وعدے قسمیں اور قرآن و حدیث

امیدواروں کی صبح شام کی قلابازیوں اور دن بدن بدلتی سیاسی صورتحال نے ووٹرز کو چکرا کر رکھ دیا،پہلا الیکشن ہے جس میں امیدواروں کی بجائے ووٹرز ٹینشن کا شکار ہو گئے،صبح ایک امیدوار کے حق میں دعائے خیر کی جاتی ہے تو شام کو وہی امیدوار کسی اور پارٹی اور گروپ میں جا چکا ہوتا ہے آج حالت یہ ہے کہ مختلف امیدواروں کے حامیوں اور اسپورٹرز کے اپنے اپنے امیدواروں کے لیے بنوائے گئے لاکھوں روپے کے بینرزا ور پینا فلیکس تباہ ہو گئے، ضلع چکوال میں عام ووٹرز انتہائی عجیب و غریب صورتحال سے دوچا ر ہیں، ضلع کے دو قومی اور چار صوبائی حلقوں میں الیکشن کے اکھاڑے میں اترنے والے نامی گرامی پہلوانوں میں سوائے سلطان حیدر علی خان ،شہر یار اعوان اور انتہائی نیک نام شخصیت حافظ عمار یاسرکے کوئی ایک بھی نہیں جو قلابازیوں کا ماہر نہ ہو،سب نے سورج کے ساتھ ساتھ کسی نہ کسی وقت اپنا قبلہ تبدیل کیا،سابق صدر آصف علی زرداری کے شاندار کالے قول کہ وعدے کوئی قرآن و حدیث نہیں ہوتے کی عملی تصوہر اگر کسی نے دیکھنی ہو تو اسے چاہیے کہ وہ ضلع چکوال کا رخ کرے، اقتدار کی حرص،طمع اورلالچ نے وضع داری ،اصول پسندی،اخلاقیات اورخاندانی شرافت کا جنازہ نکال دیا،ہر کوئی ایک وقت پارٹی اور اس کی قیادت کے کلمے پڑھتا نظر آتا ہے مگر جونہی ٹکٹ سے مایوسی نظر آتی ہے یا ان کی مرضی کے خلاف پارٹی میں موجود کسی اور کی پیٹھ تھپتپائی جائے تو فوراً کسی کو حلف نامے والی ترمیم یاد آجاتی ہے تو کسی کو غداری والا بیان ،بہت سے ایسے لوگ ہیں جو اگر اپنی جگہ پر جمے رہتے اور ڈٹ کر مقابلہ کرتے تو یقینااقتدار کے ایوانوں میں تو جاتے ہی ساتھ میں عزت اور نیک نامی بھی ان کے حصے میں آتی،مگر یہاں بھرمار ایسے لوگوں کی ہے جن میں سے اکثریت ابن الوقت لوگوں کی ہے، تاہم ان ہر پل رنگ بدلتے امیدواروں کے ساتھ ساتھ سیاسی پارٹیوں کے اخلاقی دیوالیہ پن کا بھی اندازہ بھی اس بات سے کیا جا سکتا ہے کہ وہاں تقرری اور اگلی صفوں میں شامل ہونے کا معیار اور پیمانہ کیا ہے، ضلع کی سب سے معرووف سیاسی شخصیت اور سابق صوبائی وزیر و ضلع ناظم سردار غلام عباس جو الیکشن کی تاریخ کے اعلان سے صرف چند دن قبل تک ن لیگ کا جھنڈا اٹھائے پھر رہے تھے اور ن لیگ کے پرجوش حامی اور دعویدار تھے فرمارہے تھے کہ خاندانی آدمی ہوں کشتیاں جلا کر ن لیگ میں شامل ہوا تھااور میاں صاحبان کو مشکل وقت میں کبھی نہیں چھوڑوں گامگر جناب نے عین الیکشن سے ڈیڑھ ماہ قبل ن لیگ سے اپنی اسی پرانی جماعت پی ٹی آئی میں چھلانگ لگا دی چند ماہ قبل جس پر لعنت بھیج کر ن لیگ میں شامل ہو ئے تھے ،پی ٹی آئی کے ورکرز ابھی اس صورتحال کو سمجھنے کی کوشش کر ہی رہے تھے کہ پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت نے نظریاتی ورکرکوں کو نظر انداز کر کے سردار غلام عباس کو قومی اور ان کے بھتیجے سردار آفتاب اکبر کو صوبائی اسمبلی کا ٹکٹ جاری کر دیا،جس پر پی ٹی آئی کے ضلعی صدر منصور حیات ٹمن نے اعلان بغاوت کر کے آزاد حیثت میں الیکشن لڑنے کا اعلان کر دیا، سردار عباس کے ن لیگ کو چھوڑنے اور منصور ٹمن کے اعلان بغاوت کے فوراً بعد پاکستان مسلم لیگ نے اپنے سابق رکن اسمبلی سردار ممتاز ٹمن کی بجائے قومی اسمبلی کا ٹکٹ ان کے بھتیجے سردار فیض ٹمن جو کبھی پیپلز پارٹی پھر پٹریاٹ تھے اوربعد ازاں جنھوں نے ن لیگ کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ کر پرویز الٰہی کو شکست دی تھی اور بعد ازاں اسمبلی سے مستعفی ہو کر ن لیگ کو خیر آباد کہہ دیا تھا کو جاری کر دیاجس کے بعد ن لیگ کے سردار ممتاز ٹمن جو کبھی پی پی پی اور بے نظیر کے دیرینہ مخلص تھے نے ن لیگ کی بجائے ق لیگ کے امیدوار چوہدری پرویز الٰہی کی حمایت کا اعلان کر دیا،دوسری طرف چکوال کے دو وکلاء نے پی ٹی آئی کے امیدوران اسمبلی سردار عباس و آفتاب اکبر کے خلاف اثاثے چھپانے کا الزام عائد کیا ان الزامات کو ریٹرننگ آفیسر نے مسترد کر دیا جس پر معاملہ الیکشن ٹربیونل میں چلا گیا دونوں طرف کے دلائل سننے کے بعد الیکشن ٹربیونل نے سردار عباس و آفتاب اکبر کو الیکشن کے لیے نا اہل قرار دے دیا ،ان دونوں نے اس فیصلے کے خلاف لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا اور اب اپنی قسمت کے فیصلے کے منتظر ہیں جو کہ دو جولائی کو ہونا ہے( اور جب تک یہ تحریر آپ تک پہنچے ممکن ہے سرداران لاہور سے سیدھا کوٹ چوہدری پہنچ چکے ہوں،یا دوبارہاہل ثابت ہو جائیں)ضلعی سیاست کا سب سے بڑا اپ سیٹ اس وقت ہو ا جب ن لیگ کے سابق ایم پی اے اور اعلیٰ قیادت کے دیرینہ ساتھی سردار ذوالفقار دلہہ جو کہ پی پی 23سے ن لیگ کے سکہ بند امیدوار تھے اور صرف دو دن قبل پارٹی کو اپنی ماں کا درجہ دیتے تھے نے اچانک ن لیگ کا ٹکٹ واپس کر کے پی ٹی آئی جائن کرنے کا اعلان کر دیا،ساتھ ہی اگلے دن پی ٹی آئی کی طرف سے جاری کیا گیا ٹکٹ میڈیا میں شو کر کے ریٹرننگ آفیسر کے پاس جمع کرا کر کپتان کی ٹیم میں شامل ہو کر کھلاڑی بن گئے،سردار ذوالفقار دلہہ کے پی ٹی آئی میں آجانے سے جہاں ایک طرف پی ٹی آئی کے نظریاتی ورکرز نے قیادت کے اس فیصلے پر حیرانی و پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے شدید احتجاج کیا وہیں ن لیگ کے پاس اب پی پی 23میں کوئی قابل ذکر امیدوار نہیں بچا جس کے بعد ایک غیر معروف شخصیت کرنل ر مشتاق کو اس حلقے سے ن لیگ کا ٹکٹ جاری کر دیا گیا ہے جنکی لاٹری لگنے کے امکانات روشن ہو چکے ہیں ادھر سابق ٹکٹ ہولڈر سردار غلام عباس نے نئے آنیوالے سردار ذوالفقار دلہہ کے ساتھ اتحاد کو یکسر مسترد کر دیا تاہم این اے 65پر چوہدری پرویز الٰہی اور پی پی 21,پی پی22اور پی پی 23پر پی ٹی آئی کے ٹکٹ ہولڈرز کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے، اب موجودہ صورتحال میں این اے 64 پر میجر طاہر اقبال ن لیگ پی پی 20 حیدر سلطان علی ن لیگ پی پی 22 ملک تنویر اسلم سیتھی ن لیگ اورپی پی 24 پر شہر یار اعوان ن لیگ جبکہ پی پی 23پر پی ٹی آئی کے سردار آفتاب اکبر سردار ذوالفقار دلہہ کے اس حلقہ سے دستبردار ہو جانے سے مظبوط پوزیشن پر ہیں ایک اور انتہائی معروف اور عوامی شخصیت حافظ عمار یاسر بھی پی پی 24سے ق لیگ کے ٹکٹ پر شہر یار اعوانکے مد مقابل ہیں یہ اگر اب پی پی 23پر الیکشن لڑ رہے ہوتے تو سردار ذوالفقار دلہہ کے اس انتخابی میدان میں سے نکل جانے کے بعد یہاں سے بھرپور کامیابی حاصل کرتے تاہم انہیں اس حلقے میں پی ٹی آئی کے کرنل سلطان سرکرو اعوان کی حمایت حاصل ہے کیوں کہ پی ٹی آئی نے پی پی 24اور این اے 65سے اپنا امیدوار کھڑا کرنے کی بجائے ق لیگ کے ساتھ سیٹ ایڈ جسٹمنٹ کر رکھی ہے این اے 65پر پرانے حریفوں سردار فیض ٹمن ن لیگ اورق لیگ کے چوہدری پرویز الٰہی کے درمیان بھرپور مقابلہ ہو گا اس حلقے میں ایک بار پھر فیض ٹمن کی جیت کے امکانات دن بدن بڑھ رہے ہیں کیوں کہ پرویز الٰہی کو اس حلقے میں خود آنے کی بجائے کسی دوسری شخصیت کو میدان میں اتارنا چاہیے تھا،حافظ عمار یاسر اس کے لیے نہایت موزوں تھے پی پی 24پر کوئی اور علاقے کا نوجوان اتارا جا سکتا تھا، سردار فیض ٹمن دلیر دبنگ اور عوامی لیڈر ہونے کی شہرت رکھتے ہی اور علاقے کی عوام خصو صاً نوجوانوں کی پسندیدہ شخصیت ہیں جبکہ ق لیگ کو پی ٹی آئی کی بھی حمایت حاصل ہے د و جولائی کواگر سردار غلام عباس جن کے پاس ضلع بھر میں اپنا سب سے بڑا ذاتی ووٹ بنک موجود ہے کو الیکشن کے لیے اہل قرار دے دیا جاتا ہے تو این اے 64پر پی ٹی آئی کیا انہیں دوبارہ اپنا امیدوار نامزد کر دے گی یا ان سے واپس لیے گئے ٹکٹ پر ان کے شدید مخالف سردار ذوالفقار دلہہ ہی پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑیں گے ایسی صورتحال میں عام ووٹرز کیا فیصلہ کریں گے اور اپنا وزن کس کے حق میں ڈالیں گے یہ آنیوالا وقت ہی بتائے گا۔