نیا پاکستان اور میاں نواز شریف رہائی کے پس پردہ حقائق

جب سے میاں نواز شریف کی ضمانت اسلام آباد ہائی کورٹ سے ہوئی ہے اس کے بعد سے ہر جگہ مختلف افواہیں اور خبر یں گرم ہے ۔ پاکستان میں ماضی کی تاریخ بھی کچھ ایسی رہی ہے کہ ایسے ایسے فیصلے ہوئے ہیں جو آئین و قانون سے نہ صرف ماورا تھے بلکہ ان فیصلوں نے بڑے بڑے امیرخاندانوں کی سوچ ہی تبدیل کی تھی کہ یہاں پیسہ ہوتو سب ممکن ہے اسلئے بڑی سیاسی جماعتیں کرپشن اور لوٹ مار میں لگ گئی کہ پیسے کی بنیاد پر نہ صرف سیاست کی جائے بلکہ حکومت بھی مل جاتی ہے ۔ ماضی کے ان ہی فیصلوں نے عام ادمی کو بھی بدزن کر دیا ہے کہ بس سب کچھ ڈیل کے تحت ہی ہوتا ہے اور عوام کی اس رائے کو سیاست دانوں نے اپنے مفاد میں بنا یا کہ یہاں سب کچھ سازش کے تحت ہوتا ہے یعنی میاں نواز شریف نے خود ہی یہ بیانیہ دیا تھا کہ مجھے ایک منصوبے کے ذریعے ہٹایا اور جیل میں بند کیا گیا لیکن انہوں نے آج تک بنیادی سوالوں کا جواب نہیں دیا کہ لندن پراپرٹی سمیت 22 ممالک میں جائدادیں کیسے بنائی ؟ میاں شریف مرحوم کا ایک بیٹا نواز شریف تو نہیں تھا بلکہ دوسرے بیٹے بھی تھے ان کی اتنی جائدادیں اور مال ودولت کیوں نہیں؟

اب جب میاں نواز شریف کو عدالت سے ضمانت مل گئی تو ججز بھی ٹھیک اور اداروں پر تنقید بھی نہیں ہوگی بقول نام نہاد باغی جا وید ہاشمی کے اب تمام ادارے ٹھیک کام کریں گے اور عدالت کا فیصلہ انصاف کا فیصلہ ہے یعنی ہاشمی صاحب کو معلوم ہوگیا کہ نئے پاکستان میں ادارے آزاد اور خود مختار ہوں گے۔ ن لیگ کے کارکنوں سے بس اتناعرض ہے کہ جب کل خلاف فیصلہ آجائے تو اداروں اور ججز پر سازش اور الزامات نہ لگائیں۔ جب دو ججز کا فیصلہ منظور ہے تو پانچ اور ایک جج کا فیصلہ بھی درست اور حقائق پر مبنی تھا ۔
 
باوجود اس کے کہ جج کا تعلق ن لیگ کے رشتہ داروں سے ہیں لیکن اسلام آباد ہائی کورٹ سے جو فیصلہ آیا وہ قانون کے مطابق آیا یعنی ججز کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ کس وکیل سے کیا سوال کر یں ، وہ کسی مجرم کو ضمانت پر رہا کریں یا نہ کریں ، یہ ججز کا صوابدید ی اختیار بھی ہے اور شواہد کو جواز بنا کر فیصلہ بھی کرسکتے ہیں ۔ ججز نے بارے ثبوت تو نیب کے وکیل سے پوچھا کہ اپ نے ثابت نہیں کیا ہے کہ ان کا پیسہ کرپشن یا منی لانڈرنگ کا ہے لیکن جج صاحبان نے جس پر بارے ثبوت تھا یعنی میاں نواز شریف پر کہ اتنا مال ودولت کہاں سے بنا یا اس ایک سوال کا جواب نہیں پوچھا کہ انہوں نے آج تک کسی بھی عدالت میں جواب اورثبوت کیوں نہیں دیا ۔نیب کورٹ میں تمام ثبوت اور گواہ نیب کے جانب سے پیش کیے گئے تھے جو زیادہ تر جے آئی ٹی ثبوتوں پر مبنی ہے لیکن اب ہائی کورٹ میں اس کا جائز لیا جائے گا ۔ ہائی کورٹ نے صرف اوپر اوپر سے سوال و جواب کرکے ضمانت دی جس پر ان کو کل دوبارہ بھی گرفتار کیا جاسکتا ہے ۔ دوسرا اس میں اہم حقیقت یہ بھی ہے کہ یہ سب ثبوت اور کیس کو لڑنا نیب وکیلوں کا کام ہے جنہوں نے عد م دلچپسی سے کیس کو لڑا لیکن یہ تو سب کو معلوم تھا کہ نیب نے کیس انتہائی خراب اور کمزور بنایا تاکہ نواز شریف کو ریلیف مل جائے ۔ اسلئے توبار بار ہم جیسے کہتے تھے کہ نیب چیئرمین ن لیگ اور پی پی کا ہے ان کا جتنا بس چلاتھا انہوں نے ان کے جرائم چھپائے ۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ ان مافیا کا رول ختم نہیں ہوا ۔ اب بھی بہت سے لوگ ہر جگہ ان کو ریلیف دینے میں سرگرم ہے ۔ دیکھنا اب یہ ہے کہ نئے چیئرمین نیب دوبارہ کیا کیس بنا کر ری ویوی میں سپریم کورٹ جاتے ہیں ۔ پی ٹی آئی حکومت کواس بارے میں مکمل تعاون دینے کی ضرورت ہے جب کہ نیب کے ساتھ حکومت کے دوسرے ادارے یعنی ایف آئی اے کو بھی کیس کی پیروی پر لگانا چاہیے ۔کرپشن اور لوٹ مار وائٹ کرائم ہے ان میں قتل کی طرح ثبوت نہیں ہوتے بلکہ اثاثوں کو ثبوت کے طور پر دیکھا جاتا ہے جس کا جواب مالکان پر ہوتا ہے کہ انہوں اربوں روپے کہاں سے بنائے۔

