محفلِ قنوطیت !!

یہ بڑی عجیب بات ہے کہ جو چیز ہمارے سامنے موجود ہوتی ہے اُس سے لُطف اندوز ہونے کے بجاۓ ہم ایک ایسی چیز کے خیال میں پریشان اور بے چین رہ کر وقت کھو دیتے ہیں جس کا یہ بھی یقین نہیں ہوتا کہ وہ ملے گی یا نہیں ۔ جب مل جاۓ گی تو دیکھا جاۓ گا لیکن جو سامنے ہے اُس سے تو خوش ہوا جا سکتا ہے ۔ جو سامنے ہے اُس میں سب سے قیمتی وقت ہے جو ابھی موجود ہے اور گُزر رہا ہے اور ابھی گُزرا نہیں لیکن گُزر جاۓ گا اور پھر ہم اُسی وقت کو یاد کر رہے ہونگے

ابھی حال ہی میں اسکول کے دوستوں کی ایک محفل میں ہم وہی لڑکپن کی بات کر رہے تھے ۔ وہی معصوم شرارتیں جس میں اس سے قطع نظر کہ کون کیا ہے ، کس گھرانے سے تعلق ہے ، سب نیک ہوں نہ ہوں مگر ایک ضرور تھے۔

ایک صاحب نے نصیحت کی کہ جو آج کل ڈپریشن کی کیفیت میں ہر شخص مبتلا ہے اس کا علاج ہونا چاہیے
اُن کے نزدیک ایسی محفلوں سے دور رہنا چاہیے جو آپ کو ڈپریس کریں جہاں پر صرف یہی باتیں ہو رہی ہوں کہ میرے پاس اتنے پلاٹ ہیں آپ سناؤ آپ کے پاس کتنے ہیں ؟
اکثر نے اس بات سے اتفاق کیا اور اکثر نے دل ہی دل میں سوچا ہو گا کہ لو پھر کیا مزہ زندگی میں !!

میں تو پہلے ہی اس بات کا حامی تھا کہ آدمی وہاں جاۓ جہاں دل ساتھ دے اور طبیعت پر اچھا اثر ہو جس پر اپنوں کی کھری کھری سُن کر دوسرے کے بجاۓ پہلے ہی کان سے کان پکڑ کر باہر کر دیتا ہوں
دوسری بات اُنہوں نے شئر کی کہ میں بھی اسی قسم کی کیفیت میں ڈوبتا جا رہا تھا ۔ کسی صاحبِ نگاہ کے مشورے پر میں نے خدا کی یاد میں دل لگانا شروع کیا اور اس کیفیت سے باہر آنے لگا
دوبارہ اس کیفیت میں نہ جانے کے خوف سے ایک کام اور کیا کہ وقت بے وقت بیگم کو ساتھ لے کر باہر گھومنے نکل جاتا
اس بات کو ہم نے جب سراہا تو ایک اور صاحب اچانک زور دے کربولے

اپنی بیگم کے ساتھ !!!

جس پر کئ قہقہے تو بُلند ہوۓ لیکن کچھ لوگ اپنا غم چُھپاۓ بغیر نہ رہ سکے

اس طرح کی اونگی بونگی باتوں سے بھی اُداسی دور ہوتی ہے ۔ کسی اُداس دل کی اُداسی دور کرنا بھی اپنی اُداسی دور کرتا ہے اور خُدا سے قریب کرتا ہے جو خود ٹوٹے اداس دلوں میں رہتا ہے جن کے بارے میں اقبال کہتے ہیں

تو بچا بچا کے نہ رکھ اسے
تیرا آئنہ ہے وہ آیئنہ

جو شکستہ ہو تو عزیز تر
ہے نگاہِ آئینہ ساز میں

مجھے اگر اپنی پسند کی کتاب مِل جاۓ ،جو کہ مشکل سے ہی ملتی ہے ، تو کوئ فکر و غم قریب نہیں آتا اور اُس میں ایسا کھو جاتا ہوں کہ پھر لوگ آوازیں ہی دیتے رہ جاتے ہیں

یہ تاءثر بھی غلط ہے کہ محروم کو ہی ڈپریشن ہوتا ہے ۔ اکژ دیکھا گیا ہے کہ زندگی میں تمام خواہشات پوری ہونے اور تمام آسائشیں ہونے کے باوجود بھی لوگ اُداسی اور قنوطیت میں داخل ہو جاتے ہیں
اُمید اور یقین کو جگاۓ رکھنا بہت اہم ہے

ماہر نفسیات کا خیال ہے کہ جہاں آپ کو توجہ سے سُنا جاۓ وہ صحبت اختیار کرنے سے بھی اچھے اثرات ہوتے ہیں اور ایسی محفل جو پہلے تو وافر میسّر تھیں لیکن آج بھی ایسی نورانی محفلیں میسر آہی جاتی ہے جہاں آدمی سکون پاتا ہے اور محویت میں ڈوب کر خوشی کی کیفیت پا جاتا ہے ورنہ ٹی وی ٹوک شوز کا تو حال ہم سب کو معلوم ہی ہے کہ جہاں بس اپنی دو ٹوک کہنے کے چکر میں دوسرے کو ٹوک ٹوک کر ٹھونک دیا جاتا ہے
جس کی نہیں سُنی جاتی وہ دل میں امجد اسلام امجد کا یہ شعر پڑھ کر اپنی خاموش دنیا میں واپس چلا جاتا ہے

وہ جو گیت تم نے سُنا نہیں
میری عمر بھر کا ریاض تھا

میرے درد کی تھی وہ داستاں
جسے تم ہنسی میں اُڑا گۓ

 

Noman Baqi Siddiqi
About the Author: Noman Baqi Siddiqi Read More Articles by Noman Baqi Siddiqi: 255 Articles with 264076 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.