وزیراعظم عمران خان کا قوم سے تاریخ ساز خطاب اور اس کے اثرات !

22 سال کی انتھک محنت اور مسلسل سیاسی جدوجہد کے بعد مسند اقتدار پر فائض ہونے والے پاکستان کے 22 ویں وزیراعظم عمران خان کے نام اور کام سے کون واقف نہیں ۔ان کی پرکشش اور پراعتماد شخصیت،حب الوطنی ، سچائی ،ایمانداری ،ثابت قدمی اور اپنے مقاصد کے حصول کے لیے ہمت اور حوصلے کے ساتھ ہر ممکن کوشش کرکے کامیابی حاصل کرنے کی لگن انہیں پاکستان کے دیگربہت سے سیاست دانوں سے زیادہ متحرک ،زیرک ، معاملہ فہم اور قائدانہ صلاحیتوں سے مالامال انسان ثابت کرنے کے لیے کافی ہے ۔عمران خان کی پوری زندگی پر ایک طائرانہ نظر ڈالیں تو اندازہ ہوتا ہے کہ اﷲ تعالی ٰ نے شاید اس شخص کو دنیا میں بھیجا ہی کامیابیاں حاصل کرنے کے لیے ہے ۔کرکٹ کا میدان ہو یا فلاحی کاموں کی فیلڈ ،سیاست ہو یا حکومت عمران خان کو ہر جگہ اپنی خدادادصلاحیتوں اور ناقابل شکست حوصلے کی وجہ سے کامیابی کے سنگ میل عبور کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

عمران خان نے وزیراعظم پاکستا ن کی حیثیت سے قوم سے جو خطاب کیا اس کے پاکستانی سیاست پر بہت دوررس اثرات مرتب ہونگے کہ یہ پاکستان کی طویل سیاسی تاریخ میں کسی بھی وزیراعظم کی جانب سے کیا جانے والا انتہائی منفرد اور تاریخ ساز خطاب تھاجس نے بھی سنا ششدر رہ گیا کہ اس مفاد پرست دور میں جبکہ سیاست میں آنے کا مقصد ہی اقتدار میں آکر ہر جائز و ناجائز طریقہ اپنا کر پیسہ کمانا ہو، اس معاشرے میں کوئی سیاستدان یا حکمران عمران خان کی طرح بھی سو چ سکتا ہے۔کسی سیاست دان کو پاکستانی عوام سے اتنی ہمدردی اور دلچسپی ہوسکتی ہے کہ وہ ان کے ٹیکسز کے پیسوں کا محافظ بننے کا دعوی ٰ کرے وگرنہ تو ہمارے ملک میں عوام کی ٹیکس کے پیسوں سے زیادہ تر حکمرانوں نے اب تک بس عیاشی ہی کی ہے۔نام و نمود ،پروٹوکول ،مراعات،فنڈز اور بے تحاشہ سہولیات کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ تھا جو ہمارے ملک کے اکثر صوبائی اور قومی اسمبلی کے ممبران دھڑلے سے انجوائے کیا کرتے تھے۔عوام کے ووٹوں سے منتخب ہوکر اسمبلیوں کے رکن بننے اور پھر حکومت کا حصہ بن کر وزیر یا مشیر بننے کے لیے ہمارے سیاست دان پانی کی طرح پیسہ بہایا کرتے تھے کیونکہ ان کو پتہ تھا کہ اگر وہ کسی طرح اسمبلیوں میں پہنچ گئے تو وہ کچھ ہی دنوں میں اپنی انویسٹ کی کوئی ہوئی رقم سود سمیت واپس وصول کرلیں گے۔
زیر نظر کالم میں بحیثیت وزیر اعظم عمران خان کی پہلی تقریر کے اہم نکات کو اختصار کے ساتھ بیان کرنے کے ساتھ ان کی اس انتہائی منفرد اور مثبت ترین مثالی تقریر کے ملک وقوم پر اثرات کے حوالے سے بھی بات ہوگی۔ اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ پاکستانی عوام کو عمران خان سے بہت زیادہ توقعات ہیں کیونکہ عمران خان کی سیاست اور تقاریر میں تبدیلی کے نعرے کوشروع سے ہی مرکزی حییثیت حاصل رہی ہے۔ پاکستانی قوم کرپٹ حکمرانوں سے نجات پانے کی خوہش مند تھی اور 2018 کے انتخابات میں عوام نے روائتی سیاست کرنے والے کرپٹ سیاست دانوں کو نظر انداز کرکے ملک سے کرپشن کی سیاست کا خاتمہ کرنے کا دعوی ٰ کرنے والے سیاست دان پاکستان تحریک انصاف کے چئیر مین عمران خان اور ان کی سیاسی جماعت پی ٹی آئی کو دل کھول کر ووٹ دیا تاکہ وہ ملک میں تبدیلی لائیں۔ اب جبکہ عمران خان پاکستان کے وزیراعظم بن چکے ہیں اور تبدیلی آچکی ہے۔ عمران خان نے اپنے بائیس سالہ سفر میں بہت سے وعدے کیے۔جن میں سب سے بڑا وعدہ تبدیلی کا تھا اور پاکستان کو ریاستِ مدینہ کی طرز پر بنانے کا وعدہ تھا۔ وزارتِ عظمیٰ کا حلف اٹھانے کے بعد بحیثیت وزیر اعظم عمران خان کی پہلی تقریر میں بعض باتیں اس تقریر کے مندرجات سے ملتی جلتی تھیں جو انہوں نے انتخابات سے پہلے 30اپریل2018کو پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور کے گریٹر اقبال پارک کے جلسہ میں کی تھیں اور گیارہ نکات پیش کیے تھے۔
وزیراعظم پاکستان کی حیثیت سے عمران خان نے قوم سے اپنے پہلے خطاب میں باربار ریاستِ مدینہ اور خلفائے راشدین کی مثالیں دیں اور قانون کی نظر میں سب کو برابر قرار دیا۔ انہوں نے سب سے پہلے سادگی پر زور دیا اور اس کا آغاز اپنی ذات سے کرنے کا عزم کیااور کہا کہ وہ اپنے پاس صرف دو گاڑیاں رکھیں گے( وہ بھی سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے) جبکہ پرائم منسٹر ہاؤس میں موجود باقی قیمتی اور بلٹ پرو ف گاڑیوں کو نیلام کرکے اس کا پیسہ قومی خزانے میں جمع کروائیں گے۔ عمران خان کا یہ اعلان ہر لحاظ سے لائق تحسین اور خوش آئند ہے۔ ورنہ تو ہمارے ملک میں صرف وی آئی پی پروٹوکول پر ہی ماہانہ کروڑوں روپے کا خرچہ ہوتا رہا ہے۔ اس کے علاوہ عمران خان نے جن نکات پر زور دیا ان میں تعلیم ، صحت ، صفائی ، پانی کی فراہمی اور کرپشن کا خاتمہ ، پولیس اور عدالتی نظام کی اصلاح انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ اپنی پالیسی بتاتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہماری حکومت تعلیم پر خصوصی توجہ دے گی اور جو بچے اسکولوں سے باہر ہیں انہیں ہم اسکولوں میں لے کر آئیں گے۔ہماری حکومت گورنمنٹ اسکولوں میں معیاری تعلیم کا آغاز کرے گی تاکہ غریب کا بچہ بھی اچھی تعلیم حاصل کرسکے کیونکہ دنیا میں کوئی ایسا ملک ترقی نہیں کرسکا جس نے تعلیم کے شعبے پر زور نہیں دیا۔اسی طرح وزیراعظم نے صحت کے متعلق کہا کہ اس کا شعبہ بہتر بنائیں گے اور ایسے اسپتال بناکر دکھائیں گے کہ غریب کو پیسے نہ ہونے کی فکر نہیں ہوگی۔ انہوں نے صحت کے شعبہ کے متعلق یہ وعدہ بھی کیا کہ وہ سارے پاکستان کے لیے ہیلتھ کارڈ لے کر آئیں گے۔انہوں نے اپنی تقریر میں ٹیکس کے نظام کے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک چلانے کے لیے پیسہ نہیں ہوتا جس کے باعث قوم قرضوں میں ڈوبتی چلی جاتی ہے۔ وہ ملک کو قرضوں سے نجات دلائیں گے۔ انکا کہنا تھا کہ ن لیگ کی حکومت میں قرضہ 2013 سے 2018 تک 13 ہزار ارب سے بڑھ کر 28 ہزار ارب تک پہنچ گیا ہے۔ ہمارا ملک معاشی تباہی کی طرف جا رہا ہے۔ ہم قرضوں کا سود اداکرنے کے لیے مزید قرض لے رہے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ مقروض ملک آزادی کھو بیٹھتا ہے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ موجودہ حکومت کے مقابلے میں دوگنا ٹیکس حاصل کر کے دکھائیں گے۔