سمندر کی گہری کھائی اور طاقتور بم کی ہولناک تباہی

تسار بم دنیا کا سب سے طاقتور نیوکلیئر بم ہے۔ اس میں موجود 58.6 میگا ٹن کی طاقت میں ہونے والے دھماکے کی شدت اتنی ہے کہ دنیا کے گرد تین چکر لگا سکے۔

ماریانہ ٹرینچ سمندر کی تہہ میں پائی جانے والی گہری ترین دراڑ ہے۔ اس کی گہرائی تقریباً سات میل یا گیارہ کلو میٹر تک ہے۔ جبکہ چوڑائی تین میل یا پانچ کلو میٹر ہے جو مکمل طور پر پانی سے بھری ہوئی ہے۔

تو اگر ہم تسار بم کا دھماکہ ماریانہ ٹرینچ کی گہرائی میں کریں تو کیا ہوگا؟

ایسا کرنے کے لئے سب سے پہلے اسے محفوظ طور پر سات میل کی گہرائی تک پہنچانا پڑے گا۔ پانی کی کثافت ایک گرام پر کیوبک سینٹی میٹر ہوتی ہے۔ البتہ ماریانہ ٹرینچ جتنی گہرائی میں پانی کا دباؤ 110میگا پاسکلز تک ہوجاتی ہے۔

ایک نیوکلیئر بم کی معیاری سیسے سے بنی پرت اتنے دباؤ کے نتیجے میں بغیر پھٹے پچک کر چپٹی ہوجائے گی۔ ماریانہ ٹرینچ کی گہرائی میں پڑا یہ چپٹا بم صدیوں تک ریڈی ایشن خارج کرتا رہے گا۔

اس صورت میں بھی کوئی دھماکہ نہیں ہوگا کیونکہ اس کا چارج کریٹیکل ماس کے جتنا سکڑ جائے گا اور بم کا تھرمو نیوکلیئر خول ٹوٹ پھوٹ کر پانی میں گھل جائے گا۔

اگر بم کو پانی کے اندر کی جانے والی تحقیق میں استعمال ہونے والی آبدوز میں رکھ کر پانی کی تہہ میں اتارا جائے تو شاید دھماکے کا تجربہ حاصل ہوجائے۔

ایسا ہونے کی بھی ایک سے زیادہ صورتیں ہو سکتی ہیں۔

ایک تو یہ کہ بم کو تین سے پانچ میل کی گہرائی کے درمیان اڑایا جائے۔اسکے نتیجے میں پیسیفک اوشین کی سطح پر سونامی طوفان پیدا ہوگا جو چار سو میل اونچا ہوگا۔

اس سے سارا جاپان اور جنوبی مشرقی ایشیاء تباہ ہوجائے گا۔ اسکے علاوہ آدھا آسٹریلیا اور چین کا مشرقی خطہ بھی شدید طریقے سے اس طوفان سے متاثر ہوگا۔

امریکا کے پیسیفک ساحل بھی اسکی لہروں سے متاثر ہونگے۔ صرف یہی نہیں بلکہ دنیا کے اور حصے بھی کسی نہ کسی طرح اسکی زد میں آئیں گے۔

ماریانہ ٹرینچ میں کامیاب دھماکے کی دوسری صورت یہ ہوگی کہ بم کو پانچ سے سات میل کی گہرائی میں پھاڑا جائے۔ ماریانہ ٹرینچ زمین کی دو ٹیکٹونک پلیٹس کو جدا کرنے والی حد پر بنی ہے۔

اس جگہ پر نیوکلیئر بم پھٹنے سے ہائیڈرو اسٹیٹک اثر کی طاقت رکھنے والا جھٹکا لگے گا۔ جس سے پلیٹس اپنی جگہ سے ہٹنا شروع ہوجائیں گی جو شدید تباہی لائے گی۔

سمندر کی سطح پر ایک انتہائی شدید قسم کا سونامی ابھرے گا۔ اسکے علاوہ شدید قسم کے بارہ میگنی ٹیوڈ کے زلزلے پوری دنیا میں دیکھے جائیں گے۔ اس سےایک اور سونامی آئے گا۔ اسکے بعد دھماکے کی جگہ پر دھواں دکھائی دے گا۔ اس کے نتیجے میں ایک ایک آتش فشاں پھوٹے گا۔

جو ایک مہینے تک جاری رہے گا۔ یہ دنیا کو تیزاب کی بارش سے دوچار کرے گا، اس سے دنیا کا سورج سے رابطہ ختم ہوجائے گا۔

دھوپ کے بغیر دنیا کو دو تین سال تک شدید سردی کا سامنا کرناپڑے گا۔ ساتھ ساتھ سونامی کا سلسلہ بھی جاری رہے گا۔ اس سب سے ہونے والی تباہی دنیا میں انسانوں سمیت ساری مخلوق خاتمہ کے دہانے پر پہنچ جائے گی۔

ایک اور امکان کے تحت ماریانہ ٹرینچ کی گہرائی میں کیا گیا ایسا دھماکہ زمین کی سطح پر ایک سوراخ بنا دے جس سے میگما کا فوارہ پھوٹے۔ اور اس میگما سے زمین کی سطح پر ایک اور خطہ ارض بن جائے۔

اس پر بھی وہی سب تابکاری اثرات مرتب ہونگے جو اوپر بتائے گئے ہیں۔ اسکے علاوہ اس دھماکے سے شاید زمین اپنے دار ومدار سے نکل کر سورج کے بہت قریب جا پہنچے یا پھر بہت دور۔

تسار بم کے دھماکے سے زمین زرہ زرہ بھی ہوسکتی ہے۔ لیکن 1963 میں ہونے والے اس نیوکلیئر بم کے تجربے کے بعد، ایٹمی طاقت رکھنے والے ملکوں نے دنیا میں کسی بھی جگہ اس قسم کے تجربات پر پابندی لگا دی ہے۔ اسلیئے اب ایسا ہونے کے امکانات بہت ہی کم ہیں۔

(بشکریہ: سٹیٹ ویوز)

YOU MAY ALSO LIKE: