کشمیر میں ہنگامی جنگی تیاری اور انڈیا کے عزائم

مقبوضہ جموں و کشمیر میں انڈیا کی غیر معمولی جنگی نوعیت کی ہنگامی کاروائیوں ،تیاریوں کا مقصد کیا ہے؟ مقبوضہ کشمیر میںغالب امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ کل اس بارے میں صورتحال کسی حد تک واضح ہو جائے گی۔کل(6اگست) مودی حکومت کی کابینہ اور پارلیمنٹ کا اجلاس ہے۔ذرائع کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے اعلی سرکاری حلقوں میں یہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ کل انڈین کابینہ اورپارلیمنٹ کے اجلاسوں میں اس بارے میں صورتحال واضح ہو نے کے امکانات ہیں اور مقبوضہ کشمیر میں ہنگامی بنیادوں پر کی جانے والی انڈیا کی خطرناک جنگی تیاریوں کا مقصد سامنے آ جائے گا۔

مقبوضہ کشمیر میں مزید پچاس ہزار کی تعداد میں نیم فوجی دستوں کی تعیناتی،فوج کی ہنگامی جنگی تیاریوں،آزاد کشمیر پرتیس کلومیٹر فاصلے تک شدید گولہ باری،فائرنگ،سیاحوں،یاتریوں اور غیر کشمیری ہندوطلبہ کے انخلاء کے سرکاری حکم ،پیٹرول،ادویات کی شدید ترین قلت،دکانوں سے اشیائے خورد ونوش کا خاتمہ،یہ ہیں مقبوضہ کشمیر کی میں انڈیا کی جنگی تیاروں کی چند جھلکیاں۔آج کے دن کی اطلاع کے مطابق مقبوضہ کشمیر کی کسی دکان پہ بھی کشمیریوں کی بنیادی خوراک چاول دستیاب نہیں ہیں۔

اس کے ساتھ ہی انڈیا معمول کے مطابق بھر پور جھوٹی پروپیگنڈے کا ہتھیار بھی استعمال کر رہا ہے۔انڈیا نے دعوی کیا کہ اس کی گولہ باری سے نوسیری کے مقام پر پاور پلانٹ کو نقصان پہنچایا گیا ہے اور عسکریت پسندوں کے چند کیمپ بھی تباہ کئے گئے ہیں۔نوسیری کے مقام پر بجلی پیدا کرنے کی مشینیں نہیں ہیں بلکہ اس مقام سے دریائے نیلم کے پانی کا بڑا حصہ ایک پہاڑی سرنگ میں داخل ہوتا ہے۔پاور پلانٹ کوہالہ روڈ پہ واقع ہے جہاں نیلم کا پانی دریائے جہلم میں ڈالا جاتا ہے۔انڈیا نے گزشتہ دنوں نوسیری میں اس منصوبے کو گولہ باری سے نشانہ بنانے کی کوشش کی لیکن تمام گولے دریا میں گرے۔گزشتہ روز بھی دوبارہ اس مقام پر گولہ باری کی گئی لیکن اس سے سرنگ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔یہی بات انڈیا کے پروپیگنڈے کو جھوٹا ثابت کرنے کے لئے کافی ہے۔ انڈیا کے اخبارات میں بقول انڈیا کے،چند سیٹلائٹ تصاویر شائع کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ یہ حملے میں ہلاک کئے گئے چار عسکریت پسندوں کی لاشیں ہیں۔ان غیر واضح تصاویر میں الٹا پڑے تین چار افراد کو ظاہر کیا گیا ہے۔پاکستانی فوج کی طرف سے انڈیا کے ان دعوئوں کو بے بنیاد قرار دیا گیا ہے۔ پاکستانی فوج کے ترجمان کے مطابق انڈیا نے آزاد کشمیر پر کلسٹر بم بھی استعمال کئے ہیں جن کے استعمال پر عالمی سطح پر پابندی عائید ہے۔اس کے ساتھ ہی انڈین فوج آزاد کشمیر کے مختلف علاقوں می گولوں کے ذریعے کھلونا بم بھی پھینک رہی ہے جس سے چند بچے جاں بحق اور زخمی بھی ہوئے ہیں۔


انڈیا کی جارحیت ،مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اور درپیش خطرات کے حوالے سے وزیر اعظم کی صدارت میں قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میںبتایا گیا کہ '' انڈیا کے بارے میں اندرونی اور بین الاقوامی طور پر جتنے انکشاف کیے جائیں اتنا ہی وہ خطرناک طریقے اپنانے کی کوشش کرے گا جس میں جعلی آپریشن بھی شامل ہیں۔ پاکستان انڈیا کی جانب سے کسی بھی قسم کی جارحیت کا جواب دینے کے لیے تیار ہے اور پاکستان انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کے بہادر لوگوں کو ہر ممکن سفارتی، سیاسی اور اخلاقی مدد دیتا رہے گا تاکہ وہ اقوامِ متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی قراردادوں کے تحت اپنا حقِ خود ارادیت استعمال کر سکیں۔''