اسی طرح انہوں نے کرپشن کے خاتمے کی بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک سے کرپشن کا خاتمہ کریں گے اور ایسا کرنے کے لیے نیب اور عدالتوں کو مضبوط کریں گے۔ سرمایہ کاری کے متعلق تاجروں کو اعتماد میں لیا کہ سرمایہ کاری بڑھانے میں زیادہ سے زیادہ کردار ادا کریں اور اپنا مال ایکسپورٹ کریں۔انہوں نے کہا کہ اس راستے میں جو پریشانیاں اور رکاوٹیں تاجروں کو ہوں گی تو ہم ان کی مدد کریں گے۔ ہم ملک میں سرمایہ کاری لائیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ ایسی پالیسیاں لائیں گے کہ سرمایہ کاری بڑھے۔ سرمایہ کاری لانے والوں کے لیے وزیراعظم ہاؤس میں الگ سیل قائم ہوگا جہاں ان کی رکاوٹیں دور کی جائیں گی۔ انہوں نے نوجوانوں کو نوکریاں دینے کا وعدہ بھی کیا تاکہ بے روزگاری ختم ہو سکے۔ عمران خان نے ملک میں 50 لاکھ سستے گھر بنانے کے عزم کا اظہار کیا تاکہ غریب اپنے گھر کا مالک بن سکے۔ اسی طرح انہوں نے زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ پاکستان میں کسانوں کا معاشی قتل ہو رہا ہے۔ کسان سارا سال کام کرتا ہے اور پھر اسے اپنی فصل کی مناسب قیمت تک نہیں ملتی۔ فاٹا کے مسائل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ فاٹا کے خیبر پختونخواہ میں انضمام اور جنوبی پنجاب کو انتظامی بنیادوں پر صوبہ بنائیں گے۔ وہ وفاق کو مضبوط کریں گے اور صوبوں کو ان کے حقوق دیں گے۔ اْنہوں نے کہا کہ میں قبائلی علاقوں کے لوگوں سے وعدہ کرتا ہوں کہ ہم فاٹا کو ترقی دیں گے۔ انہوں نے پورے ملک میں بلدیاتی نظام بحال کرنے کا اعلان بھی کیا۔ ماحولیات کی بہتری بھی ان کی ترجیحات میں شامل ہے۔انہوں نے پاکستان بھر میں دس ارب درخت لگانے اور دریاؤں اور سمندر کے کناروں کو صاف کرنے کا اعلان کیا۔ نیز سمندروں کے دلکش مقامات پر خوبصورت پکنک پوائنٹ بنانے کا بھی اعلان کیا تاکہ لوگ اپنی فیملیوں کے ساتھ جاکر سکون اور اطمینان حاصل کریں اور فرحت محسوس کریں۔ ملکی حالت کو بہتر بنانے کے لیے کہا کہ انصاف کی فراہمی اور پولیس نظام کی درستی انتہائی ضروری ہے، لہٰذا اس شعبے میں خصوصی توجہ دیں گے۔ انہوں نے چیف جسٹس سے اپیل کی کہ جن بیوہ عورتوں کی زمینوں پر قبضہ کرلیا گیا ہے انہیں جلد از جلدانصاف فراہم کریں۔ عمران خان نے قوم سے اپیل کی کہ وہ پابندی سے ٹیکس دیں ان کے ٹیکس کی حفاظت میں خود کروں گا۔انہوں نے پرائم منسٹر ہاؤس سیمت چاروں صوبوں کے گورنر ہاؤسزکے اخراجات کم کرنے کے لیے ان جگہوں پر وزیراعظم یا گورنرز کو رہائش اختیار کرنے کی بجائے ان مقامات کو عوام کی فلاح وبہبود کے مقاصد کے لیے استعمال کرنے کا اعلان کیا۔

