میرا منشور ہے شہنشاہوں سے بغاوت کرنا

عزیزم بڑے بھائی غازی فارق حارث العباسی کہا کرتے ہیں ’’اصولاں تے چلن لئی سولاں تے چلنا پیندا اے‘‘پچھلے دنوں ایک دوست جو کہ معروف کالم نگار ہیں نے خصوصی طور پرفون کرکے بلایا اور بڑی شفقت سے نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ زمینی حقائق یہی ہیں کہ زمین پر رہنے کے لیے زمینی خداؤں سے بیگاڑانہیں کرتے ۔انکی بات میں بھی صداقت تھی ،کیونکہ انہوں نے زمینی خداؤں کو اپنا خدا مان لیا ہوا تھا بصورت دیگر وہ مجھے کبھی ایسا مشورہ نہ دیتے ۔انکے ان الفاظ نے مجھے سوچنے پر مجبور کر دیا کہ حدیث پاک ہے کہ الفاظ ہیں کہ ظلم پر خاموش رہنا ظالم کا ساتھ دینے کے برابر ہے۔ایک صاحب علم نے پورے دلائل کے ساتھ ایک مفید مشورہ دیا کہ وقت کا تقاضا یہی ہے کہ الیکشن قریب ہیں مسلم لیگ (ن)کے حق میں لکھنا شروع کردو۔نواز شریف،شہباز شریف یا بی بی مریم نواز کی شان میں قصیدہ گوئی کرو۔اگر ان کو پسند آگئے تو وارے نیارے ہوجائیں گے۔ویسے بھی آئندہ حکومت (ن) لیگ کی ہی ہوگی کیونکہ مسلم لیگ (ن)والوں کو الیکشن میں کامیابی کا ہنر آتا ہے ۔سقراط کہتا ہے کہ ’’تباہ وبرباد ہوگئی وہ قوم جس کی بھاگ ڈور تاجروں کے ہاتھ میں آگئی‘‘اور ویسے بھی عوام اتنی بھوکی کہ بریانی کی پلیٹ تو کیا دھوکہ بھی شوق سے کھا لیتی ہے ۔میرے بہت سے پیٹی بھائی پیٹ کے ہاتھوں مجبور ہوکر قصیدہ گوئی سے بھی آگے نکل جاتے ہیں ۔بحیثیت ایک کالم نگار میں کسی بھی سیاسی جماعت کا لوٹا،کڑچھا،چمچہ نہیں ہوں اور اہل قلم کو کبھی بھی بے ضمیر نہیں ہونا چاہیے ۔سندھ کے اندر لوگ غربت،افلاس کے ہاتھوں لوگ لقمہ اجل بننے پر مجبور ہیں تھر پارکر میں انسانیت دم توڑ چکی ہے۔ انسان کے ساتھ حیوانوں سے بھی بدتر سلوک کیا جاتا ہے ۔زرداری ،بلاول،بختاورکے پالتو کتے اور گھوڑے بادام اور بکروں کا گوشت کھاتے ہیں ۔عوام کو ایک وقت کا کھانا بھی نصیب نہیں۔ اور وہاں بھٹو آج بھی زندہ ہے۔بلوچستان کے اندر ایک محمود خان اچکزئی نامی انسان ہے جو کہتا ہے کہ’’عوام کی طاقت کے بغیر تو کوئی پیغمبر بھی آگے نہیں بڑھ سکتا جس کے رشتہ دار نے ایک پولیس والے کو اپنی گاڑی کے نیچے کچل دیا تھا جہاں روز بغاوت سر اٹھاتی ہے جس کے ہمیشہ متنازعہ بیانات ہوتے ہیں جو پاکستان میں رہتا ہے پاکستان کا کھاتا ہے مگر زبان اغیار کی بولتا ہے ۔ایک شخص عمران خان نامی ہے جو اس فرسودہ نظام کو بدلنے کا دعویٰ کرتا ہے جو کہتا ہے کہ وہ ایک ایسا پاکستان بنائے گا جہاں کسی غریب مظلوم پر ظلم ،جبر،تشدد نہیں ہوگا جہاں ہر انسان آزاد ہوگا جو کرپشن سے پاک معاشرے کی تشکیل کرنا چاہتا ہے مگر افسوس کہ سارے پرانی جماعتوں کے بھگوڑے ،لوٹے چمچے اس کے ساتھ ہیں اور اوپر سے اس کا کہنا ہے کہ میں آسمان سے فرشتے تو نہیں لا سکتا۔