یہ امکانات بھی ظاہر کئے جا رہے ہیں کہ انڈیا مقبوضہ ریاست جموں و کشمیرو لداخ کی آئینی،قانونی حیثیت تبدیل کرنے کے اقدامات کرسکتا ہے۔فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ،محبوبہ مفتی،سجاد لون سمیت مقبوضہ کشمیر کے تمام انڈیا نواز سیاسی رہنما بھی پریشان ہیں اور انڈیا نے انہیں بھی اپنے عزائم سے بے خبر رکھا ہوا ہے۔شدید سیاسی مخالفت رکھنے والے یہ رہنما بھی اس صورتحال میں اکٹھے اجلاس کرتے ہوئے مشترکہ لائحہ عمل اپنانے کی کوشش میں ہیں۔دوسری طرف آزادی پسند رہنمائوں،کارکنوں کے خلاف گرفتاریوں،قید و بند کی کاروائیاں مزید تیز،سخت کی گئی ہیں۔اسی دوران یہ افواہ بھی پھیلی کہ یاسین ملک کو جیل میں شہید کر دیا گیا ہے۔یاسین ملک سے کسی کا بھی کوئی رابطہ نہ ہونے سے اس بارے میں اب بھی غیر یقینی پائی جا رہی ہے۔

انڈیا کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں ہنگامی بنیادوں پر غیر معمولی جنگی سرگرمیوں کا آغاز اس وقت ہوا کہ جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ ملاقات کے موقع پر مسئلہ کشمیر سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انکشاف کیا کہ دو ہفتے قبل ہی انڈیا کے وزیر اعظم مودی نے ان سے ثالثی کی درخواست کی جس پر ٹرمپ نے مودی سے استفسار کیا کہ کہاں پہ ثالثی؟ اس پر مودی نے کہا کہ کشمیر میں۔اس موقع پر امریکی صدر ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر کی سنگین صورتحال بیان کرتے ہوئے اس کے پرامن حل پر زور دیا۔ چند روز قبل بھی صدر ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر کو حل کئے جانے کی بات کی۔

دنیا کی اہم ترین طاقت امریکہ کے صدر کے کشمیر سے متعلق یہ بیانات محض علامتی نہیں ہیں بلکہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ مسئلہ کشمیر کے حل میں گہری دلچسپی رکھتا ہے۔ اس سے پہلے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال سے متعلق اقوام متحدہ کی رپورٹ بھی سامنے آ چکی ہے۔نظر یہی آتا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے عالمی سطح پر سرگرمی کی صورتحال میںانڈیا یہ سمجھتا ہے کہ اسے مسئلہ کشمیر حل کرنے کے لئے پاکستان کے ساتھ مزاکرات کرنا ہی پڑیں گے۔ اسی تناظر میں انڈیا مقبوضہ کشمیر میں اور آزاد کشمیر پر جنگی کاروائیاں کر سکتا ہے تا کہ مزاکرات سے پہلے پہلے پاکستان کو کشمیر کے حوالے سے کمزور ترین پوزیشن کی طرف دھکیلا جا سکے۔اس حوالے سے انڈیا کی طرف سے آزاد کشمیر کے چند علاقوں پر حملہ اور قبضہ کرنے کی کوشش بھی ہو سکتی ہے تا کہ مزاکرات میں پاکستان کو اس قد ر دبائو میں لایا جائے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل میں اپنے کھوئے ہوئے علاقوں پر زیادہ توجہ دینے پر مجبور ہو جائے۔

یوں اس بات کے غالب امکانات موجود ہیں کہ انڈیا کی جنگی مہم جوئی کا مقصد مزاکرات میں پاکستان کو کمزور پوزیشن پہ لانے کی کوشش کر رہا ہے۔پاکستان کشمیر میں انڈیا کی جارحانہ جنگی پالیسی کا اسی انداز میں جواب نہ دینے کی پالیسی پہ کار بند چلا آ رہا ہے تاہم اب پاکستان کو کشمیر میں انڈیا کی جنگی مہم جوئی کا چیلنج قبول کر نا ہی پڑے گا۔امن کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے کشمیر میں کمزور ی کا مظاہرے سے انڈیا کی جارحانہ کاروائیوں کی حوصلہ افزائی ہو سکتی ہے۔مختلف حلقوں کی طرف سے پاکستان حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے کہ کشمیر سے متعلق انڈیا کے عزائم کی سنگین ترین صورتحال کے پیش نظر یہ معاملہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اٹھاتے ہوئے عالمی سطح پر سرگرم سفارتی مہم بھی شروع کی جائے۔

Athar Massood Wani
About the Author: Athar Massood Wani Read More Articles by Athar Massood Wani: 770 Articles with 625454 views ATHAR MASSOOD WANI ,
S/o KH. ABDUL SAMAD WANI

Journalist, Editor, Columnist,writer,Researcher , Programmer, human/public rights & environmental
.. View More