ترکی میں موجود پاکستانی ہیرو کی قبر اور کارنامے

مسلمان دنیا کے کسی بھی کونے میں بستے ہوں اُن کے درمیان محبت اور اخوت کا اٹوٹ رشتہ پایا جاتا ہے۔ اسی رشتے کی ایک غیر معمولی مثال خلافت عثمانیہ کے تحفظ کے چلائی جانے والی وہ تحریک ہے جس میں برصغیر کے مسلمان نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ اپنے ترک بھائیوں سے محبت کی کیسی کیسی مثالیں اس تحریک کے دوران برصغیر کے مسلمانوں نے قائم کیں، اس کا اندازہ ترکی کے مشہور ہیرو عبدالرحمٰن پشاوری کی داستان شجاعت سے بخوبی کیا جا سکتا ہے۔ اور آپ کو یہ جان کر حیرت بھی ہوگی اور فخر بھی کہ ترکوں کا یہ عظیم ہیرو دراصل پشاور کی سرزمین کا جری سپوت تھا جو اپنے ترک بھائیوں کی محبت میں اُن کے لئے جنگیں لڑتا رہا اور ہر محاذ پر داد شجاعت دی۔

عبدالرحمن پشاوری کا مقبرہ ترکی کے شہر استنبول میں ہے اور آج بھی ملک کے طول و عرص سے ترک شہری اپنے اس ہیرو کو خراج عقیدت پیش کرنے آتے ہیں۔ وہ صرف ایک مجاہد ہی نہیں تھے بلکہ ایک قابل سفارتکار اور ڈاکٹر بھی تھے۔ وکی پیڈیا کے مطابق عبدالرحمٰن پشاوری کی پیدائش 1880ءکی دہائی میں موجودہ پاکستان کے شہر پشاور میں ہوئی تھی اور ان کے والد کا نام غلام صمدانی ہے۔ جب تحریک خلاف شروع ہوئی تو نوجوان عبدالرحمٰن علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں میڈیکل کے طالبعلم تھے۔ اُن دنوں برطانوی سامراجی حکومت برصغیر کے مسلمانوں کو اپنے ترک بھائیوں کی مسلح مدد کی اجازت نہیں دیتی تھی۔ اس پابندی کے باعث ڈاکٹر مختار احمد انصاری نے ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکل عملے کی ایک ٹیم تیار کی اور عبدالرحمٰن پشاوری بھی اس ٹیم میں شامل ہو کر ترکی پہنچ گئے۔

ابتدائی طور پر 1912-13ءمیں وہ سلطنت عثمانیہ کے پیپلز مشن کا حصہ بنے۔ بلکان جنگ میں حصہ لیا اور ترک جنگ آزادی میں بے مثال بہادری سے لڑے۔ جنگ کا خاتمہ ہونے کے بعد بھی وہ سلطنت عثمانیہ میں ہی مقیم رہے۔ انہوں نے پہلی جنگ عظیم میں بھی حصہ لیا اور ترک جنگ آزادی کے بھی ہیرو قرار پائے۔ بعدازاں ترکوں کے باپ مصطفٰی کمال نے انہیں افغانستان میں ترکی کا سفیر بھی مقرر کیا۔ ترک جب بھی اپنے اس عظیم ہیرو کا ذکر کرتے ہیں تو ساتھ پاکستان سے اپنی محبت کا ذکر کرنا ہرگز نہیں بھولتے۔

YOU MAY ALSO LIKE: