کرسی پر بیٹھ کر کام کرنے کے 7 بڑے نقصانات

یہ تو اب کافی حد تک لوگوں کو معلوم ہوچکا ہے کہ جسمانی سرگرمیوں سے دوری یا دن کا زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا موٹاپے، ذیابیطس اور ذہنی امراض کا باعث بن سکتا ہے مگر یہ عادت آپ کی مجموعی صحت کے لیے جتنی تباہ کن ہے اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔

درحقیقت طبی ماہرین تو اسے صحت کے لیے بہت زیادہ چینی اور سیگریٹ کے استعمال جتنا ہی خطرناک قرار دیتے ہیں۔ تو اوصاف کے توسط سے جانیے کہ یہ عادت آپ کو کن کن امراض کا شکار بناسکتی ہے۔
 

image


جگر کے امراض
2015 میں سامنے آنے والی ایک جنوبی کورین تحقیق میں بتایا گیا کہ زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا یا سست طرز زندگی دونوں جگر بڑھنے یا اس پر چربی چڑھنے کے امراض کا باعث بن سکتے ہیں۔ طبی جریدے جرنل آف ہیپاٹولوجی میں شائع تحقیق کے مطابق جو لوگ دن میں دس یا زائد گھنٹے بیٹھ کر گزارتے ہیں ان میں جگر کے امراض کا خطرہ 9 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ اس کے مقابلے میں جسمانی طور پر متحرک ہونا جیسے روزانہ کم از کم دس ہزار قدم چلنا جگر کے امراض کا خطرہ 20 فیصد تک کم کردیتا ہے۔ اس تحقیق کے دوران ڈیڑھ لاکھ کے قریب مرد و خواتین کا جائزہ لیا گیا جن کی اوسط عمر 40 سال کے لگ بھگ تھی اور نتائج سے معلوم ہوا کہ 35 فیصد جگر کے امراض کا شکار ہیں۔

مسلز کی کمزوری
جسمانی مسلز کا مقصد جسمانی حرکت میں آسانی فراہم کرنا ہے، اگر آپ بہت زیادہ وقت ایک جگہ بیٹھیں رہیں تو اس کے نتیجے میں مسلز کمزور ہونے لگتے ہیں، خصوصاً ٹانگوں کے مسلز۔ ٹانگوں کی پشت پر مسلسل دباؤ جسم کے اندر دوران خون کو متاثر کرتا ہے جس کے نتیجے میں مسلز کو بہت زیادہ نقصان پہنچتا ہے۔

گردوں کے مرض کا خطرہ
ہر وقت بیٹھے رہنا گردوں کے سنگین امراض کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ یہ بات 2012 میں لیسٹر یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں سامنے آئی تھی۔ محققین کے مطابق طرز زندگی کے عناصر اور گردوں کے امراض کے درمیان تعلق موجود ہے مگر یہ پہلی بار ہے یہ بات سامنے آئی کہ سست طرز زندگی گردوں کے امراض کا شکار بھی بناسکتی ہے۔ گردوں کے سنگین امراض میں یہ عضو خون کو ٹھیک طرح فلٹر نہیں کرپاتا جس کے نتیجے میں جسم میں کچرا جمع ہونے لگتا ہے اور بتدریج گردے فیل ہوجاتے ہیں جس کے نتیجے میں موت کا خطرہ ہوتا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اگر بیٹھنے کا دورانیہ 8 گھنٹے سے کم کردیا جائے تو اس خطرے میں کچھ حد تک کمی لائی جاسکتی ہے جبکہ ورزش بھی فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔
 

image


ذہنی تناؤ کا شکار
کیا دن کے اختتام پر ذہن پر تناؤ اور بے چینی محسوس کرتے ہیں؟ ہوسکتا ہے کہ یہ کام کے بوجھ کے باعث ہو یا مالی مشکلات، مگر اس سے بھی زیادہ امکان یہ ہے کہ اس کی وجہ بہت زیادہ بیٹھ کر وقت گزارنا ہے۔ مختلف طبی تحقیقی رپورٹس کے مطابق زیادہ دیر تک بیٹھے رہنے کی عادت ڈپریشن، سماجی طور پر الگ تھلگ ہونے، بے خوابی اور خراب صحت کا باعث بنتی ہے۔

