لایا جاۓ تو وہ قربانیوں، ظلموں و جبر، خون ریزی اور آہوزاری سے بھری نظر آتی ہے.

وہ وادی جو قدرتی حسن و دلکشی میں اپنی مثال آپ تھی۔ آج اُسی وادی کو یزیدِ وقت نے قتل و غارت گیری اور خون ریزی کا مثالی نمونہ بنا رکھا ہے۔

وہ وادی کے جس نے اپنی کوکھ سے ایسے ہزاروں شیر جوان سپوتوں کو جنا۶ ہو کہ جنہوں نے ظلم کے خلاف آوازِ حق کو بلند کیا ہو اور جدوجہد آزادی میں اپنی جانوں کے نذرانے دینے سے بھی گریز نہ کیا ہو۔
وہ وادی جس کی ماٶں نے اپنے لختِ جگروں کو، بیویوں نے اپنے سُہاگ کو اور بہنوں نے اپنے مُحافظوں کو حصولِ آزادی کی راہ میں قربان کیا ہو۔

وہ وادی جہاں باطل کا راج ہو۔طاقت کے نشے میں دُھت جابر حاکم شب وروز جہاں خُون کی ہولی کھیلتے ہو، گولیوں اور بارود کی گھن گرج سے وادی گونجتی ہو، جہاں آۓ روز ایک گھر سے کسی معصوم و مظلوم کا جنازہ اٹھتا ہو اور انسانیت ُاس پہ نوحہ کُن ہو۔ اب اس گلشن کی آبیاری بُرہان مظفر وانی جیسے خُوبرو اور جُرات مند پھولوں کے ہاتھ میں ہے جو اپنے جوان لہو سے اِس چمن کو سیراب کر رہے ہیں۔ وہ بُرہان وانی جو کے 15 سال کی عمر سے ہی سر پہ کفن باندھ کہ حصولِ آزادی کی خاطر گھر سے نکلا ہو۔ جس کی صرف ایک تحریک نے تمام کشمیریوں کو یک جاں کردیا۔ آج بھی اُس وادی میں نعرہِ تکبیر کے فلک شگاف نعرے بُلند ہوتے ہیں۔ آج بھی وہاں کے باسی یزیدِ وقت کے سامنے پاکستان زندہ باد کی صدا بُلند کرتے ہیں۔
70 سال گُزر جانے کے باوجود کشمیریوں نے بھارتی سلطنت کو خود پہ تسلیم نہی کیا۔آج بھی اُن کے دل پاکستان کی محبت میں سرشار ہیں اور خود کو پاکستان کا حصہ سمجھتے ہیں۔

لیکن باحیثیت پاکستانی ہم کشمیریوں کے لیۓ کونسا فریضہ سر انجام دے رہے ہیں؟ کیا سال میں ایک دن یومِ کشمیر منا لینے سے، دفاتر اور اسکولوں میں عام تعطیل کر دینے سے، اور اُس روز دوست و احباب کے ساتھ سیروتفریح اور سیرسپاٹہ کرکے ہم اپنے کشمیری ساتھیوں کے ساتھ اِظہارِ یکجہتی کررہے ہیں؟ نہی ایسا بلکل نہی ہے۔ ہمیں کشمیریوں پہ بڑھتی بھارتی جارحیت اور جنگی جنون کے خلاف آواز اعلٰی ایوانوں اور اقوامِ متحدہ کے فورم تک اُٹھانی ہوگی۔ ایک بار نیلسن منڈیلا نے NAM کانفرنس کے دوران اپنی تقریر میں کہا تھا کہ " کشمیر پر بھارت کا قبضہ نا جا۶یز،غیر منصفانہ،جھوٹا اور غیر مستحکم ہے۔اگر جلد ہی کشمیر کا کوٸ پُر امن تصفیحہ نہ کرایا گیا تو یہ گلوبل امن اور علاقاٸ سلامتی کے لیۓ اس قدر خطرناک ہو جاۓ گا کہ21 صدی کی یہ پوری دنیا اسکی لپیٹ میں آجاۓ گی اور پھر NAM جیسی تنظیمیں بھی بے معنی ہو جاۓ گی۔"

یہ سب اُنہوں نے بھارتی وفد کے ڈیسک کی جانب اشارہ کرتے کہا تھا۔

اقوامِ متحدہ کے ہر آنے والے سیکیرٹری کی میز پہ مسلہ۶ کشمیر کے مستقبل سے متعلق قرارداد موجود ہوتی ہے لیکن صد افسوس 70 سال گزرجانے کے بعد بھی آج کشمیر کےحق میں ایک حتمی فیصلہ کرنے کو کوٸ تیار نہی۔ اس بارے میں پاکستان کے حکمرانوں اور پا کستانی قوم کا یہ فرض بنتا ہے کہ اپنے نام لیوا اور حامی کشمیریوں کو غلامی کی زندگی سے نجات دلانے کے لیۓ ہر بین الاقوامی سطح تک ایڑھی چوٹی کا زور لگا۶یں۔ تا کہ وہاں کہ لوگ بھی آزاد فضا میں سانس لیں سکیں۔ اُس جنت کی بھی رونقیں بحال ہو۔ یا پھر خُدا اپنے بندوں کی خاطر کوٸ مہدیِ بر حق یا عیسٰی وقت کو نازل کرے جو اُن کے لیۓ مسیحہ ثابت ہو۔
"جہادِ حق کے لیۓ کررہے ہیں تیاری
دِکھا یٸں گیٸں صفِ دُشمن کو شانِ قہاری
تیری فضاٶں میں کلیاں کھلایٸں گے ایک دن
میرے وطن تیری جنت میں آیٸگے ایک دن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "

Kashaf Mubarik
About the Author: Kashaf Mubarik Read More Articles by Kashaf Mubarik: 3 Articles with 2902 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.