اس بات میں کوئی حقیقت نہیں کہ عمران خان سعودی عرب حکومت کے ساتھ ڈیل کرنے گئے تھے جس کی وجہ سے میاں نواز شریف کو رہائی ملی جو لوگ خان صاحب کو جانتے ہیں وہ یہ تصور بھی نہیں کرسکتے کہ وہ کرپشن پر کسی کو ڈیل دینگے جب کہ یہ بھی حقیقت ہے کہ اب سعودی عرب کا نواز شریف کو چھوڑنے یا ڈیل کیلئے کو ئی ارادہ یا دلچسپی نہیں ۔ نواز شریف پر ماضی کا کیس اور تھا اور یہ کرپشن کا کیس ہے اس میں کوئی ملک بھی عمران خان کو سفارش نہیں کرسکتا اور نہ ہی عمران خان ڈیلوں پر یقین رکھتے ہیں ۔ خان صاحب حکومت تو چھوڑ دینگے لیکن ڈیل نہیں کریں گے۔

نواز شریف یا زرداری پر کیسز ان ہی کی حکومتوں میں بنے ہیں جس میں ثبو توں کو پس پشت ڈالا جاتا تھا تاکہ ان کو کلین چٹ مل جائے اور عوام کو بے وقوف بنایا جائے ۔ آج ملک میں تحر یک انصاف کی حکومت ہے جن کا نعرہ کرپشن کے خلاف ہے اور عمران خان سیاست میں کرپشن اور لوٹ مار کرنے والوں کے خلاف آیا ہے ۔ اب ماضی کے قصے کہانیاں نہیں چلے گی بلکہ بلاتفریق سب کا احتساب ہوگا جس میں تحر یک انصاف کے اپنے لوگ بھی پھنس سکتے ہیں ۔ میاں نواز شر یف اورزرداری اینڈ کمپنی کے خلاف گھیرا مزید تنگ ہوگا ۔ یہ سب کرپٹ مافیا عمران خان حکومت کے خلاف اکٹھا ہوں گے۔ جوں جوں ان کے خلاف گھیرا تنگ ہوگا‘ یہ لوگ عوام کو بے وقوف بنانے کے مختلف حربے بھی استعمال کر یں گے ۔ پیپلز پارٹی اور شہباز شریف اسلئے ایک دوسرے سے دور ہے تاکہ ان کی جان بخشی جائے اور ان کیساتھ نرمی کی جائے لیکن آنے والے دنوں میں یہ سب ایک ہوجائیں گے اور ان سب کا مقدر جیل ہو گا تب عوام کو اور ان پارٹیوں کو نیا پاکستان نظر آجائے گا۔
 

Haq Nawaz Jillani
About the Author: Haq Nawaz Jillani Read More Articles by Haq Nawaz Jillani: 268 Articles with 203235 views I am a Journalist, writer, broadcaster,alsoWrite a book.
Kia Pakistan dot Jia ka . Great game k pase parda haqeaq. Available all major book shop.
.. View More