70 ہزار کے بلے کی گمشدگی آوارہ بلی کے سر

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع چنیوٹ میں پولیس کے مطابق چوری کی انوکھی واردات پیش آئی ہے جس میں ایک بلے کی چوری کے مقدمے میں دو نامعلوم افراد اور ایک نامعلوم بلی کو نامزد کیا گیا ہے۔
 

image


پولیس کے مطابق پیر کو امیر عمر چمن نے تھانہ سٹی چنیوٹ پولیس کو تحریری درخواست دی کہ ’نامعلوم افراد نے ان کے گھر میں بلی بھیج کر بیش قیمت رشین بلے کو ورغلا کر چوری کر لیا ہے‘۔

پولیس نے بلے کی چوری کی ایف آئی آر درج کر لی ہے جس میں دو نامعلوم افراد اور ایک نامعلوم بلی کو نامزد کیا گیا ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق ’بلے کو گھر سے باہر نکالنے کے لیے ملزمان نے بلی گھر کے اندر بھیجی۔ کچھ دیر کے بعد بلی کے پیچھے پیچھے بلا گھر سے باہر آیا تو ملزمان اسے موٹر سائیکل پر اٹھا کر بھاگ گئے‘۔

سکیٹو نامی بلے کے مالک امیر عمر چمن نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ رشین نسل کا بلا ہے جو انھوں نے آٹھ ماہ قبل لاہور سے 70 ہزار روپے کا خریدا تھا، اس وقت اس کی عمر صرف پانچ دن تھی۔

دوسری جانب چنیوٹ پولیس کے ترجمان نے بی بی سی کو بتایا کہ پولیس نے مقدمہ درج کر کے ملزمان اور بلی کی تلاش شروع کر دی ہے۔
 

image


پولیس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ کسی مقدمے میں بلی کو ملزم نامزد کرنے کا یہ انوکھا واقعہ ہے اور وہ امید کرتے ہیں کہ جلد ہی ملزمان اور بلے کو ڈھونڈ لیں گے۔

بلے کے مالک امیر عمر چمن سے جب آیف آئی آر میں نامعلوم بلی کو ملزم نامزد کرنے کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’اصل ملزم وہ نامعلوم بلی ہی ہے جس کی مدد سے بلے کو گھر سے باہر کی راہ دکھائی گئی اور ملزم اس کو چوری کرنے میں کامیاب ہو سکے۔‘

انھوں نے بتایا کہ ’بلے کے چوری ہونے کے بعد گھر میں بچوں نے رو رو کر برا حال کر لیا ہے جبکہ بچوں نے دو دن سے کھانا بھی نہیں کھایا۔‘

’وہ ہمارے گھر میں ہی پلا بڑھا ہے اس لیے اس کے ساتھ سب کا بہت لگاؤ تھا۔‘

دوسری جانب سکیٹو نامی بلے کی چوری اور بلی کو ملزم نامزد کرنے کے گونج سوشل میڈیا پر بھی سنائی دی۔
 

image


ایک صحافی صدیق جان نے طنزیہ ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ کہیں ’بلے کی چوری کا الزام بھی عمران خان پر نہ لگ جائے، کیا قوم نے آپ کو اس لیے ووٹ دیا تھا کہ آپ کے دور میں بلیوں کے‌ ذریعے بلے چوری ہونے لگیں۔‘
 

image


ایک صارف خوشحال نے لکھا کہ بلے کا چوری ہونا افسوس ناک ہے لیکن ایف آئی آر میں بلی کا نامزد ہونا الگ ہی بات ہے۔

پاکستان میں پالتو، جنگلی اور آوارہ جانوروں کو ہلاک کرنے یا ان پر تشدد کے واقعات تو سامنے آتے رہتے ہیں لیکن ایسا کم ہی ہوتا ہے کہ کسی جانور کو کسی مقدمے میں ملزم نامزد کیا جائے۔

گذشتہ سال نومبر میں خیبرپختونخوا کے ضلع چارسدہ کے علاقے شبقدر میں پولیس نے سڑک پر ہونے والے حادثے کے بعد ایک گدھے کو گرفتار لیا تھا اور رپورٹ درج کی تھی۔ اس واقعے میں ایک گدھا گاڑی اور رکشے کی ٹکر کے بعد گدھا گاڑی کا مالک فرار ہوگیا تھا جس کے بعد پولیس نے گدھے کو گاڑی سمیت تحویل میں لیا تھا۔

YOU MAY ALSO LIKE:

A man in Chiniot, worried sick at the abduction of his Russian male cat, approached the police to register a case against another cat and two persons whom he suspected to be involved in the incident on Tuesday.