ایم ایم اے کی بحالی اور مولانا و قاضی صاحبان - حصہ دوم

اب بائیس جولائی کو گزرے تقریباً پانچ ماہ ہو گئے تھے اور اب تک نہ ہی مجلس عمل کے سربراہان کا وہ اجلاس منعقد ہو سکا جو ابوالخیر محمد زبیر کی سربراہی میں منعقد ہونا تھا اور نہ ہی مولانا فضل الرحمان کی جانب سے ایم ایم اے کی بحالی میں وہ غیر معمولی دلچسپی دوبارہ دیکھنے میں آرہی تھی جو جون اور جولائی میں نظر آئی تھی ،جس سے ان تبصروں کو جو مذکورہ مہینوں میں مولانا شیرانی کی چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل تقرری کے حوالے سے کئے گئے تھے تقویت ملتی ہے اور ثابت ہوتا ہے کہ مولانا شیرانی کی تقرری کا آر جی ایس ٹی کے نفاذ کے معاملے پر جے یو آئی (ف) کی حمایت حاصل کرنے سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ یہ تقرری سابقہ یقین دہانیوں کا ثمر ہے۔

کچھ ہی عرصے پہلے قبل جے یو آئی (ف) کے صوبائی سربراہ شیخ الحدیث مولانا امان اللہ نے اپنے دورہ ملاکنڈ کے دوران قاضی حسین احمد کو ایم ایم اے کی بحالی میں رکاوٹ قرار دیا (اور ظاہر ہے جے یو آئی ایف کے صوبائی صدر اپنی اعلیٰ قیادت کی زبان ہی بول رہے تھے)۔ جو اس لحاظ سے ایک ذمہ دار شخص کا غیر ذمہ دارانہ بیان ہے کہ ایم ایم اے کے قیام میں قاضی حسین احمد کا کردار سب سے زیادہ مخلصانہ اور فعال رہا ۔

قاضی حسین احمد نے جماعت کی قیادت تو چھوڑنا گوارا کیا مگر ایم ایم اے کی صدارت کو گویا مورثی سمجھ کر اس سے لگے بیٹھے ہیں۔ اب مولانا فضل الرحمن صاحب کا حکومت چھوڑنے کا اعلان۔ دیکھنا یہ ہے کہ مولانا صاحب حکومت سے جزوی علیحدگی کے بعد کیا ایم ایم اے کی مورثی صدارت قاضی صاحب کو رکھنے دیں گے یا پھر ایم ایم اے سے قاضی صاحب کی صدارت کو ختم کرنے کی شرط بھی عائد کی جائے گی کہ اپنے تئیں مولانا صاحب نے حکومت کا ساتھ تو چھوڑ دیا ہے مگر کیا وہ ایم ایم اے کو احیا بخشنے جارہے ہیں یا اپنی منشا اور اپنی مرضی والا کوئی اتحاد بنانا پسند کریں گے ایک بات تو واضع ہے کہ موجودہ عسکری قیادت کسی بھی قسم کی سیاسی پیشقدمی کے لیے مزہبی کم سیاسی جماعتوں کو کوئی تعاون فراہم کرپائیں گیں کیونکہ نا تو موجودہ عسکری قیادت کو وردی کی لیجیٹیمیسی چاہیے اور نا وہ کوئی داغ اس سلسلے میں لینا ہی چاہیں گے۔ چنانچہ مشہور زمانہ ملا ملٹری الائنس کے علاوہ اب سیاسی کم مذہبی جماعتیں کیا نام اپنے ٹولے کا رکھنا چاہیں گی وہ ابھی دیکھنا باقی ہے۔
M. Furqan Hanif
About the Author: M. Furqan Hanif Read More Articles by M. Furqan Hanif: 448 Articles with 495336 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.