قائداعظم اور علامہ اقبال کے تصور پاکستان کے مطابق پاکستان کی نظریاتی اساس پرمبنی ملک کی تعمیر و ترقی اور استحکام کے لیے کیئے جانے والے متعدد اقدامات کے اعلان پر مشتمل عمران خان کی یہ تقریر انتہائی اہمیت کی حامل ہے کہ بہت عرصہ بعد ملک وقوم کو ایک محب وطن اور عوام کا سچا ہمدرد لیڈر اور حکمران ملا ہے جو صدق دل اور خلوص نیت کے ساتھ اس ملک کو کرپشن کے ناسور سے نجات دلا کر ملک و قوم کی تقدیر بدلنے کی سنجیدہ کوششوں کا آغاز کرنے جارہا ہے ۔ اﷲ کرے کہ عمران خان کو اپنے اقتدار کے 5 سال پورے کرنے کا موقع ملے تاکہ وہ ملک و قوم کی فلاح وبہبود کے لیے اپنے وژن کے مطابق وہ سب کچھ کرسکیں جو وہ کرنا چاہتے ہیں جس کے لیے وہ کرکٹ کا میدان چھوڑ کر سیاست میں آئے جس کے لیے انہوں نے اپنی شادی شدہ زندگی،بیوی بچوں اور اپنے ذاتی عیش وآرام پر پاکستان اور پاکستانی عوام کے مفاد کو ترجیح دی اگر عمران خان اپنے وعدوں کو عملی جامہ پہنانے میں کامیاب ہوجائیں اور وہ تعلیم ،صحت اور انصاف کی فراہمی اور قرضوں سے نجات حاصل کرنے پر فوری توجہ دیں تو ہمارے ملک و قوم کی قسمت بدل سکتی ہے۔ اپنی تقریر میں عمران خان نے یہ بھی کہا کہ علامہ اقبال نے ایک خواب دیا تھا۔ جب ایک قوم اپنے نظریے سے ہٹتی ہے تو وہ تباہ ہو جاتی ہے۔ قائداعظم کی سوچ تھی کہ پاکستان میں سب برابر کے شہری ہوں گے، نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے مدینہ کی ریاست میں سب سے پہلے انصاف کی بنیاد رکھی۔ عمران خان نے اپنی اس تاریخ ساز تقریر میں ایک آئیڈیل حکومت کے خدو خال بیان کیے جس کا خواب یہ قوم نہ جانے کب سے دیکھ رہی ہے اگر عمران خان اپنی خواہش کے مطابق پاکستان میں ریاست مدینہ کا صرف عدل وانصاف کا قانون ہی لاگو کرنے میں کامیاب ہوگئے تو یہ ان کا پوری پاکستانی قوم پر احسان ہوگا کہ کسی بھی ریاست،حکومت اورملک کا امن اور سکون عدل وانصاف کے نظام کا مرہون منت ہوتاہے۔ جس ملک میں نظام عدل نافذ ہو اور قانون پر عمل بھی کیا جاتاہو وہاں امن ، عافیت اور سکون ہوتا ہے اور جہاں یہ نظام صحیح طرح سے نافذ نہ ہو،جہاں صاحب اقتدار کسی قانون کی پابندی نہ کرتا ہو اور عام آدمی کے لیے تمام قوانین کی پابندی لازم ہو تو اس ملک میں طبقاتی تفریق ،انارکی ، بے چینی اورلاقانونیت جیسی برائیاں جنم لیتی ہیں جو کسی بھی معاشرے کی جڑوں کو کھوکھلا کردیتی ہیں۔

عمران خان نے 18 ،اگست کو وزیراعظم پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھایااور آج انہیں اقتدار سنبھالے صرف 14 دن ہوئے ہیں لیکن ان کے اچھے کاموں میں بھی کیڑے نکالنے کا سلسلہ شروع ہوچکاہے ۔ جہاں عمران خان کے حالیہ تاریخی خطاب کو ملک اور بیرون ملک پاکستانیوں کی اکثریت کی جانب سے زبردست پذیرائی مل رہی ہے وہیں ان کے سیاسی مخالفین اور کرپشن میں ملوث سیاست دانوں اور سابقہ دس سالہ ادوار حکومت میں عوام کے ٹیکس کے پیسوں پر عیاشی کرنے والوں کے دلوں پر چھریاں چل رہی ہیں کہ انہیں تو اس بات کی توقع ہی نہیں تھی کہ کوئی حکمران اپنی مراعات ،سہولیات اور شان وشوکت کو اس طرح ٹھوکر بھی مار سکتا ہے جس طرح عمران خان نے اقتدار سنبھالتے ہی ماری ہے۔