سانس لینے میں دشواری کیوں ہوتی ہے؟ خطرناک وجوہات

ہم دیکھتے ہیں کہ اکثر افراد کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے- تاہم اس سنگین مسئلے کو بعض اوقات عارضی سمجھ کر وقتی طور پر نظر انداز کر دیا جاتا ہے- یہ ایک انتہائی غلط اور خطرناک طرز عمل ہے کیونکہ سانس لینے میں دشواری کسی بڑی بیماری کی علامت بھی ہوسکتی ہے- تاہم ہم یہاں اسی مناسبت سے چند ایسی عام وجوہات کا ذکر کررہے جو کہ سانس لینے میں دشواری کا سبب بنتی ہیں-


Asthma
سانس لینے میں دشواری دمہ کی عام علامات میں سے ایک علامت ہے- اس کے ساتھ مریض کو کھانسی اور سینے کی جکڑن کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے- ان سب وجوہات کی بنا پر ہوا کو قدرتی طریقے سے جسم میں داخل ہونے اور باہر نکلنے میں مشکل کا سامنا کرنا پڑتا ہے- دمہ کی دو اقسام ہوتی ہیں٬ ایک الرجک اور دوسری بغیر الرجک٬ دونوں اقسام کی وجوہات اور علاج مختلف ہوتے ہیں-

image


Carbon monoxide poisoning
کاربن مونو آکسائیڈ ایک سنگین خطرہ ہے جو کہ آپ کے گھر کے انتہائی قریب موجود ہوسکتا ہے- کاربن مونو آکسائیڈ کی نہ تو بو ہوتی ہے٬ نہ ذائقہ اور نہ ہی یہ گیس نظر آتی ہے- یہ گیس ایندھن سے چلنے گاڑیوں٬ ٹرکوں اور فرننس وغیرہ سے خارج ہوتی ہے اور آپ جب اس کے قریب ہوتے ہیں تو آپ کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے- یہ آپ کے سرخ خلیوں میں آکسیجن کی جگہ لے لیتی ہے اور یہ دماغ کو تباہ یا پھر موت کا سبب بھی بن سکتی ہے-

image


Allergic reactions
اکثر افراد کو چند مخصوص چیزوں سے الرجی ہوتی ہے- اس کی سب سے بہترین مثال مونگ پھلی ہے جس سے کئی لوگوں کو الرجی ہوتی ہے - جب آپ ایسی چیزوں کے قریب ہوتے ہیں تو فوراً سانس لینے میں دشواری پیدا ہوجاتی ہے کیونکہ آپ کا گلہ سوج جاتا ہے اور بند ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے ہوا کی سپلائی بھی متاثر ہوجاتی ہے- آپ کو خارش٬ قے اور ڈائیریا کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے-

image



Pneumonia
نمونیہ ایک ایسا انفیکشن ہے جو انسان کے پھیپھڑوں میں ہوتا ہے- اس کی دو اقسام ہیں٬ ایک وائرل اور دوسری جراثیمی- وائرل نمونیہ میں سانس لینے میں دشواری کا سامنا کرنا انتہائی عام ہے- بعض اوقات اسے واکنگ نمونیہ بھی کہا جاتا ہے- یہ جراثیمی نمونیہ کے مقابلے میں کم خطرناک ہوتا ہے اور عام طور پر ایک ہفتے سے تین ہفتے کے دوران ختم ہوجاتا ہے-

image


Low blood pressure
ہائی بلڈ پریشر کے مقابلے میں کم یا لو بلڈ پریشر کم عام ہے لیکن اس کے باوجود یہ صحت کے مسائل کو جنم دے سکتا ہے جس میں ایک مسئلہ سانس لینے میں دشواری کا بھی شامل ہوتا ہے- بہت زیادہ بلڈ پریشر کم ہونے کی وجہ سے آپ کو چکر بھی آسکتے ہیں٬ یہاں تک کہ آپ بے ہوش بھی ہوسکتے ہیں- لو بلڈپریشر ڈی ہائیڈریشن٬ انفیکشن٬ حمل اور دیگر کئی طبی مسائل کی وجہ سے بھی ہوسکتا ہے-

image


Heart issues
آپ کا دل اور پھیپھڑے ایک دوسرے کے انتہائی قریب ہوتے ہیں اور منسلک بھی ہوتے ہیں- کوئی بھی چیز جب دل کی خون کی گردش کو جاری رکھنے والی صلاحیت کو کم کرتی ہے تو اس کے ساتھ سانس کو بھی متاثر کرتی ہے- جس کا نتیجہ یہی ہوتا ہے کہ آپ کو سانس لینے میں مشکل پیش آنے لگتی ہے- دل کی ایسی حالت جس میں سانس کا مسئلہ بھی پیدا ہو اس میں دل کا سائز بڑا٬ دل کی دھڑکن بےترتیب یا ہارٹ اٹیک بھی ایک وجہ ہوسکتی ہے-

image

Obesity
جسمانی وزن کا بہت زیادہ بڑھنا دمہ کی کسی قسم کو دعوت دے سکتا ہے- آپ جب زیادہ موٹے ہوتے ہیں تو ممکنہ طور پر آپ کا دمہ اور زیادہ شدید ہوجاتا ہے- لیکن ایک حقیقت بھی اگر آپ کا وزن زیادہ ہے تو آپ کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے چاہے دمہ ہو یا نہ ہو- اضافی وزن کی وجہ سے آپ کے سینے کی دیواروں اور پھیپھڑوں پر بھی بہت زیادہ رہتا ہے-

image

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE:

Shortness of breath can be caused by something as innocent as exercise to more serious issues like pneumonia, asthma, and even heart failure or lung cancer.