پانی کی قلت اور ٹینکر مافیہ کا راج

تحریر : مہک سہیل ،کراچی
پاکستان کے سب سے بڑا شہر کراچی میں ایک اندازے کے مطابق پچاس لاکھ سے زائد شہری پینے کے پانی سے محروم ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ شہر کو مہیا کیے جانے والے پانی کا چالیس فیصد چوری ہوجاتا ہے جو بعد میں مہنگے داموں واپس شہریوں کو فروخت کیا جا رہا ہے۔شہر میں پانی کے کئی رنگ نظر آتے ہیں کچھ علاقوں میں یہ عسکری پانی ہے تو کہیں امیروں کا تو کہیں یہ غریبوں کا پانی ہے۔ جس کے پاس جتنا پیسہ اور اثرو رسوخ ہے اس کے پاس اتنے ہی وافر مقدار میں صاف پانی دستیاب ہے۔کئی لوگ ایسے ہیں جو پانی کے حصول کے لییگھنٹوں لائنوں میں اپنی باری کا انتظار کرتے ہیں تو کہیں گھروں کے باہر کئی گھنٹے پانی بہتا نظر آتا ہے.
لیاری، کیماڑی، ملیر، نارتھ کراچی، نم ناظم آباد، گولیمار اور گڈاپ ٹاؤن سمیت کئی علاقوں میں پانی کی عدم دستیابی کی شکایت عام ہے پاکستان کے تقریباً ہرکونے میں پانی کی کمی، وسائل کی کمی اور آلودگی کی شکل میں نظر آرہی ہیں. ایک طرف ایک مخصوص طبقے کو روزمرہ کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ٹینکروں کے سامنے کئی گھنٹے قطار میں کھڑا رہنے کے باوجود پانی کی صرف ایک بالٹی حاصل ہو، اور دوسری طرف امراء کے گھروں میں ڈی سیلینیشن پلانٹس سے پانی آرہا ہو جس کے لیے وہ حجم کے لحاظ سے ادائیگی کررہے ہوں.
پاکستان میں پانی کی سالانہ دستیابی 1,017 مکعب میٹرز فی کس ہے، اور جلد ہی 1,000 مکعب میٹرز تک پہنچ جائے گی انسانی آبادی میں بے تحاشہ اضافے سے صنعتی اور گھریلوں ضروریات کو پورا کرنے کے لیے پانی کی طلب و رسدکے درمیان بڑھتے ہو? واضح فرق اور پانی کی قلت کی وجہ سے ملکی اور عالمی سطح پر جو صورت حال بنتی آرہی ہے وہ انتہائی خطرناک ہے.

اس کے ساتھ عوام کو ٹینکر مافیہ نے ایک الگ عزاب میں مبطلہ کر رکھا ہے یہ وہی ٹینکر مافیہ ہے جو میٹھے پانی کے چھوٹے ٹینکر ڈھائی ہزار اور بڑے ٹینکر 5,500 روپے کا میٹھے پانی کا ٹینکر بیچتے ہوں جس میں دو ہزار لیٹر پانی ملتا ہوتا ہے اب ٹینکر ڈالنے کا یہ رواج روز کا مامول بن گیا ہر گلی محلے میں یہ ٹینکر گھروں میں اپنے منہ مانگے داموں میں پانی فراہم کرتے نظر آ رہے ہے. شہر میں پانی کی کم یابی کے ساتھ بے قدری اور چوری بھی لمحہ فکریہ ہے۔ کہا جاتا ہے کہ جن علاقوں میں میڈیا یا عدالتی دباؤ کی وجہ سے غیر قانونی ہائیڈرینٹس توڑ دیے جاتے ہیں تو بااثر افراد کا اشارہ ملتے ہی یہ غیر قانونی ہائیڈرنٹس دوبارہ تعمیر ہوجاتے ہیں اور پیسا بنانے کی ان مشینوں کو دوبارہ فعال کردیا جاتا ہے اور شہر میں پانی کی چوری کا یہ سلسلہ دوبارہ شروع ہوجاتا ہے-

اس ضمن میں سماجی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اس صورت حال پر قابو نہ پایا گیا تو پانی کا یہ بحران کراچی میں ہی نہیں ملک بھر میں شدید خانہ جنگی کا سبب بن سکتا ہے. پانی کی فراہمی اس وقت اس ملک کی اشد ضرورت ہے حکومت کو چاہیے کہ اس سنگین مسئلے پر فوری اور سنجیدگی سے توجہ دے تاکہ کراچی کی عوام سکھ کا سانس لیں اور ان درپیش مسائل سے لوگوں کو ٹینکر مافیہ کی لوٹ مار اور صنعتوں کو بند ہونے سے بچایا جاسکے۔ جب کہ دوسری جانب صنعتوں کے بند ہونے سے اور تعمیراتی عمل کے رک جانے سے لاکھوں لوگوں کے بے روزگار ہونے کا بھی خدشہ ہے اس کے لیے فوری طور پر چھوٹے بڑے ڈیمز کی تعمیر ضروری ہے تاکہ پانی ذخیرہ کرکے یہ مسئلہ حل کیا جاسکے۔

M A Tabasum
About the Author: M A Tabasum Read More Articles by M A Tabasum: 6 Articles with 2950 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.