کینسر
امریکی نیشنل انسٹی ٹیوٹ کے مطالعے میں50 سے 71 سال کے 221000 افراد پر تحقیق کی گئی جو ریسرچ کے آغاز پر کسی دائمی بیماری کا شکار نہیں تھے۔ تحقیق کے بعد انسٹی ٹیوٹ نے اس بات کی تصدیق کی کہ زیادہ ٹی وی دیکھنے والے افراد میں کینسر اور دل کے امراض میں مبتلا ہونے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ ریسرچ میں بتایا گیا کہ ایسے افراد کے ذیابطیس، انفلواینزا، پاکنسنز ڈیزیز اور جگر سے متعلق امراض میں مبتلا ہونے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔ مطالعے میں پایا گیا کہ جو افراد روزانہ تین، چار گھنٹے ٹی وی دیکھتے ہیں ان میں کسی بھی بیماری میں مبتلا ہونے کے 15 فیصد زیادہ امکانات ہوتے ہیں جبکہ جو افراد سات گھنٹے یا اس سے زائد ٹی وی دیکھتے ہیں ان میں یہ امکانات 47 فیصد تک بڑھ جاتے ہیں۔

کمر درد
اگر تو آپ دن کا زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے کے عادی ہیں ؟ تو کمردرد کا ‘استقبال’ کرنے کے لیے تیار ہوجائیں۔ برٹش جرنل آف اسپورٹس میڈیسین میں شائع ایک تحقیق کے مطابق 9 گھنٹے یا اس سے زائد وقت بیٹھ کر گزارنے والے افراد میں کمر درد کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ دفتری ملازمین خاص طور پر سست طرز زندگی کے عادی ہوتے ہیں اور اس کے نتیجے میں ذیابیطس، ہڈیوں کی کمزوری اور ڈپریشن کے ساتھ ساتھ کمردرد کے بھی مریض بن جاتے ہیں۔ تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ اوسطاً لوگ ساڑھے 5 گھنٹے بیٹھ کر گزارنے کے عادی ہیں۔محققین نے مشورہ دیا ہے کہ دن بھر میں کم از کم 2 گھنٹے کھڑے ہوکر گزارنا کمر درد کی تکلیف سے بچاسکتا ہے۔ کمر میں جھکاؤ بیٹھنے یا کھڑے ہوتے وقت کمر کا جھکاؤ اکثر افراد میں نظر آتا ہے جو کہ مختلف طبی مسائل جیسے مسلز کا عدم توازن، ریڑھ کی ہڈی کی ساخت بدلنا اور موٹاپے کا باعث بنتا ہے۔ عام طور پر زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے پر لوگ اکثر آگے کی جانب جھکے رہتے ہیں اور یہ دورانیہ کافی زیادہ ہوتا ہے، جس کا اثر وقت کے ساتھ کمر کو جھکانے کی شکل میں سامنے آتا ہے۔

قبض
اورینج کوسٹ میموریل میڈیکل سینٹر کے ڈائجسٹیو کیئر سینٹر کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ طویل وقت تک بیٹھے رہنے کے نتیجے میں لوگ قبض کا شکار ہوسکتے ہیں۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ دن کا زیادہ وقت تک بیٹھے رہنے کے نتیجے میں آنتوں کا نظام متاثر ہوتا ہے جس کے نتیجے میں خوراک ہضم نہیں ہوپاتی اور قبض کا سامنا ہوسکتا ہے۔ محققین نے مشورہ دیا ہے کہ ہر تھوڑی دیر بعد اٹھ کر کچھ منٹ تک اپنے ارگرد چہل قدمی کریں جو کہ نظام ہاضمہ کو بہتر بنانے کے لیے موثر عمل ثابت ہوتا ہے۔ خیال رہے کہ دن کا زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا موٹاپے سمیت ذیابیطس، بلڈپریشر، جگر کے امراض اور کینسر تک کا باعث بن سکتا طبی ماہرین اس عادت کو موجودہ عہد کے طرز زندگی کا سب سے نقصان دہ پہلو قرار دیتے ہیں جو انسانی صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہوتا ہے۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE:

Aches and pains are the least of your problems — sitting too much can lead to an early death. You face a higher risk of muscular-skeletal disorders, obesity, diabetes, cancer, heart disease, and more, even if you work out regularly.