خبر پارے - نشہ اقتدار کا

نشہ اقتدار کا:
اپنے سابق وفاقی وزیر مذہبی امور جناب مولانا حامد سعید کاظمی کو کمرہ عدالت سے گرفتارکرلیا گیا کہ ان پر حج کے موقع پر کرپشن کے الزامات تھے ، معزز جج نے ان کی ضمانت منسوخ کردی اورانہیں ایف آئی اے کے حوالے کردیا گیا۔ سچ جھوٹ تو بعد میں ثابت ہوتا رہے گا، مگر پروٹوکول ، سرکاری وسائل کے بل پر عیاشیاں، اختیارات اور اقتدار کے مزے لوٹنے کے بعد الزامات کی بوچھاڑ اور گرفتاری کوئی زیادہ اچھا شگون نہیں۔ تحقیقات کے بعد ان کی ”باعزت“ رہائی ممکن ہے، لیکن یہ جگ ہنسائی کی کوئی قیمت نہیں۔

نشہ تو کوئی بھی ہو برا ہوتا ہے ، مگر یہ اقتدار کا نشہ شاید سب سے برا ہے کہ اس کی خاطر یار لوگ سولی پہ چڑھ جاتے ہیں، راہِ سیاست میں جانیں گنوا بیٹھتے ہیں، جیلیں کاٹنا گوارا کر لیتے ہیں اور دس دس سال کی جلا وطنی پر آمادہ ہوجاتے ہیں۔ اس نشے کے لئے اقتدار کے بعد ذلت قبول کرلیتے ہیں،یحیٰ خان کی طرح گمنامی یا مشرف کی طرح جلاوطنی کی زندگی برداشت کرلیتے ہیں، مگر نشہ ہے کہ اترنے کا نام نہیں لیتا۔ عوام کی ”خدمت “ پر مامور یہ سیاست دان اختیارات کے ذریعے تو ”معزز “ ہوتے ہیں ، مگر عوام کے دلوں میں ان کی وہ قدر نہیں ہوتی ، حتٰی کہ عوام کی کڑوی کسیلی سن کر بھی یہ لوگ بد مزہ نہیں ہوتے۔

یہاں یہ امر بھی قابل ِ غور ہے کہ ایک مولانا پر ہی کیا موقوف یہاں کون ہے جو کرپشن کی اس بہتی گنگا میں اشنان نہیں کرتا، کون ہے جو مراعات کے نام پر قومی خزانے پر ڈاکہ نہیں ڈالتا، کون ہے جو اختیارات کے چکر میں خدائی کا دعویدار نہیں؟ ہمارا تو خیال یہ ہے کہ قومی خزانے کو اس بے دردی سے اجاڑنا ،اس قدر عیاشیاں کرنا ، خواہ وہ آئینی حدود کے اندر رہ کر ہی ہو رہی ہوں، ظلم اور کرپشن کے ضمن میں آتی ہیں، قانونی کرپشن کے علاوہ ہمارے حکمرانوں کے کاروباروں کے عام چرچے ہیں، کس کس کو گرفتار کریں گے ، کہ ہر شاخ پہ الو بیٹھا ہے ۔

وزیر اعظم کا انتخابی منشور:
جنوبی پنجاب کے مسیحا جناب سید یوسف رضا گیلانی جلال پور پیر والہ تشریف لے گئے ، جلسہ سے خطاب فرمایا، اور بہت کچھ فرمودات کے علاوہ یہ بھی فرمایا کہ پیپلز پارٹی کے آنے والے انتخابی منشور میں سرائیکی صوبہ کے قیام کا اعلان شامل ہوگا۔

کامیاب سیاستدان وہی ہوتا ہے جو کام اپنی مرضی سے کرے اور لوگوں کومایوس بھی نہ ہونے دے، وعدے کرنا سیاستدانوں کا پسندیدہ مشغلہ ہے، اور وعدوں سے مکرنا ان کی مستقل عادت ۔سیاست کا لفظ ہمارے معاشرے میں ایک مخصوص ذہنیت کے لئے استعمال ہوتا ہے ، کسی نے ذرا سا چکر دیا تو دوسرے نے جھٹ کہہ دیا ، یار تم تو بڑے سیاستدان بن گئے ہو۔کوئی فر د بھی جب کوئی واضح موقف اختیار کرنے کی بجائے گول مٹو ل جواب دے تو کہتے ہیں کہ یہ سیاسی بیان ہے،تاہم اس حقیقت سے تو کسی کو انکار نہیں کہ
اپنے وزیراعظم اعلٰی پائے کے ”سیاستدان “ ہیں،سیاست انہیں ورثے میں ملی ہے۔

اگر وزیر اعظم چاہتے تو سرائیکی صوبہ بنانے کا اعلان کرسکتے تھے ، اور اگلا الیکشن اس وعدے پر لڑ سکتے تھے ، مگر انہوں نے جلد بازی سے کام نہیں لیا، انہوں نے علاقے کے لوگوں کو نئی بحث پر لگا دیا کہ اگلے الیکشن تک وہ باہم دست وگریباں رہیں۔ اس فرمان میں ایک اور معاملہ بھی بحث طلب ہے کہ سرائیکی صوبہ کا قیا م تو پی پی کے انتخابی منشور کا حصہ ہوگا ، مگر یہ بہاول پور صوبہ کے بارے میں کیا ارشاد ہے کہ یہ تو اور بھی آسان ہے ، کہ اسے صرف بحال کیا جانا ہے۔ جناب وزیراعظم صاحب ! اگر آپ واقعی صوبے بنانے کے حق میں ہیں تو اس کا اعلان فرما دیجئے ، اور بہاول پو ر بھی پاکستان ہی کا حصہ ہے ، اس کی بحالی کو بھی یاد ر کھئے ، اگر صرف سیاسی بیانات ہی پر کام چلانا ہے تو کام چل ہی رہا ہے۔ لیکن ”عمل سے زندگی بنتی ہے“ اعلان اور وعدہ نہیں عمل کی ضرورت ہے۔

غیر موزوں گارڈ:
سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے قتل کے بعد حکومت نے وی وی آئی پیز کے سیکورٹی گارڈز کی چھان بین کا فیصلہ کیا تھا ، اب خبر آئی ہے کہ حکومت نے ایلیٹ فورس میں سے 94 ایسے گارڈ ڈھونڈ نکالے ہیں ، جو کسی بھی اہم ترین شخصیت کے لئے خطرے کا باعث ہوسکتے ہیں، ان میں سے 54کا تعلق لاہور سے ، 14گجرانوالہ سے،8منڈی بہاؤالدین سے، 3شیخوپورہ سے اور 19کا تعلق راولپنڈی سے ہے۔ان گارڈز کو اب غیر اہم شخصیات کے ساتھ لگا دیا جائے گا ، بلکہ اگر ہمارے حکمران کسی سے زیادہ ہی تنگ آچکے ہوں تو ان گارڈز کو اس کی ” حفاظت “ پر مامور کردیں، کام آسان ہوجائے گا۔ امید ہے کہ اب وی وی آئی پیز بالکل محفوظ ہوجائیں گے ، باقیوں کا اللہ ہی وارث ہے۔
muhammad anwar graywal
About the Author: muhammad anwar graywal Read More Articles by muhammad anwar graywal: 623 Articles with 432478 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.