دراصل برسراقتدار آنے کے بعد عمران خان نے قومی زبان اور قومی لباس کو اہمیت دیتے ہوئے کرپشن کے خلاف کیے گئے اپنے دعووں اور وعدوں کو پورا کرنے کے لیئے نہایت تیزرفتاری کے ساتھ فوری عملی اقدامات کا آغاز کرکے سیاست کے میدان میں کئی عشروں سے قابض کرپٹ پولیٹیکل مافایہ کا دن کا چین لوٹ کر راتوں کی نیند بھی اڑا دی ہے ،پھر وزیراعظم بننے کے بعد قوم سے اپنے پہلے خطاب میں انہوں نے اپنی تمام تر پالیسیوں کا برملا اعلان کرکے اس ملک کے کرپٹ سیاست دانوں اور دیگر اداروں میں موجود کالی بھیڑوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے جس کے بعد ایک عرصہ سے پاکستان کے خزانے کی لوٹ مار میں مصروف مافیانے خود کو عمران خان کی گرفت سے بچانے کے لیے آپس کے تمام اختلافات بھلا کر اتحاد کرلیا ہے تاکہ کسی بھی طرح عمران خان کو ان اقدامات سے باز رکھا جاسکے جن سے ان کے برسوں سے جاری مالی مفادات اور مراعات کو کسی بھی قسم کا کوئی خطرہ لاحق ہو ۔یہی وجہ ہے کہ حالانکہ ابھی عمران خان کو اقتدار میں آئے ہوئے صرف 14 دن گزرے ہیں اورمختلف شخصیات اور اداروں کی چیخیں نکلنی شروع ہوگئی ہیں ۔

وزیراعظم عمران خان نے قوم سے اپنے تاریخی خطاب میں وہ باتیں کی ہیں جو پاکستان کے ہر محب وطن باشندے کے دل کی آواز ہے جوتبدیلی عوام اس ملک میں لانا چاہتے تھے اور جس تبدیلی کے نعرے کی وجہ سے پاکستانیوں نے عمران خان کو2018 کے الیکشن میں دل کھول کر ووٹ دیاشکر ہے کہ عمران خان نے وزیراعظم بننے کے بعد قوم کو مایوس نہیں کیا اور وہ سب وعدے جو انہوں نے انتخابات سے پہلے اور انتخابات کے دوران لگائے وہ نہایت سنجیدگی کے ساتھ ان کو عملی جامہ پہنانے میں پہلے دن سے ہی مصروف نظر آتے ہیں ۔پاکستانی سیاست میں کسی سیاست دان کے اقتدار میں آنے کے بعدقوم سے کیئے گئے وعدوں کی پاسداری کی یہ وہ روشن ترین مثال ہے جس کی نظیر پاکستان کی گزشتہ کئی عشروں پر محیط سیاست میں نہیں ملتی ۔ اس لیے ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہماری قوم کو ایک طویل انتظار کے بعد عمران خان کی شکل میں باصلاحیت ،حوصلہ مند ،محنتی ،ملک و قوم کا ہمدرداور عوامی مسائل کو حل کرنے کی خواہش اور جذبہ رکھنے والا ایک ایسا پرجوش قائد مل گیا ہے جوبانی پاکستان قائداعظم محمدعلی جناح اور علامہ اقبال کے وژن کے مطابق نظام حکومت چلاکرپاکستان کو کرپشن سے پاک ایک ایسا ملک بنانا چاہتا ہے جہاں کے عوام حکومت کی جانب سے فراہم کی گئی ضروریات زندگی کی بنیادی سہولیات استعمال کرتے ہوئے امن وامان کے ساتھ اپنی روزمرہ زندگی کے معمولات انجام دے کر پاکستان کو ایک ناقابل تسخیر معاشی طاقت بنا کراقوام عالم میں اسے وہ مقام دلواسکیں جس کا خواب قائداعظم اور علامہ اقبال نے دیکھا تھا۔

اﷲ تعالیٰ وزیراعظم عمران خان کوملک و قوم کے حوالے سے اپنے تمام نیک مقاصد میں بھرپور کامیابی عطافرمائے اور ان کو صحت کے ساتھ طویل عمر عطا فرمائے تاکہ وہ پاکستان کے استحکام اور اس ملک کے عوام کی فلاح وبہبود اور ترقی کے لیے وہ سب کچھ کرسکیں جو وہ خود اور یہاں کی عوام چاہتی ہے اور عمران خان کے اس نیک مشن کے راستے میں رکاوٹیں ڈالنے والے تما م افراد اور ادارے اپنے مضموم ارادوں میں کبھی کامیاب نہ ہوسکیں (آمین)۔

Fareed Ashraf Ghazi
About the Author: Fareed Ashraf Ghazi Read More Articles by Fareed Ashraf Ghazi : 119 Articles with 126245 views Famous Writer,Poet,Host,Journalist of Karachi.
Author of Several Book on Different Topics.
.. View More