عمران خان کاش آپ فضائے بدر تو پیدا کرتے کعبہ کے رب کی قسم آسمان سے آج بھی فرشتے اتر سکتے تھے ۔فرمان الہٰی ہے کہ ایک مومن کی حرمت بیت اﷲ سے بھی زیادہ ہے۔مگر آپ کوتو داڑھی والے دہشت گرد نظر آتے ہیں۔آپ عورتوں کو نچواکر تبدیلی لاتے ہیں کاش آپ ’’ایاک نعبدوایاک نستعین‘‘پر صدق دل سے عمل پیرا ہوتے اسی اﷲ پاک سے مدد مانگتے تو آج حالات کچھ مختلف ہوتے ۔ایک خاندان جس کے سارے افراد اقتدار میں ہیں ان میں ایک نواز شریف نام کا بھی شخص ہے جس کو اﷲ تعالیٰ نے تین بار اس ملک کی وزارت عظمیٰ کے منصب سے نوازا جس کا چھوٹا بھائی کئی سالوں سے پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے عہدے پر براجمان ہے ۔یہ وہ نواز شریف ہے جو اس ملک کے سیا ہ سفید کا مالک تھا ۔جس کی اجازت کے بغیر ایک پتہ بھی نہیں ہلتا تھا ۔جس نے اس اقتدار کو دائمی سمجھ کر احکامات الہٰی جھٹلادئیے جس کے عہد میں ایک عاشق رسولﷺپھانسی کے پھندے پر جھول گیا۔جس کے عہد میں کشمیرکے مظلوموں پر ظلم کے پہاڑتوڑے گئے ۔جس کی نواسی کی شادی پروہ پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کا انتہا پسند مسلمان دشمن وزیر اعظم مودی کو خصوصی شرکت کی دعوت دیتا ہے۔ جس پر مودی کے ساتھ بھارتی خفیہ ایجنسی را ء کا سابق چیف اور قومی سلامتی کامشیر اجیت ڈول ہوتا جو افغانستان سے سیدھا پاکستا ن آتا ہے اور پاکستان کی طرف سے قومی سلامتی کے مشیر جنرل ناصر جنجوعہ کی گاڑی روک لی جاتی ہے اور اس ون ٹوون ملاقات میں جنرل ناصر جنجوعہ کو شامل نہیں کیا جاتا ۔بھارت کے اندر مسلمانوں کی نسل کشی جاری ہے۔پچھلے ستر برسوں سے کشمیر کے اندر مسلمانوں کی حالت زار سب پر آشکار ہے ادھر اسلامی جمہوریہ پاکستان کا اس وقت کا وزیر اعظم نواز شریف پاکستان کے سینما گھروں میں بھارتی فلموں کی نمائش کی از خود اجازت دیتا ہے۔ امریکہ اور بھارت کے حکم پر محسن پاکستاں حافظ محمد سعید کو نظر بند کر دیا جاتا ہے ۔خواجہ آصف امریکہ کی گود میں بیٹھ کر حافظ سعید کو وائٹ ہاؤس میں دعوتیں اڑانے کا لزام لگاتا ہے ،خرم دستگیر حافظ محمد سعید کو دہشت گرد کہتا ہے۔خواجہ آصف و دیگر وزاء پاک آرمی پر انگلیاں اٹھاتے ہیں وفاقی وزیر قانون ختم نبوت ؐ شق میں ترمیم کرتا ہے ۔نہال،طلال،دانیال سرعام عدل اور عدلیہ پر زمین تنگ کرنے کا کہتے ہیں خواجہ سعد رفیق لوہے کی چنے چبھانے کا کہتا ہے۔مریم نواز سرعام فوج اور عدلیہ پر زہر اگلتی ہے ۔