اس بار وزیراعلیٰ پنجاب تحریک انصاف سے ہی ھوگا

پاکستان میں عام انتخابات کا مرحلہ کامیابی کیساتھ مکمل ھوچکا مگر اس مرتبہ نتائج مختلف نظر آرہے ہیں اور صوبائی سطح پر پاکستان کے سب سے بڑے صوبہ پنجاب میں نتائج دو بڑی جماعتوں تحریک انصاف اور پچھلے دس سال سے پنجاب میں براجمان ن لیگ کی حکومت کے درمیان بہت کم فرق کیساتھ سامنے آئے

صوبہ پنجاب میں اس بار وزارت اعلیٰ کے جس جماعت کے امیدوار کو 148 یا اس سے زائد اراکین کی حمایت حاصل ہو گی تو نتیجے میں اسی کی حکومت قائم ھو گی۔

پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب کیمطابق اس بار جو نتائج سامنے آئے ہیں اس سے کسی ایک جماعت کو حکومت سازی کی دعوت دینے والا معاملہ ہی ختم ہو گیا تاہم انکا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں "پاکستان تحریکِ انصاف" بہتر پوزیشن میں ہو گی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مرکز میں حکومت حاصل کرنے والی جماعت امیدواروں کی کئی امیدیں پوری کرنے کی پوزیشن میں ہوتی ہے۔

اس کے علاوہ بڑی وجہ وہ تاثر ہے جو الیکشن سے پہلے جو تاثر نظر آرھا تھا اب اور بھی مضبوط ہوگیاھے کہ اندرون ملک جو سیاسی منظر نامہ اسوقت پاکستان تحریکِ انصاف کی حق میں ھے۔

آبادی کی شرح اور اس کے تناسب سے پاکستان میں قومی اسمبلی کی نشستوں کے بعد پنجاب کی اہمیت زیادہ خاص شمار ھوتی ہے۔ پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب نے اس بات کی جانب اشارہ کیا کہ 1988ء میں جب پاکستان پیپلز پارٹی نے ملک میں حکومت قائم کی تھی تو پنجاب میں نہیں کر پائی تھی کیونکہ اس وقت پنجاب میں آئی جے آئی کی حکومت بن گئی تھی اور آئی جے آئی نے اسوقت شہید وزیرِ اعظم محترمہ بینظیر بھٹو کی حکومت کو تقریبا مفلوج کر کے رکھ دیا تھا۔

اب حالات بدل چکے ہیں اور اس وقت پنجاب میں حکومت سازی کیلئے تحریک انصاف اور ن لیگ کے درمیان کانٹے دار مقابلہ ھے جاری ھے اور اگر پاکستان تحریکِ انصاف کو پنجاب میں حکومت بنانے میں ناکام ہوئی تو اسے مرکز میں حکومت چلانے میں مشکلات پیدا ہو سکتی ہے جس کی وجہ ن لیگ ھے جو ھر حال پنجاب میں اپنا روایتی تسلط برقرار رکھنا چاھتی ھے۔ مگر زمینی حقائق بتاتے ہیں کہ اس بار وزیرِ اعٰلی پنجاب تحریکِ انصاف سے ہی ھوگا۔

مسلم لیگ ن کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ھے کہ ان کے سربراہ خود کو یا اپنے صاحبزادے حمزہ شہباز کو ہی وزارت اعلیٰ کیلئے موزوں امیدوار سمجھتے ہیں ن لیگ میں جب تک شریفس کا عنصر موجود ھے یہ کسی دوسرے سینئر پارٹی لیڈر کو آگے نہیں آنے دیں گے یوں اسوقت وزارت اعلیٰ پنجاب کے دو عدد امیدواروں میں سابق وزیرِ اعلی پنجاب شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز شریف ہی منظر عام پر ہیں۔

ن لیگ ابھی یہ فیصلہ کرتی نظر آرہی ھے کہ اگر شہباز شریف قومی اسمبلی میں جاتے ہیں تو حمزہ شہباز پنجاب کو وزیراعلیٰ پنجاب بنانے کیلئے مکمل زور لگایا جائے اور اگر حمزہ شہباز نمبر گیم پورا کرنے میں ناکام ھوجاتے ہءں تو ایسی صورت میں ہنجاب میں قائدحزب اختلاف کا کردار ضواجہ سعد رفیق ادا کریں گے جو قومی اسمبلی کی نشست حاصل کرنے میں ناکام رھے البتہ پنجاب اسمبلی میں وہ آنے میں کامیاب ھوگئے ہیں۔

ن لیگی حلقوں میں یہ بات زیرگردش ھے کہ ھمیشہ سیاسی مشکل چیلنجز میں شریفس اقتدار کو اپنے گھر کے اندر ہی رکھنے کو میرٹ جانتے ہیں جبکہ ناکامی کی صورت میں وہ جدوجہد کرنے والے پارٹی کے طاقتور افراد پر مقابلے کا بوجھ ڈال دیتے ہیں جسکی ایک مثال جاوید ھاشمی ہءں جنہیں جلاوطنی کے دوران خوب استعمال کیاگیا اور جب شریفس پاکستان آئے تب انہوں نے جاوید ھاشمی کو پیچھے کردیا اور نوازشریف خود وزیراعظم بن گئے۔ دل برداشتہ ھوکر جاوید ھاشمی تحریک انصاف میں چلے گئے اور تحریک انصاف کے ہیڈ بننے کی کوشش میں ناکامی کے بعد ان پر الزام آگیا کہ وہ پری پلان تحریک انصاف میں آئے جس کا مقصد تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سے لیڈر شپ چھننا تھی جس میں ناکامی کے بعد اور تحریک انصاف کیطرف سے نکالے جانے کے بعد انکے لئے کوئی دوسرا آپشن نہیں تھا یوں وہ واپس ن لیگ میں آگئے مگر ن لیگ نے حسب روایت انہیں استعمال کیا اور عام انتخابات میں انہیں ٹکٹ تک جاری کرنا گوارا نہ سمجھا۔

اس وقت پاکستان تحریکِ انصاف کیطرف سے وزیرِ اعلٰی پنجاب کے عہدے کیلئے کئی نام سامنے آرھے ہیں جن میں سابق قائدِ حزبِ اختلاف پنجاب میاں محمودالرشید، سیکرٹری اطلاعات فواد چوہدری، ڈاکٹر یاسمین راشد اور علیم خان کے نام نمایاں ہیں۔

وزیرِ اعلٰی کے حوالے سے سوشل و الیکٹرانک میڈیا میں یہ بات سامنے آ رہی تھی کہ شاید ق لیگ نے حمایت کے بدلے میں پاکستان تحریکِ انصاف سے پنجاب میں وزارتِ اعلٰی کا مطالبہ کیا ہے اور ن لیگ انکے اس مطالبے کو ماننے کیلئے تیار ھے مگر اس پر ق لیگ کے راہنماء چوھدری شجاعت حسین اور پرویز الہٰی نے واضح کر دیا کہ چونکہ تحریک انصاف سے انکا انتخابی الائنس ھوا ھے یوں وہ تحریک انصاف کا ہی ساتھ دیں گے۔

یوں اس بیان کے بعد واضح نظر آرھاھے کہ پنجاب کا وزیرِ اعلٰی پاکستان تحریکِ انصاف سے ہی ہو گا۔

اڈیالہ جیل میں سابق وزیراعظم کی طبیعت زیادہ خراب ھونے پر انہیں پمز ہسپتال میں داخل کرا دیاگیاھے جبکہ انکی اھلیہ پہلے ہی لندن کے ھسپتال میں زیرعلاج ہیں اور لندن میں ہی شہبازشریف کی اھلیہ نصرت شہباز بھی جہاں داخل ہیں وھاں شہباز شریف کی نواسی بھی لندن کے ھسپتال میں داخل ھے اور ھسپتال نامے کی اس داستان میں پاکستانی عدالت سے اشتہاری قرار دیئے جانیوالے نوازشریف کے سمدھی اسحاق ڈار بھی لندن کے ایک ھسپتال میں داخل ہیں جبکہ میڈیا کئی بارانہیں صحت مند چلتے پھرتے دکھا چکا اور اب انکی گرفتاری کیلئے عدلیہ نے انٹرپول کو ریڈ وارنٹ جاری کئے ہیں

سوشل میڈیا میں ایک بات زور سے چل رہی ھے کہ نوازشریف کیساتھ آئندہ سیاست نہ کرنے کے عوض اور انکے خلاف تمام کیسز کو کھڈے لائن لگانے کیلئے انہیں لندن میں علاج کیلئے روانہ اس جواز پر کردیا جائیگا کہ نوازشریف کے امراض بارے ھسٹری لندن کے ڈاکٹرز کے پاس ھے جن کے وہ معالج رھے ہیں یوں اب شاید یہ طے کرنا باقی ھے کہ مریم نواز اور ریٹائرڈ کیپٹن صفدر کو کسطرح نوازشریف اپنی اور اپنی اھلیہ کی نگہداشت کیلئے ساتھ لے جاتے ہیں؟ اور اسے این آر آو ٹو قرار دیا جارھاھے اس این آر او ٹو کیمطابق پنجاب میں تحریک انصاف کی حکومت بنے گی مگر سنجیدہ حلقوں کیجانب سے یہ سوال شدت سے اٹھایا جارھاھے کہ جب ثابت ھوچکا کہ لندن ایون فیلڈ کرپشن کے پیسے سے بنا اور عدلیہ اسے ضبط کرنے سمیت ایک ارب سے زائد کا جرمانہ و عمر قید سزا نوازشریف و مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو سنا چکی ھے تو کیا یہ جرمانہ رقم ان سے واپس نہیں لی جائیگی؟ اور کیا انہیں باھر جانے دیا جائیگا؟ ایون فیلڈ حکومت پاکستان کو حکومت برطانیہ بیچ کر رقم ادا کریگی؟ اسکا طریقہ کار کیاھوگا؟ اگر قومی خزانے کے کھربوں روپے ڈکارنے اورثابت ھو جانے کے بعد بھی اسکی ریکوری کے بغیر رھائی و لندن منتقلی جیسے معاملات طے پاگئے تو عوام کا سوشل میڈیا پر یہ کہنا درست ھے کہ ھم ڈیمز کیلئےبپیسہ کیوں دیں؟ کرپٹ لوگ قومی خزانے پر ڈاکہ ڈالیں اور بوجھ ھم عوام برداشت کریں یہ ھمیں منظور نہیں۔

Mian Khalid Jamil {Official}
About the Author: Mian Khalid Jamil {Official} Read More Articles by Mian Khalid Jamil {Official}: 361 Articles with 299822 views Professional columnist/ Political & Defence analyst / Researcher/ Script writer/ Economy expert/ Pak Army & ISI defender/ Electronic, Print, Social me.. View More