وزراء کی فوج ظفر موج

انسا نی تا ر یخ گو اہ ہے کہ مسلما نوں کی عظیم الشان سلطنتیں عوام سے نا روا سلوک، وزراء کے غلط مشوروں، دادو دہش اور شاہا نہ اخرا جا ت سے تبا ہ ہو ئیں انگر یزی دور غلا می سے قبل بھی تا ج وتخت با دشا ہوں کے مر نے کے بعد ان کی اولادوں کے حصے میں آئیں جنھوں نے اپنے ارد گرد خو شا مدی اور چا پلو س دربا ری جمع کر رکھے تھے جو با دشاہ کی ہر جا ئز نا جا ئز با ت میں اس کی ہا ں میں ہا ں ملا تے تھے دن رات اس کے قصیدے گا گا کر اسے چنے کے جھا ڑ پر چڑھا دیتے با دشاہ بیچا رہ شخصیت پر ستی کے اس پر فریب جا ل میں اسقدر پھنس چکا ہو تا تھا کہ اس جھو ٹی تعریف کو اپنا ذا تی حق سمجھنے لگتا وہ اسی گما ن میں زندگی گزار دیتا کہ خدا نے واقعی مجھے اس قدر خو بیوں سے ما لا مال کیا ہے۔

مو جودہ دور کی با ت کی جا ئے تو پا کستا نی سیا ست میں بھی آج جمہوریت بر ائے نا م رہ گئی ہے پا ر ٹی کے سر بر اہوں کے بعد انکی اولا دوں کو آئندہ ملک کی با گ دوڑ سنبھا لنی ہے اس لیے ان کے پیچھے بھی ایک لا ﺅ لشکر ایسے افراد کا جمع رہتا ہے جو کر پشن ،لو ٹ ما ر اور دھو کہ دہی کے نئے نئے گر جا نتے ہیں ۔جو”کھا ﺅ اور کھا نے دو“ّ پر کا مل ایما ن پر ر کھتے ہیں ایسے لو گ نہ صرف پا رٹی کی بد نا می بلکہ عوام پر بھی بو جھ ہو تے ہیں وفا قی کا بینہ کو ان کا پیٹ بھر نے کے لیے نئی نئی وزارتیں اور محکمے بنا نے پڑتے ہیں عوام کی خون پسینے کی کما ئی سے دیے ہو ئے ٹیکس سے نہ ان کا پیٹ بھر تا ہے نہ نیت سیر ہو تی ہے ۔

پا کستان بنا نے میں جن عظیم لو گوں نے اہم کردار ادا کیا اور اس کے قیا م کے بعد جن لوگوں نے اس کی آبیا ری میں اپنی محنت خو ن پسینہ بہا یا ،دن رات ایک کیا اس کی تفصیل کو ئی زیا دہ پر انی با ت نہیں چھ دہا ئی قبل اس بے سروساما ن وطن کی پہلی کا بینہ میں صرف آٹھ وزراء شامل تھے ان آٹھ وزراء کے ما تحت آٹھ فیڈرل سیکر ٹری تھے اگر ان میں وزیر اعظم اور گو رنر کو بھی شامل کیا جا ئے تو یہ کل تعداد اٹھا رہ بنتی ہے نو زائیدہ پا کستا ن میں سرکاری دفتر نا م کی کو ئی جگہ میسر تھی نہ بڑی بلڈنگ تھی نہ اے سی اور نہ ہی بیرون ملک سے در آمد بیش قیمت فر نیچر ز سے مہکتا ٹھنڈا کمرہ تھا عہدے مو جو د تھے لیکن ان عہدوں پر کا م کرنے والے اہلکا ر اور افسر موجود نہ تھے یہ لوگ پر انی عما رتوں میں بر آمدوں اور بعض اوقات فٹ پا تھوں پر بھی بیٹھ کر کا م کرتے تھے کر سیا ں نہ تھیں تو اینٹیں لگا کر کرسی کا کا م لیتے، میز کی جگہ فروٹ کے کریٹس متبا دل تھے کامن پن نہیں تھی تو اسکی جگہ کیکر کے کا نٹے لگا کر استعمال کر تے تھے ،کھانے کے لیے کو ئی لمبی چوڑی مینو سے مزین کینٹین کا انتظام نہ تھا تما م وزیروں سے لے کر سیکر ٹر ی تک سب لو گ اپنا اپنا ٹفن گھروں سے لے کر آتے تھے لنچ بر یک میں مل کر کھا نا کھا تے اور دوبا رہ کام میں جٹ جاتے۔ حقیقتاً خزانہ خالی تھا قائد اعظم کی حلف برداری کے لیے گا ڑی ادھا ر ما نگ کر لا ئی گئی تھی ، نئے ملک میں کو ئی انڈسٹری نہ تھی ، با زار ، منڈی ، ٹرانسپورٹ سب نظام درہم بر ہم تھا ان حالات میں ان عظیم لو گوں نے خلو ص نیت ، ، دیا نت اور محنت سے اس نو زائیدہ ملک کو اپنے پا ﺅں پر کھڑا ہو نے کے قابل کیا ۔قا ئد اعظم کی محض اس آٹھ رکنی کا بینہ نے جس جدوجہد کے بل پر اس پا کستا ن کی بنیا دوں کو تعمیر کر کے کھڑا کیا وہ ہما رے آج کے وزراء کے لیے مثال کا درجہ رکھتی ہے کہ کم وزراء بھی اپنی محنت ، دیا نت اور خلو ص نیت سے ملک کو کا میابی اور ترقی سے ہمکنا ر کر سکتے ہیں ۔