راء ،سی آئی اے،موساد ودیگر ملک دشمن ایجنسیوں کا الٰہ کار انکا ایجنٹ منظور پشتین انٹر نیشنل میڈیاپر بیٹھ کر افواج پاک کے خلاف بھونکتا ہے پاکستان کو توڑنے کی باتیں کرتا ہے ۔پاکستان کا دل پنجاب اورپنجاب کے دل لاہور کے اندر پنجاب حکومت اسے اتنے بڑے جلسہ کرنے کی اجازت دیتی ہے ۔اور پھر اس بات برملا اقرار مریم نواز کرتی ہے ۔پاکستان کے اندر ترقی کا دعوی کرنے والے پاکستان کو پستیوں کی جانب گامزن کردیتے ہیں۔لاہور میانی صاحب میں قبر کی قیمت تقریباًسولہ ہزار کے قریب ہے اور دوہزار روپے مردہ نہلانے کا لیا جاتا ہے دوہزار سے پچیس سو کا کفن ہے ایک مزدور کو مرنے کے لیے بیس ہزار روپے درکار ہیں ادھر اس تیسری دنیا کی خلائی مخلوق کا علاج بھی ادھر ممکن نہیں عوام کا اربوں روپے انکے ہوائی اور خلائی دورں پر خرچ ہوتا ہے ۔پاکستان کے اندر ایک کشمیر کمیٹی بھی ہے جن کے سالوں سے چیئرمین ایک ایسے مولانا ہیں جن کے بڑوں کا کہنا تھا کہ شکرہے ہم پاکستان بننے کے گناہ میں شریک نہیں تھے مگر پاکستان کے اقتدار کے سارے اور خوب مزے لیے اور لے بھی رہے ہیں اس کشمیر کمیٹی کا کشمیر کے لیے یہ کردار ہے کہ کشمیری حریت رہنما کا بیان ہے کہ’’ حکومت پاکستان کشمیر کمیٹی کے چیئرمین کو فی الفور ہٹائے ‘‘پاکستان اپنا خلوص ثابت کرنے کے لیے مولانا کو کشمیر کمیٹی سے الگ کرے ‘‘مولانا سے سوال پوچھا گیا کہ ’’آپ کشمیر کمیٹی کے چیئرمین ہیں آپ نے 4سے5سالوں میں صرف آٹھ اجلاس کیے ‘‘مولانا نے قہقہ لگا کر کہا کہ میں انڈیا پر حملہ کر دوں ؟فضول سوال نہ پوچھو۔(جارج گورڈن بائرن )کہتا ہے ’’جو لوگ سوال نہیں اٹھاتے وہ منافق ہیں ۔وہ لوگ جو سوال کر نہیں سکتے وہ احمق ہیں اور جن کے ذہن میں سوال ابھرتا ہی نہیں وہ غلام ہیں ‘‘ڈیوڈکیمرون نے یہ کہہ کر استعفیٰ دے دیا تھا کہ برطانیہ کو اب نئی قیادت کی ضرورت ہے ۔مگر چند خاندان قیام پاکستان کے کچھ سالوں بعد سے لیکر اب تک ہم پر مسلط ہیں ۔وہ چاہتے ہیں کہ اس ملک میں کوئی غریب نہ رہے اس لیے بم دھماکوں میں لوگوں کو مارنا دہشتگردی ہے اور بھوک سے مارنا جمہوریت ہے۔یقین کیجیے کہ اگر ان چند خاندانوں کو اثاثے ضبط کر لیے جائیں تو پورے پاکستان کا قرضہ اتارا جاسکتا ہے ۔اس ملک میں خوشحالی آسکتی ہے ۔انکے محلات کو گرادیا جائے تو لاکھوں بے گھروں کو گھر نصیب ہوسکتے ہیں ۔
میرامنشور ہے شہنشاہوں سے بغاوت کرنا
میں الجھتا ہوں فقط شہر کے سرداروں سے

Naseem Ul Haq Zahidi
About the Author: Naseem Ul Haq Zahidi Read More Articles by Naseem Ul Haq Zahidi: 193 Articles with 138814 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.