’کانسیپٹ‘ کاریں اگر لانچ نہیں ہوتیں تو بنتی کیوں ہیں؟

بغیر چھت والی لگژری سپورٹس کار دیکھنے میں ایسے لگتی ہے جیسے اس کا تصور کسی سپر ہیرو کامکس بک سے اٹھایا گیا ہو۔

اندر سے دیکھنے پر یہ بھی کار اتنی ہی انقلابی نظر آتی ہے۔ اس میں ایک ہولوگرافک اسسٹنٹ ہے جو آپ کے ہر سوال کا جواب دینے کے لیے تیار ہے۔ یہی نہیں بلکہ یہ گاڑی ڈرائیور کے بغیر بھی چلنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
 

image


لیکن یہ کار آپ کو کبھی سڑکوں پر نظر نہیں آئے گی۔

تو پھر اسے بنانے پر پیسہ اور وقت برباد کرنے کی کیا تک بنتی ہے؟

اس سوال کا جواب یہ ہے کہ اس گاڑی کے اندر موجود تجرباتی ٹیکنالوجی کا کچھ حصہ آئندہ لانچ ہونے والی کاروں میں استعمال ہو گا، جب کہ دوسرے تصورات کو مستقبل کی تحقیق کا حصہ بنایا جائے گا۔

کار ڈیزائنر تھیری میٹروز کہتے ہیں: 'کانسیپٹ کار دراصل کارسازی کی صنعت کے لیے ایکسلیریٹر کا کام کرتی ہے۔ اس کی مدد سے مستقبل میں آنے والی ٹیکنالوجی کا تجربہ کیا جاتا ہے اور اس طرح اس صنعت میں تیزی آتی ہے۔'

بعض کانسیپٹ کاریں ارادوں کا اشتہار بھی ہوتی ہیں۔

تین سال قبل پورشے کمپنی نے جنیوا موٹر شو میں مشن ای نامی کانسیپٹ کار دکھا کر سب سے قدموں تلے سے زمین کھینچ لی تھی۔ یہ گاڑی نہ صرف طاقتور تھی بلکہ اس کی الیکٹرک رینج بھی بہت زیادہ تھی۔

پریس اور عوام دونوں نے اسے اتنا پسند کیا کہ کمپنی نے اسے 2019 میں کمرشل بنیادوں پر تیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس طرح کی پروٹو ٹائپس تیار کر کے کمپنیاں لوگوں اور مارکیٹ کا ردِ عمل بھانپتی ہیں، اور اگر نتائج مثبت آئیں تو پھر انھیں عملی جامہ بھی پہنا دیا جاتا ہے۔

کچھ اور منصوبے ایسے ہوتے ہیں جن کی زندگی کسی شو سے ماورا ہو جاتی ہے۔
 

image


مثال کے طور پر 1955 میں لنکن مرکری فیوچورا ہالی وڈ کی ایک فلم میں استعمال ہوئی۔ بعد میں یہ ایک مشہور ٹی وی سیریئل میں بیٹ مین کی سواری بن گئی۔ اس طرح بغیر مارکیٹ میں لانچ ہوئے یہ کار لوگوں کے ذہنوں میں محفوظ ہے۔

اب زمانہ الیکٹرک کاروں کا ہے، اس لیے کمپنیاں انھی کے ڈیزائن پر زیادہ زور دے رہی ہیں۔

فرانسیسی کار ساز کمپنی رینو نے اسی سلسلے میں کانسپیٹ کاروں کی لمبی قطار لگا دی ہے، جن میں مستقبل کی جھلکیاں نظر آتی ہیں۔

ان میں سے ایک ایسی کار بھی ہے جو آپ کے لِونگ روم کا حصہ بن جاتی ہے۔ ایک روبوٹ ٹیکسی جس میں ایک ساتھ کئی لوگ بیٹھ سکتے ہیں، اور ایک وین جو سامان خودکار طریقے سے آپ کے گھر تک پہنچا سکتی ہے۔

پیرس موٹر شو میں اس نے ای زی الٹیمو کے نام سے ایک لگژری بلا ڈرائیور گاڑی کی رونمائی کی جس کا فرش لکڑی کا ہے اور ڈیزائن پراڈا کی دکان جیسا ہے۔
 

image


کمپنی کے چیف ڈیزائنر لورنز فان ڈین ایکر کہتے ہیں: 'ہم سجھتے ہیں کہ مستقبل بڑی حد تک خودکار، منسلک اور شیئرڈ ہو گا۔ اس کا مطلب ہے کہ آپ کو کار کی نہیں بلکہ سروس کی ضرورت پڑے گی۔ اور کبھی کبھار آپ کا دل لگژری کو بھی چاہے گا۔'

بعض کمپنیاں ایسی گاڑیاں بنا رہی ہیں جو مستقبل کی بجائے ماضی کی طرف دیکھتی ہیں۔ مثلاً پرجو نے ای لیجنڈ نامی گاڑی بنائی جس کا سٹائل 1960 کے زمانے کی یاد دلاتا ہے۔

لیکن یہ مشابہت صرف باہر کی حد تک ہے۔ گاڑی اندر سے جدید ٹیکنالوجی سے مالامال ہے اور بغیر ڈرائیور کے چلنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

کوئی نہیں جانتا کہ آنے والے دنوں میں کی گاڑیوں کی صنعت کیا رخ اختیار کرے گی۔ لیکن ڈیزائنروں کو اپنے تخیل کو کھلی چھوٹ دینے سے کمپنیوں کو کسی حد تک اندازہ ہو جاتا ہے کہ اپنے آپ کو غیر یقینی مستقبل کے لیے کس طرح تیار کیا جائے۔

اور وہ اسی دوران اپنے لیے کسی حد تک شہرت اور نیک نامی بھی کما لیتی ہیں۔

Cars in Pakistan

YOU MAY ALSO LIKE:

Concept cars look beautiful and futuristic, but why do manufacturers spend millions developing them if they're never going to make it into production? Take, for example, the DS X e-tense, a "2035 dream car" produced by the French luxury brand DS.