اﷲ کے نا م پے دے دے بابا!!

اﷲ کے نام پہ د ے دے بابا یہ صدا تو آپ کو گلی محلوں میں روز سنائی دیتی ہوگی پر کبھی عدالت کے ایوانوں سے یہ صدا سنائی نہیں دی ہوگی۔ جی ہاں جناب چیف جسٹس آف پاکستان چوہدری ثاقب نثارنے عوام سے بھاشا اور مہمند ڈیمزبنانے کے لئے چندہ ، خیرات دینے کے لئے جھولی پھیلائی ہے اور خود دس لاکھ روپے بطورچندہ دے کرپہل کی ہے۔ حیرت کی بات تو یہ ہے کہ عدالتوں میں تو انصاف ہوتا ہے مجرم کا جرم ثابت ہونے پہ سزا اور حق والے کو اسکا حق دلایا جاتا ہے پر یہ ڈیم بنانے کا کام کب سے کرنا شروع کر دیا؟ یا پھر وقت کے ساتھ عدالتوں میں جدت آ گئی ہے تو جناب ایسی کوئی بات نہیں عدالتیں اپنا وہی روایتی کام کر رہی ہیں پر جب انصاف کے تقاضے پورے نا ہوں تو پھر بہت کچھ دیکھنے کو ملتا ہے اس لئے اب یہ کام ملک پاکستان کو انصاف دلانے کے لئے کیا گیا ہے۔ کیونکہ پاکستان میں جتنی بھی حکومتیں آئیں سب نے اپنا ہی سوچا اور کبھی ملک کے بارے میں سنجیدگی سے نہیں سوچا اور ملک اندھیروں میں گھرتا چلاگیااور آج پاکستان کو ایک دہشت گرد ریاست سمجھا جاتا ہے پر حقیقت اسکے بر عکس ہے۔پاکستان کے بعد آزاد ہونے والے ملک آج ترقی یافتہ بن چکے ہیں اور پاکستان آج بھی وہیں کھڑا ہے جہاں 1947 کے بعد تھا۔پاکستان کے سیاسی لیڈر آج تک کوئی ایسی پالیسی اور جامعہ حکمت عملی نہ بنا سکے کہ جس پر عمل کر کے ملک کو خوشحال بنا سکتے۔ آج بابا عبد الستار ایدھی جی کی یاد آگئی کہ کاش آج وہ زندہ ہوتے تو وہ چندہ مانگنے کے لئے نکلتے تو آ ج ڈیم کے پیسے پورے ہو چکے ہو تے۔ پر ابھی تک صرف چونسٹھ کروڑسے کچھ زائد رقم ہوئی ہے۔پاکستان میں اگر کسی کو کسی پر بھروسہ تھا تو وہ عبدالستار ایدھی کی ذات تھی۔ تاریخ گواہ ہے قیام پاکستان کے وقت مہاجرین جو ہجرت کرکے پاکستان آئے تو انکے پاس نا کھانے کو کچھ تھا اور نہ سر پہ چھت تھی پر یہاں کے مسلمانوں نے بڑ ھ چڑھ کر ان کی خدمت کی اور انھیں کھانا اور چھت مہیا کی۔پاکستان میں جب بھی قدرتی آفات آئیں جیسے سیلاب، زلزلہ وغیرہ تو پاکستانی عوام نے دل جوئی سے بڑ ھ چڑھ کر حصہ لیا۔لیکن پاکستانی عوام کو اپنی سیاسی قیادت سے مایوسی ہی دیکھنے کو ملی پاکستانی عوام نے ہمیشہ دل کھول کے عوامی خدمت کے کاموں کو کیا ہے اور کرتے بھی آ رہے ہیں پر ہمارے حکمرانوں نے ہمیشہ عوام کے جذبات کو ٹھیس ہی پہنچائی ہے۔جو امداد پاکستانی بھائیوں نے اپنے بھائیوں کے لئے دی ہمار ے حکمرانوں نے وہ امداد ان تک پوری نہیں پہنچائی اور امداد میں خردبرد کر گئے اسکی مثال 2010میں اس وقت میں ملک کا بد ترین سیلاب آیا جہاں پاکستانی عوام نے اپنے ہم وطنوں کے لئے امداد بھیجی وہی اور دیگر ملکوں نے بھی امداد بھیجی جس میں ہمارے اسلامی ملک ترکی بھی شامل تھا ترکی کے وزیر اعظم کی بیگم نے اپنا قیمتی ہار ہمارے ملک کے سیلاب زدہ لوگوں کی امداد کے لئے دیا کے اسے بیچ کے جو پیسے ملے انسے امدادی سامان خریدا جا سکے پر ہمارے اس وقت کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی صاحب کی بیگم صاحبہ نے وہ ہا ر اپنے ذاتی استعمال میں رکھ لیا۔جس سے ہمارے ملک کی بہت زیادہ جگ ہنسائی ہوئی اور ہمارے ملک کادیگر ملکوں پے تاثر بہت غلط پڑا ۔ نواز شریف صاحب کے دور میں جب عوام نے انھیں دوسری مرتبہ ملک کا وزیراعظم چنا تو اس وقت انھوں نے ایک تحریک شروع کی تھی وہ تھی قرض اتارو ملک سنوارو، اور اس وقت بھی عوام نے بڑ ھ چڑھ کے حصہ لیا اور خوب امداد دی۔ پر آج تک پتہ نہ چل سکا کہ نواز شریف صاحب نے اس پیسے کا کیا کیا تھا۔اور آج بھی پاکستانی عوام امداد دینا چاہتی ہے پر سوال کرتی ہے کہ اگر ملک کی فلاح کے سارے کام عوام نے ہی کرنے ہیں تو ان سیاستدانوں کا کیا کردار رہ جاتاہے۔جو عوام کو اپنی چکنی چوپڑی باتوں میں لے آتے ہیں اور عوام انکو پھر سے چن لیتی ہیں کہ شائد اب کی بار یہ ملک کے لئے کچھ بہتر کردے لیکن عوام کو مایوسی ہی دیکھنے کو ملی ہے۔ڈیمز کسی بھی ملک کی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی سی اہمیت رکھتے ہیں۔اسے زراعت ،روزگار کی فراہمی،سیلاب کی روک تھام، لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ اور معاشی ترقی میں اضافہ ہوتا ہے۔پچھلے دنوں ایک بہت ہی معروف صحافی نے کہا کے اگرتھوڑے بہت ٹیکس بھی لگانے پڑتے ہیں ڈیمز بنانے کے لئے تو لگا لینے چاہئے اور ڈیمز چندہ اکٹھا کرکے نہیں بنتے ہیں جو مجھے انکی یہ بات ذرہ اچھی نہیں لگی کہ آپکو اپنی پاکستانی قوم پے بھروسہ نہیں ہے یہ وہ قوم ہے جس نے ہمیشہ خدمت کے کاموں کو بڑ ھ چڑھ کر کیا ہے۔پاکستانی قوم دنیا سے لڑ کر ایٹم بم بنا سکتی ہے تو یہ ڈیمز تو کچھ نہیں ہیں۔ پر ہمیں کچھ پانے کے لئے کچھ کرنا ہوگا پاکستان کے ان سب بیورو کریٹ اور سیاست دانوں کا احتساب کیا جائے اور ان سے پوچھا جائے کہ عوام کا پیسہ کہا خرچ کیا اور کتنا اپنی جیب میں ڈالا۔اور جو کرپشن کے کیسز چل رہے ہیں انکو جلد از جلد نمٹایا جائے۔ سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف پے کرپشن ثابت ہو چکی ہے اور انھیں سزا بھی ہو چکی ہے اور ان کو جو جرمانہ کیا گیا ہے وہ جلد از جلد وصول کیا جائے اور ان پیسوں سے ڈیمز بنائے جائے۔پاکستان میں الیکشن ہوچکے ہیں اور پاکستان تحریک انصاف نے نمایا ں کامیابی حاصل کی ہے اور ممکن ہے وہ ملک میں اپنی حکومت بنا لے لہذا اِن کی سب سے پہلے ذمہ داری بنتی ہے کہ جہاں کہیں بھی چھوٹے موٹے ڈیمز بن سکتے ہیں بنائے جائیں اور عوام کی لوٹی ہوئی دولت کو واپس لا کر ترقیاتی کاموں میں استعمال کیا جائے اور اپنی حکومت میں کفایت شعاری اپنائے سرکاری خزانے پے بوجھ نہ ڈالے۔ عوام سے بھی درخواست ہے آپ فنڈ میں بڑھ چڑھ کے حصہ ڈالیں باقی اﷲ کی ذات پے چھوڑدیں کیونکہ یہ ہماری آنے والی نسلوں کی بقاء کی بات ہے اگر آج ہم نے انکے لئے کچھ نہ کیا تو وہ ہمیں اپنا ملزم مانے گی اور خدارا پانی جیسی قیمتی نعمت کو ضائع نہ کیا کریں جہاں تک ممکن ہو پانی کا کم استعمال کریں۔آخر میں چیف جسٹس آف پاکستان کو عوام سلام کرتی ہے جس طرح انھوں نے ملکی ضرورت کو سمجھا اور ڈیمز بنانے کے لئے خود قدم بڑھایا پاکستانی عوام ہمیشہ آپکو اچھے لفظوں میں یاد رکھے گی اور آپ نے جو کام کئے ہیں آپ کا نام تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہے گا۔
\

Rizwan Ali
About the Author: Rizwan Ali Read More Articles by Rizwan Ali: 4 Articles with 5630 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.