سیاست دان عوامی خدمت سے نہیں.. .!!

جس مُلک میں اشرافیہ جب چاہئے آئین اور قا نون کی ترمیم پلک جھپکتے، چٹخیوں میں کرالے، مگر جب اپنی ذات میں تبدیلی کا کو ئی احساس دلائے تو اِس کے لئے سالوں لگادے۔ آج دنیا کے اِس واحد عظیم مملکتِ خداداد پاکستان میں قومی و صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کا ڈنکا بج گیاہے۔ صدرمملکت محترم المقام عزت مآب ممنون حُسین نے اپنے دَستِ مبارک سے مُلک بھر میں عام انتخابات25جولائی2018ء بروز بدھ کرانے کی باقاعدہ منظوری دے دی ہے۔ جس کے بعد اقتدار کے حصول کی ہوس میں مبتلا الیکشن لڑنے والے سیاسی جو کراور بہروپیوں کے غول کے غول میدانِ انتخابات میں تما م آئینی اور قانونی حدود کوپھلانگتے ہوئے کود پڑے ہیں مُلکی سیاست میں اُکھاڑ پچھاڑ کا ایک اَکھاڑا لگا ہوا ہے ۔

غرضیکہ ، لگ رہاہے کہ ارضِ پاک میں الیکشن کا موسم آگیاہے ۔ سارا مُلک سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے نعروں، منشوروں ، دعووں اور وعدوں سے گونج رہاہے ۔ یہ دنیا کی واحد پاک سر زمین ہے جہاں ستر سال سے یہ کچھ ہوتا آیا ہے۔

اِس سے بھی انکار نہیں ہے کہ اِس ارضِ مقدس میں حکمران اور سیاست دان اپنی خدمت سے نہیں بلکہ اپنی خوشامد اور نعرے سے زیادہ خوش ہوتے ہیں۔ یہاں حکمرانوں اور سیاستدانوں کی الیکشن میں جیت دلکش نعروں اور سیراب نما وعدوں اور دعووں سے نتھی ہوتی ہے۔

آج بھی دنیا کی تاریخ گواہ ہے کہ روئے زمین پر اکثر اقوام کی تباہی کے اسباب اِن کے خوشامدی رویوں سے بھرے ہوئے ہیں۔ جن قوموں نے خوشامد کو اپنی ترقی اور خوشحالی کا زینہ سمجھا ؛ آج قبرستانوں میں بنی قبروں کے کتبے اِن کے وجود کے نشان کے طور پر رہ گئے ہیں۔مگر اِس کے برعکس یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ جن اقوام نے اپنی ترقی اور خوشحالی کا زینہ اپنی صلاحیتوں ، سچ و حق او ر میرٹ کو بنایا ہے۔ آج دنیا کی اُن اقوام کے نشان چاند اور اُجِ ثُریا سے بھی آگے نظر آرہے ہیں۔

مگر بڑے افسوس کی بات ہے کہ پاکستا نی قوم کی بڑی بدقسمتی یہ ہے کہ اِس نے ستر سال سے اپنی ترقی اور خوشحالی کے خواب خوشامداور اقربا پروی میں جاناہے ۔ تب ہی یہ ابھی تک پستی اور گم نامی میں پڑی ہو ئی ہے۔ اِس کی ایک خاص وجہ یہ بھی ہے کہ پاکستانی قوم کو قبر کے بجو کی طرح عیار، مکار ، آف شور کمپنیوں میں یکتا حکمرانوں، سیاستدانوں اور اِن کے افسر شاہی نما حواریوں اور چیلے چانٹوں نے جکڑ رکھاہے، جنہوں نے اپنے سیاسی اور ذاتی مفادات کے خاطر قوم کو جب اور جیسا چاہا استعمال کیا اور یہ ہمیشہ اِن کے اشاروں پہ استعمال ہوتی رہی ہے۔

ستر سال سے ٹھنڈے کمروں میں بیٹھ کرقوم کی قسمت کا فیصلہ کرنے والوں نے ہی اِس کا ستیاناس کیا ہے، اگلے عام متوقع انتخابات میں پاکستا نی قوم ایسے ہی لیٹروں کو ووٹ دے کر اپنی قسمت کرنے کا اختیار سونپ دی گی اور پھر ووٹ کو عز ت دو کے نام پر ووٹ لینے والے قوم اور عوام کی بے توقیری کریں گے اور قوم کی عزت کو پیروں تلے کچل کر قومی خزانہ لوٹ کھا نے اور اپنے اللے تللے منصوبہ بنا ئیں گے اور ا پنے ذاتی اور سیاسی مفادات کے خا طر اپنی مرضی سے آئین اور قانون میں ترمیم ایسے کریں گے جیسے کہ یہ لو گ پیر کی جوتی بدلتے ہیں۔

آج قوم کی بے توقیری کرنے والوں کے حوصلے اتنے بلند ہوچکے ہیں کہ اِنہوں نے ذاتی اور سیاست مفادات کے خاطر اداروں کی تعظیم اور عزت اور وقار کو بھی داو پر لگا نے سے دریغ نہیں کیا ہے۔ یہ میری بے حس اور سو ئی ہوئی قوم ہی قصور ہے کہ جو ستر سال سے سَتو پی کر سُورہی ہے۔ اگر یہ ابھی اپنے آج کو بہتر بنانے ہوئے اپنے آنے والے کل کو روشن اور تباناک کرنے کے لئے بیدار نہ ہو ئی تو یہ یاد رکھے کہ آئندہ آنے والے پانچ سال میں پھر اِس پر کوئی عیار و مکار قومی لیٹراحقِ حکمرانی کا ڈنڈا تھامے قابض ہوجائے گا اور قوم کوبجلی بحران سے نجات کے نام پر ہانکتا رہے گا ، پھر آخر میں قوم کے ہاتھ اندھیروں اور ناکامی و نامرادی کے سوا کچھ نہیں آئے گا ؛ کیو ں کہ پھر وہی قو می دولت لوٹ کرسوئس بینکوں میں رکھنے والے اور آف شور کمپنیوں اور اقامے والے نااہل قومی لیٹرے میدان الیکشن میں سرکس دِکھانے کے لئے اُترے ہوئے ہیں۔ جنہوں نے ماضی میں قوم سے ترقی اور خوشحالی کے بڑے بڑے دعوے اور وعدے تو بہت کئے تھے مگر آج تک قوم کے دامن اور آنکھوں کے سا منے سِوا ئے مایوسیوں اور اندھیروں کے کچھ بھی نہیں آیاہے۔

ویسے تو کل کی طرح آج بھی نواز، زرداری اور عمران و قادری اور مولانا و سراج کا یہی بیانیہ ہے کہ قوم نے اگلے متوقع انتخابات میں اِن پر اعتماد کیا اور آئند ہ پانچ سال کے لئے اقتدار اِنہیں سونپ دیا۔ تو یہ ووٹ کو عزت دو کے ساتھ ووٹرز کا بھی احترام بحال رکھیں گے۔ مگر شرط اولین ، ایک تاثر یہی عام ہے کہ ووٹ کو عز ت دو تو کچھ ہوگا ورنہ ؟؟ سب کچھ ایسا ہی چلے گا جیسا کہ ہے۔ (ختم شُد)

Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 888099 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.