لالی پاپ، لالو کھیت اور لاہورکا جلسہ

لیاقت آباد اور لاہور کے سیاسی جلسوں میں جس طرح کروڑوں روپے بے دریغ استعمال کرکے محض ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنے کی کوشش کی گئی وہ میاں مٹھوبننے سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔ کراچی کے علاقے لالوکھیت میں بلاول اور لاہور میں عمران خان کے جلسوں میں خرچ کی گئی رقم اگر غربت کی چکی میں پسنے والے عوام کی فلاح و بہبود پر لگائی جاتی تو یقینا ہزاروں خاندانوں کوبھوک و بدحالی کی دلدل سے نجات دلائی جا سکتی تھی لیکن ان سیاسی پارٹیوں کو اس سے کیا غرض!۔۔ انہیں تو اپنی سیاسی دکانداری چمکانی ہے۔ عوام جانے اس کا خدا جانے ۔ بلاول بھٹو کی پارٹی جس کے قائد ذوالفقار علی بھٹو نے روٹی، کپڑا اور مکان کا پرکشش نعرہ دے کر ملک کی عوام کے دلوں پر حکمرانی کی، ان کی دختر بے نظیر بھٹو نے بھی مصائب سہنے کے بعد جب وہ قابل سیاستدان بن گئی تو اسے بھی سیاسی راستے سے ہٹایا گیا۔ بینظیر بھٹو کے بعد بلاول کی پارٹی ملک بالخصوص سندھ میں دس سالہ دورے اقتدار میں سندھ کے عوام کو روٹی ، کپڑا اور مکان دینے کے بجائے وہ بھی چھین لئے سندھ کے تمام شہروں کو کھنڈرات میں تبدیل کیا گیا، لوگ بھوک و بدحالی کا شکار ہوتے رہے ۔ حیرت تب ہوئی جب لیاقت آباد میں منعقدہ جلسہ میں بلاول چیخیں مارمار کر عوام کو کہتے رہے کہ آپ لوگوں نے 44برسوں تک ہمیں بھلادیا ، ووٹ نہیں دیا۔ جن لوگوں کوآپ نے ووٹ دیئے انہوں نے آپ کی فلاح و بہبود کیلئے کچھ نہیں کیا۔ انتہائی افسوس و احترام کے ساتھ مانا کہ لیاقت آباد والوں نے آپ کو ووٹ نہیں دیا آپ کی گذشتہ حکومت کے اتحادیوں کو ہی ووٹ دیا اس طرح حکومت بھی اتحادی تھی تب لیاقت اور لالو کھیت کو کیا ملا۔ لیاقت آباد والوں نے جنہیں ووٹ دیا انہوں نے تو جوحشر کراچی کا لسانی بنیاد پر کرنا تھا وہ کردیا، بے گناہ انسانوں کو بوری بند کیا گیا، غیر انسانی تشدد کیا گیا، اس وقت بھی حکومت آپ کی تھی، آپ کے والد صاحب صدر مملکت تھے، وزیر اعلیٰ آپ کا تھا اور ان واقعات میں ملوث گروہ کی آپ کی حکومت میں شراکت داری تھی۔ کراچی میں آگ و خون کی کھیلی جانے والی دہشتگردی واقعات بعد آپ کے چہیتے وفاقی وزیررحمان ملک پل بھر میں کراچی یاترا کرتے وہ دن آپ کو کیوں یاد نہیں آتے کراچی میں آئے روز بے گناہ و معصوم مرنے والے شہریوں سے قبرستان بھرتے گئے جبکہ بے نظیر بھٹوکے حلقہ انتخاب لیاری ، جہاں کے جیالے "بجا تیر بجا گانوں" پر رقص کرتے ہوئے جذباتی انداز میں تلوار سے تیر تک بھٹو کے نام پرووٹ دیتے رہے، ان کو بھی آپ نے کیا دیا؟۔ جو لالو کھیتیوں والوں سے شکایت کی جاتی ہے لیاری کو ووٹ اور پارٹی سے محبت کے بدلے بھوک، بدحالی، ناخواندگی،پانی، بجلی و گیس کی نام نہاد لوڈ شیڈنگ، گینگ وار ، امن کمیٹیز کے نام پر امن کی پامالی لاقانونیت حتیٰ کہ دن دھاڑے لیاری کے کئی علاقوں میں پولیس تک کیلئے علاقہ نوگوایریا بنا ہوا تھا۔ اﷲ تعالیٰ بھلا کرے پاک فوج و رینجرز کا جنہوں نے اب جاکے پولیس کی مددکرتے ہوئے لیاری سمیت سندھ بھر میں امن کی فضاء قائم کرلی ہے آپ کی اتحادی حکومت لاشیں گرانے، اسلحہ کے زور پر بھتہ خوری، لاقانونیت، آئے روز پرتشدد ہڑتالوں سے کراچی کے شہریوں کا جینا دوبھر کردیا تھا اور آپ خاموش تھے جبکہ سندھ کے مختلف دیہی شہروں اور کچے سے منسلک علاقوں کو وڈیروں اور پیروں کے ہاتھوں ڈاکوؤں کو الاٹ کرکے دیئے گئے ، جہاں آئے روز معصوم لوگ اغوا برائے تاوان کا شکار ہوجایا کرتے تھے، اس سے تو غلہ نہیں کیونکہ یہ گھناؤنی وارداتیں آپ ہی کی حکومت کی زینت بنتی رہیں، بدعنوانی اور لوٹ مار و دیگر گھناؤنے جرائم میں ملوث افراد کوآپ کی حکومت میں موجودپیر، میر اور وڈیرے وزراء کی آشیرباد حاصل تھی کراچی کے ساتھ جینے اور مرنے جیسی مصنوعی قسمیں کھانے والے حکومتی شراکت داروں کے روٹھنے اور منانے کا ٹھیکہ رحمان ملک کے حوالے تھا انہوں نے حکومت کے اتحادیوں کو روٹھنے اور منانے کے دوران جو کچھ دیا اور لیا اس کی مثالیں دنیا کی دیگر حکومتوں میں کبھی نہیں ملتیں۔ لالو کھیت میں بلاول کے ببانگ دعوے جھوٹ کے پلندے کے علاوہ کچھ نہیں وہ لاڑکانہ کی تقدیر تک نہیں بدل سکتے تو وہ لالو کھیت واکوں کی تقدیرکیا بدلیں گے گذشتہ ہفتے لاڑکانہ میں قصور جیسے واقعات رونما ہوچکے ، معصوم 12سالہ صائمہ جروار درندگی کا شکارہوکر قتل کردی گئی اور ہوم منسٹر کے گاؤں میں پہلی جماعت کی طالبہ درندگی کا شکار ہوئی جس کیلئے دو الفاظ مذمت کے بھی ہوم منسٹر کے منہ سے نہیں نکل سکے جبکہ تاحال قاتل درندہ پابند سلاسل نہیں ہوا۔ سندھ پولیس کی کارکردگی سوالیہ نشان ہے ، اس سلسلے میں پولیس کے اعلیٰ افسران برملا اعتراف کرچکے ہیں کہ سیاسی مداخلت کی وجہ سے سندھ پولیس کی کارکردگی بہتر نہیں ہوسکتی، اس حوالے سے اعلیٰ عدلیہ کی جانب سے جاری کردہ چارج شیٹ بھی ان کے منہ پر تماچہ ہے۔سندھ حکومت میں چائے پانی کا چرچہ عام ہے، چپراسی سے سیکریٹریز تک چائے پانی ( کرپشن) کے بغیر کوئی کام نہیں ہوتا ، وزراء سے لے کر اعلیٰ قائدین تک ہر چیز میں ایک حصہ فکس کیا ہوا ہے۔ آوا کا آوا ہی سندھ میں بگڑا ہوا ہے۔ اگر سندھ کے حکمران سندھ حکومت کی بجٹ کو محض ایک برس تک کرپشن سے پاک کریں اور بجٹ کو منصفانہ انداز میں استعمال کریں تو یقینا سندھ پیرس بن سکتا ہے۔ سندھ موہن جو ڈاڑو کے کھنڈرات سے بھی زیادہ خستہ حال بن چکا ہے، موجودہ حکمران اپنی جھوٹی اور سہانی لوریاں سنا کر لالو کھیت، لیاری، لاڑکانہ سمیت سندھ کے ووٹرز کو مزید نہیں للچایا جا سکتا، اب لالی پاپ کے نام پر سندھ کے ووٹرز کو بے وقوف بنانے کا سلسلہ بند کرنا چاہئے کیوکہ پیپلزپارٹی والوں کو یہ بھی باور کرنا چاہئے کہ سندھ کے ووٹرز ان کی میراث نہیں،وہ ووٹرز بھٹو ازم کے شیدائی ہیں ۔