مسلم لیگ ن کے ہاتھ سے نکلتا فیصل آباد

کراچی و لاہور کے بعد پاکستان کا تیسرا بڑا شہر لائل پور جس کا نام 1979ء میں شاہ فیصل کے نام پر فیصل آباد رکھا گیا ۔اپنے دیہاتی تمدن کی وجہ سے ایک عرصہ تک ایشیا کا سب سے بڑا گاؤں سمجھا جاتا رہا ۔قریباََ100سال قبل جھاڑیوں پر مشتمل یہ علاقہ مویشی پالنے والوں کا گڑھ تھا ۔لائل پور شہر کے قیام سے قبل پکاماڑی نامی رہائشی علاقہ موجودتھا جسے آج کل پکی ماڑی کہا جاتا ہے اور طارق آباد کے نواح میں واقع ہے ۔آٹھ بازاروں کے متعلق انگریزوں کا کہنا تھا کہ وہ اپنی شناخت یونین جیک (برطانوی پرچم) کو اس علاقے میں چھوڑے جارہے ہیں اور فیصل آبادی عوام کا کہنا ہے کہ ہم برطانوی پرچم کو صبح وشام اپنے قدموں تلے روندھتے رہیں گے ۔زندہ دلی ،جگت بازی اور بین الاقوامی شخصیات کی پہچان فیصل آباد کی قومی اسمبلی میں پہلے 11نشستیں تھیں جو این اے 75سے شروع ہوکر این اے 85تک جاتی تھیں ۔نئی حلقہ بندیوں کے تحت اب یہ نشستیں کم ہوکر 10رہ گئی ہیں اور این اے 101سے لے کر 110تک جاتی ہیں ۔

ضلع فیصل آباد میں جہاں مسلم لیگ ن ، تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی نے اپنے امیدوار اتارے ہیں وہیں ملی مسلم لیگ کی حمایت یافتہ اﷲ اکبر تحریک بھی اپنے امیدوارسامنے لائی ہے ۔ملی مسلم لیگ رجسٹرڈ نہ ہونے کے باوجود بھرپور طریقے سے انتخابی مہم کو چلائے ہوئے ہے ۔ اﷲ اکبر تحریک نے 300کے قریب قومی و صوبائی اسمبلیوں پر اپنے امیدوار کھڑے کیے ہیں جنہیں ملی مسلم لیگ کی ہر طرح سے حمایت حاصل ہے ۔تحریک انصاف ضلع فیصل آباد میں ظفر ذوالقرنین ساہی ،ملک نواب شیر وسیر ،محمد سعد اﷲ ،سردار دلداراحمد چیمہ ،رضانصراﷲ ،نثار احمد ،خرم شہزاد،فرخ حبیب ،فیض اﷲ اور راجہ ریاض احمد ایسے امیدواران کو میدان میں لائی ہے ۔مسلم لیگ ن نے طلال چوہدری ،علی گوہر خاں ،شہباز بابر،میاں محمد فاروق،رانا ثناء اﷲ ،اکرم انصاری،عابد شیرعلی،میاں عبدالمنان اور افضل خان کو پھر سے آزمانے کافیصلہ کیا ہے۔این اے 101میں مسلم لیگ ن کی عجیب صورت حال ہے اپنا امیدوار لانے کی بجائے یہاں عاصم نذیر کی حمایت کی جارہی ہے ۔بعض جگہوں پر عاصم نذیر کی تصویر کے ساتھ آزاد امیدوار کی تصویر لگی دیکھی ہے اور بعض جگہوں پر آزاد علی تبسم کے ساتھ ان کو دیکھا گیا ہے ۔ان کے مقابلے میں ملی مسلم لیگ کی حمایت یافتہ اﷲ اکبر تحریک امدادعلی،کاشف الطاف بٹ ،محمد صدیق ایڈووکیٹ ،عبدالخالق ،نوازاحمد چیمہ،رابعہ مختار شیخ ،رانا ابوخبیب الرحمن خاں،شیخ فیاض احمد اور چوہدری شبیر اصغر کو لائی ہے ۔پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ن نے اس ضلع میں کسی بھی خاتون کو نہیں کھڑا کیا اور ملی مسلم لیگ’’ جس کے بھارت تک میں چرچے ہوچکے ہیں ‘‘نے ایک خاتون کو قومی اسمبلی کے حلقہ107سے کھڑاکرکے سیاسی پنڈتوں کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے ۔ایم ایم اے بھی اگرچہ اس میدان میں موجود ہے لیکن مرکزی جمعیت اہل حدیث کی وجہ سے اس کے امیدواران تذبذب کا شکار ہیں کہ وہ کس طرف جائیں ۔امیدوار اگرچہ اور بھی ہیں لیکن اکثریت آزاد امیدوار ہیں اور چند ایک جماعتوں کے ساتھ جڑے ہیں ۔

