انتخابات ۲۰۱۸ اور شدت پسند جماعتیں

ہماری بڑی سیاسی جماعتوں کی انہی حماقتوں کی بازگشت عالمی سطح پر بھی سنی گئی اور کہا گیا کہ پاکستان دہشت گردوں کی سپورٹ کرنے والا ملک ہے اس حوالے سے پاکستان کو عالمی برادری کی طرف سے متنبہ کیا جا چکا ہے جس میں پاکستان کا قریبی دوست سمجھا جانے والا ملک چین بھی شامل ہے اب صورتحال یہ ہےکہ خدانخواستہ پاکستان ان ممالک کی لسٹ میں شامل ہو جاتا ہے جو دہشت گردوں کی مدد کرتے ہیں تو عالمی سطح پر ہم تنہا ہو جائیں گے۔

۲۰۱۸ کے عام انتخابات کا اعلان ہو چکا ہے جس کے بعد ملک بھر میں جہاں انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے مختلف بحثیں جاری ہیں وہیں مختلف سیاسی جماعتیں اور مافیاز اپنی جیت کو یقینی بنانےکے لئے ابھی سے منصوبہ بندی میں مصروف ہیں پورے ملک میں سیاسی جوڑ توڑ جاری ہیں مفادات کے پجاری اپنے اپنے مفادات کو دیکھتے ہوئے اپنے آشیانے تبدیل کر رہے ہیں بہرحال یہ سیاسی سرکس تو عام دنوں میں بھی جاری رہتی ہے لیکن پاکستانی لولی لنگڑی جمہوریت میں سیاسی جماعتوں کے لئے وطن دشمن حتی دہشت گرد بھی اہمیت اختیار کر جاتے ہیں اسی لئے مختلف بڑی سیاسی جماعیتں شدت پسندوں اور دہشت گردوں کو سپورٹ کرتی رہتی ہیں۔

اس حوالے سے کسی بھی جماعت کا دامن صاف نہیں ہے پاکستان کی تمام بڑی سیاسی پارٹیاں شدت پسندوں کو سیاسی حوالےسے سپورٹ کرتی رہی ہیں اس حوالے سے لا تعداد مثالیں موجود ہیں اگر موجودہ حالات میں شدت پسندوں کو استعمال کرنے یا ان کی مالی و سیاسی حمایت کی بات کی جائے تو انصاف کا ڈھنڈورا پیٹنے والی تحریک انصاف نے اپنے سیاسی اہداف کے لئے شدت پسندوں پر اس حد تک نوازشیں کیں کہ قوم کے کروڑوں روپے ان شدت پسندوں پر لٹا دیئے گئے۔مولانا سمیع الحق کے شدت پسندوں کے ساتھ روابط سے کون نا واقف ہے لیکن تحریک انصاف نے انہی حضرت کو مدارس کی بحالی کے لئے کروڑوں روپے کی مالی امداد دی۔اسی طرح پنجاب کے کئی مرتبہ وزیر قانون رہنے والے رانا ثنااللہ تو دہشت گردوں کو اپنے ساتھ ملا کر شدت پسندوں سے ووٹ مانگتے پائے گئے جس کی وہ آخری وقت تک صفائیاں دیتے رہے لیکن یہ صفائیاں جھوٹی ثابت ہوئیں اس لئے کہ رانا صاحب کی دہشت گردوں سے ملاقات کی ویڈیوز اور تصاویر کی موجودگی میں یہ مشکل تھا کہ رانا صاحب دہشت گردوں کی مدد کرنے اور ان کی مدد لینے سے انکار کرتے۔

بڑی سیاسی جماعتوں کی شدت پسندوں پر انہی نوازشات کی وجہ سے شدت پسند خود کواتنے پھنے خان سمجھنے لگے اور دھڑا دھڑ اپنی سیاسی جماعیتں بنانے لگے تا کہ بڑی سیاسی جماعتوں سے مزید فوائد حاصل کر سکیں جس کے نتیجے میں شدت پسدوں کی مذہبی سیاسی جماعیتں نا صرف پہلے کی نسبت زیادہ موثر ثابت ہوئیں بلکہ ان کو اپنے مذموم مقاصد کے لئے دہشت گردانہ کاروائیاں کرنے کی آزادی حاصل ہوئی اور پاکستان دن بدن نا امنی کا شکار ہوتا چلا گیا۔

ہماری بڑی سیاسی جماعتوں کی انہی حماقتوں کی بازگشت عالمی سطح پر بھی سنی گئی اور کہا گیا کہ پاکستان دہشت گردوں کی سپورٹ کرنے والا ملک ہے اس حوالے سے پاکستان کو عالمی برادری کی طرف سے متنبہ کیا جا چکا ہے جس میں پاکستان کا قریبی دوست سمجھا جانے والا ملک چین بھی شامل ہے اب صورتحال یہ ہےکہ خدانخواستہ پاکستان ان ممالک کی لسٹ میں شامل ہو جاتا ہے جو دہشت گردوں کی مدد کرتے ہیں تو عالمی سطح پر ہم تنہا ہو جائیں گے۔

۲۰۱۸ کے انتخابات میں بھی شدت پسند مذہبی و سیاسی جماعتیں پر تول رہی ہیں ابھی تک ان کے خلاف کسی بڑی سیاسی جماعت کو بولنے کی ہمت نہیں ہوئی اسی طرح ریاستی ادارے بھی شدت پسندوں کی سیاسی سرگرمیوں سے چشم پوشی کر رہے ہیں اگر یہ شدت پسند جماعتیں انتخآبات میں حصہ لیتی ہیں اور جوزی طور پر صوبائی یا قومی اسمبلی کی کچھ نشستوں پر کامیاب ہو جاتی ہیں تو یہ خود ریاست اور پاکستانی عوام کے لئے بہت بڑا نقصان ہو گا اس لئے کہ جب شدت پسند ذہن کے مالک لوگ اسمبلیوں میں پہنچیں گے تو عالمی برادری کوپاکستان کو دہشت گردوں کی مدد کرنے والا ملک اعلان کرنے کا موقو مل جائے گا۔قومی سلامتی اور مفاد کا تقاضہ یہی ہے کہ ۲۰ ۱۸ کے انتخابات میں شدت پسند مذہبی و سیاسی جماعتوں کو حصہ لینے سے روکا جائے۔

محمد اعظم
About the Author: محمد اعظم Read More Articles by محمد اعظم: 41 Articles with 69037 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.