اگر پیپلزپارٹی والے بھٹو ازم کو تبدیل کرکے زرداری ازم تلے ووٹ مانگتے تو انہیں یقینا ایک ووٹ بھی نہیں ملے گا۔ اب سندھ کے ووٹرزکو چاہئے کہ عوام کے فلاح و بہبود کیلئے بہتر کام کرنے والوں کو پھولوں جبکہ دس سالہ اقتداری مزے لوٹ کرعوام کی فلاح و بہبود کو نظر انداز کرکے سندھ کو تباہ کرنے والوں کو جوتوں کے ہار پہنائیں جس سے لٹیرے، بدکردار اور سندھ و عوام دشمن سیاستدان اپنا قبلہ درست کریں گے۔ افسوس کا مقام ہے کہ پیپلزپارٹی ، مسلم لیگ (ن)، پی ٹی آئی یا کراچی کے نام پر جائز یا ناجائز اقتدار حاصل کرنے والی متحدہ قومی موومنٹ و دیگر پارٹیوں کے سربراہان ملک کے عوام کے جذبات کو مسلسل مجروح کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں جبکہ تحریک انصاف کے قائد عمران خان نے لاہور میں 29 اپریل کومینار پاکستان پر جلسہ عام کا انعقاد کیا اور حقیقت کے برعکس ، محض لفاظی اور سہانے خواب دکھانے والے طویل اور غیر منطقی خطاب کیا۔ عمران خان نے 11نکاتی نئے پاکستان سے متعلق نقطہ کا نظریہ بھی پیش کیا لیکن افسوس کہ کے پی کے میں 5سالہ دور اقتدارکے دوران نیا خیبر دور دور تک نظر نہیں آرہا ، کے پی کے کے چھوٹے سے کسی بھی ایک دیہات کو بھی مثالی دیہات نہیں بنایا جا سکا تو پاکستان کو نیا پاکستان کیسے بنا سکے گیں۔ اس طرح اقتداری حصول کی جنگ میں دیگر سیاسی پارٹیوں کی طرح عوام کو لالی پاپ دیا ؛جا رہا ہے۔ عمران خان نے اپنی کینسر اسپتال اور نجی یونیورسٹی نمل کی دوگھنٹہ تک تعریف میں وقت گذار کر موجود لوگوں کا وقت خراب کرنے کے علاوہ کوئی مقصد نہیں تھا، اپنی جھوٹی تعریف کرنا آج کل کی سیاست کا وطیرہ بن چکا ہے۔ کینسر اسپتال اور نجی یونیورسٹی ملک کے لوگوں سے چندہ لے کر تعمیر کئے گئے تھے جہاں تصور سے زیادہ خطیر رقم عوض علاج اور تعلیم کا حصول ممکن نہیں۔ نجی ادارے وہ بھی عوامی چندہ سے قائم کرکے لوگوں کے ساتھ ٹوپی ڈرامہ کیا جا رہا ہے جس پر انہیں اپنے گریبان میں دیکھ کر یہ فیصلہ کرنا چاہئے کہ وہ کس کو بے وقوف کررہے ہیں۔ کپتان یہ نہیں بتا رہے کہ کے پی کے میں کتنی سرکاری اسپتالوں میں نجی کینسر اسپتال جیسے جدید وارڈز قائم کئے گئے ہیں جس سے غریب لوگ سرکاری اسپتالوں میں مفت علاج کروا سکیں اور نجی یونیورسٹی کی طرح کتنی سرکاری یونیورسٹیوں میں نجی یونیورسٹی جیسی تعلیم اورشاندار ماحول فراہم کیا گیا ہے۔ عمران خان، بلاول و دیگر سیاستدانوں کو محض لفاظی دعوے کا سلسلہ اب بند کرنے چاہئے، ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنے والی بدبودار سیاست کا خاتمہ کرکے تعمیری سیاست کو فروغ دیا جائے اور عوام کی فلاح و بہبودکیلئے ملک کی ریاست کو مکمل جامع فلاحی ریاست بنانا چاہئے۔ختم شد

Hameed Bhutto
About the Author: Hameed Bhutto Read More Articles by Hameed Bhutto: 15 Articles with 14850 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.