گذشتہ دو کالموں میں راقم نے امیدوار کی جماعت ،نظریات، ذاتی کردار اور کارکردگی پر بات کی تھی اور آج ضلع فیصل آباد میں اپنے نقطہ نظر کے حساب سے تجزیہ پیش کروں گا کہ کون بہتر ہے جسے آپ ووٹ دیں ۔مسلم لیگ ن اس وقت عدالتی کارروائیوں میں پھنسی ہوئی ہے اور ان کے قائد کو گرفتار کرنے کے احکامات جاری ہوچکے ہیں ۔گذشتہ مرکزی حکومت پاس ہونے کی وجہ سے عوام الناس کی طرف سے مختلف جگہوں پرانہیں سخت رویے کا سامناہے ۔ختم نبوت ﷺوالا معاملہ بھی اسی سیاسی جماعت کے کھاتے میں ہے اس پر انہیں مسلسل مزاحمت کاسامناہے اور لعن و طعن کا سلسلہ جاری و ساری ہے۔پی ٹی آئی نے دوسرے اضلاع کی طرح یہاں سے بھی الیکٹیبلزکو ہی فوقیت دی ہے ۔مثال کے طور پر این اے 101اور پی پی 97سے اجمل چیمہ ایک پرانے ورکرتھے جنہوں نے پورے 5سال اپنے حلقے میں آنے والے الیکشن کی کمپیئن کی اور حلقہ میں تحریک انصاف کو متعارف کروایا لیکن ٹکٹ ساہی برادران لے اڑے جو پہلے مسلم لیگ ن میں تھے ۔حالات بتاتے ہیں کہ اہلیان جھمرہ پچھلی بار کی طرح شہر میں ساہی برادران کو مشکل میں ڈالیں گے ۔ملی مسلم لیگ والے اس ضلع میں اکثر وبیشتر امیدوار بالکل نئے لے کر آئی ہے لیکن ان کا خدمت خلق کے حوالے سے ایک نام ہے ۔اﷲ اکبر تحریک کی حمایت کے بعد ان کا نام بھارتی میڈیا پر بھی سنا جارہا ہے ۔اگرچہ ان کا یہ پہلا الیکشن ہے لیکن یہ جس طرح سے انتخابی مہم چلا رہے ہیں دوسری جماعتوں کے لیے جلد ہی دردسر بن سکتے ہیں ۔ملی مسلم لیگ نے جہاں خدمت خلق کو منشور کا حصہ بنایا ہے وہیں نظریہ پاکستان کے احیاء کی بات کررہے ہیں۔دوسری مذہبی جماعتوں سے ہٹ کر انہوں نے خواتین کو 13نشستوں پر انتخابات میں اتارا ہے ۔تعلیم یافتہ نوجوان امیدواران کو میدان سیاست میں اتارکرمستقبل قریب میں دوسری جماعتوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے ۔ہوا اگرچہ تحریک انصاف کی چل رہی ہے لیکن ملی مسلم لیگ والے بھی اپنی انتخابی مہم کے بعد محسوس کرنے میں حق بجانب ہیں کہ ضلع فیصل آباد میں ان کی ایک دو سیٹیں نکل آئیں گی ۔مسلم لیگ ن کا گڑھ کہلایا جانے والا یہ ضلع اب دوسروں کو آزمانے کے چکروں میں ہے کہ آزمائے ہوئے بیکار ٹھہرے۔بہرحال قصہ مختصر کہ اپنے حلقہ کے امیدوار کی جماعت ، منشور اور ماضی کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلہ کریں کہ یہ ہمارے بچوں کے مستقبل کا معاملہ ہے ۔
 

Ahmad Azad
About the Author: Ahmad Azad Read More Articles by Ahmad Azad: 4 Articles with 3052 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.