لیکن !اگر ہما رے فوج ظفر مو ج وزراء فرسودہ ما ضی سمجھ کر اسے نہ اپنا نا چا ہیں اور نئے دور نئے تقا ضے کی تقلید کر نا چا ہیں تو بھی زیا دہ دور جا نے کی ضرورت نہیں چین جو آج ڈیڑھ ارب آبا دی والا بڑا ملک ہے جس کی اکا نومی تیزی سے بڑھ رہی ہے اس ملک میں وزیروں کی تعداد ۵۲ اور تین نا ئب وزیر ہیں امر یکہ جیسی سپر پا ور ملک بھی ایک چھوٹی سی کا بینہ کے ساتھ پوری دنیا پر حکمرا نی کر رہا ہے دنیا کی قدیم جمہو ریہ بر طا نیہ ہو یا یو رپ کے دیگر ممالک ان ملکوں میں بھی وزراء کی تعداد زیا دہ سے زیا دہ ۵۲ سے ۰۳ ہیں ۔

ہمارے ۷۱ کروڑ آبادی والے اس ملک میں ۰۲ سے ۵۲ وزراء نظام حکومت بآ سانی چلا سکتے ہیں تو پھر ۰۰۱ سے زائد وزیروں مشیروں کی کیا ضرورت ہے ہم دنیا کی تاریخ میں پہلی قوم ہیں جہاں اتنی کثیر تعداد میں کر پٹ اور بد عنوان وزراء وجود میں آئے ہیں پاکستان جیسے تر قی پذپر ملک میں جہاں عوام روٹی کو ترس رہے ہیں بجلی اور گیس کی لو ڈ شیڈنگ نے عوام سے روزگار کے مو اقع چھین لیے ہیں وہا ں حکو مت اپنے اتحا دیوں کو راضی رکھنے کے لیے اس طریقے پر کا ر بند ہے کہ سب کو کو ئی نہ کو ئی عہدہ دے دیا جا ئے خواہ اس پا لیسی سے معیشت پر کتنا ہی بو جھ کیو ں نہ پڑ جا ئے حکو مت کو عوامی تر قیا تی منصوبوں میں کتنی ہی کٹو تی کر نی پڑ جا ئے وزراء کی فو ج ظفر مو ج عذاب کی مانند عوام پر مسلط ہیں پیپلز پار ٹی دور حکو مت کے سا ڑھے تین سالہ دور میں بہت سے حکو متی فیصلو ں پر تنقید و بحث کی گئی مگر سب سے زیا دہ تنقید اسی بات پر ہوئی کہ حکو مت وزراء کی تعداد میں کمی لا ئے اپو زیشن پا ر ٹیاں بھی اس مسئلہ کے حل میں سنجیدہ نظر آتی ہیں مسلم لیگ (ن) نے اپنے دس نکا تی ایجنڈے میں حکو مت سے اسی سلسلے میں اقداما ت کر نے پر زور دیا ہے حکو مت اس بات پر متفق بھی ہو گئی ہے کہ وزراء کی تعداد میں کمی لا ئی جا ئے گی صدر اور وزیر اعظم نے با ہمی مشاورت سے وفا قی اور صوبا ئی کا بینہ میں ردو بدل کر کے نما یاں کا ر کر دگی کے حامل وزرا کی چھو ٹی کا بینہ بنا نے کا اعلا ن کیا ہے کا بینہ کی تعداد ۰۲ سے ۵۲ تک متو قع ہے کئی وزراء کے قلم دان تبدیل کر نے وزراتوں کو آپس میں ضم کر نے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ پنجا ب حکو مت نے بھی انتظامی امور میں کفا یت شعاری کو یقینی بنا نے کے لیے پہل کی ہے بیورو کر یسی سے گریڈ ۱۲ تک کی۰۵۵اسامیوں کو ختم کر نے کا اعلا ن کیا ہے ان اسا میوں میں سات سپیشل سیکر ٹری ، درجنوں آئی ڈی اوز ، ایس پیز اور ڈی پیز شامل ہیں جس سے حکو متی دعویٰ کے مطابق ۶ ارب ۱۹ کروڑ کی بچت ہو گی دوسرے صو بوں کو بھی اس کی تقلید کر نی چا ہیے عوام کو ریلف دینے کی جانب انھیں بھی اپنی کا بینہ کے ارکا ن میں کمی لا نی چاہیے وزیر اعظم نے اپنے حالیہ بیا ن میں اپنی حکو مت کے بے عملی کا خود اعتراف کیا ہے اب اگر حکو مت عوامی مسائل کی جانب سنجیدگی سے کو شش کرے تو یہ اس کے حق میں بھی بہتر ہو گا ۔ مشہور فلاسفر ، تا ریخ داں ہنری ڈیوڈ تھوریو کا کہنا ہے کہ ” بہترین حکو مت وہ ہے جو بلکل حکو مت نہ کر ئے بلکہ خدمت کر ے “
Ainee Niazi
About the Author: Ainee Niazi Read More Articles by Ainee Niazi: 150 Articles with 147919 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.