امِ موسی اور توکل ِالہ

شہر میں ایک کہرام مچا تھا ..فرعون کے کارندے چن چن کے علاقے کے نومولود بچوں کو موت کی وادیوں میں اتار رہے تھے
ممتا خون کے آنسو رو رہی تھی
بےبس و مجبور مایں اپنی اجڑتی گود دیکھ کر ماتم کناں تھیں
ہر ماں خوف و دہشت کے مارے اپنے بچے کی زندگی بچانے کی کوشش کررہی تھی ان ماوں میں ایک ماں موسی علیہ سلام کی بھی تھیں جنہیں اللہﷻکے وحدہ لاشریک ہونے پر ایمان تھا
اس شدید مشکل کے عالم میں امِ موسی نے اللہ رب العزت سے اپنے جگر کے ٹکڑے کی زندگی مانگی
اس حکیم رب کی حکمتیں وہ ہی بہتر جانتا ہے
حکم ہوا؛ انہیں صندوک میں ڈال کر دریاِ نیل میں بہا دیجیے
آپ پریشان تو ہویں لیکن چونکہ آپ کو اپنے رب پہ کامل بھروسہ تھا لہاذا آپنے ویسا ہی کیا جیسا کہ حکم ربی تھا
کیا ہی میرا رب شان والا ہے
بخیر و عافیت آپ علیہ سلام اس زہے نصیبی کے ساتھ فرعون کے دربار پہنچے کے انہیں کو۶ی ضرر نہ پہنچا سکا اور دوسری جانب امِ موسی کی بھی آنکھیں ٹھنڈی کیں
انہیں اپنی اعلی تدبیر کے ساتھ حضرت موسی علھ سلام سے ملادیا
قرآن کا یہ اہم باب ایمان والوں کو درس دیتا ہے کہ اپنی مشکل پریشانی میں اللہ سے مدد طلب کریں
اور آزماہش کی گھڑی میں اطاعتِ باری تعالی ہر گز نہ چھوڑیں
وکفی بللہ وکیلا۔
اور اللہ کافی ہے کارساز۔
 

Jaweria(bint e ejaz
About the Author: Jaweria(bint e ejaz Read More Articles by Jaweria(bint e ejaz: 3 Articles with 2557 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.