ایک نیا اسلامی بلاک۰۰۰کیا عمران خان کی جان کو خطرہ ہے؟

عمران خان وزیر اعظم پاکستان ان دنوں کئی وجوہ خصوصاً ہندوستانی کشمیر کے مسئلہ کے حل کیلئے عالمی ذرائع ابلاغ کی سرخیوں میں سرفہرست دکھائی دے رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس میں عمران خان نے پاکستان سے زیادہ عالم اسلام کے رہنما ہونے کا حق ادا کیا ہے ،یہ تاریخ کا ایک اہم باب ہوگا۔عمران خان کی تقریر نے ان مسلم حکمرانوں کو شرمسار کردیا۔ پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کی وہ واحد شخصیت ہے جنہوں نے گذشتہ دو ماہ سے مظلوم کشمیریوں کے درد و کرب کو سمجھتے ہوئے ان کے حقوق کیلئے عالمی سطح پر آواز اٹھائی او راقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے مظلوم کشمیریوں کو انکا حق دلانے کی بات کی۔ اقوام متحدہ میں عمران خان کی تقریر نے ترکی کے صدر رجب طیب اردغان کو اپنی کرسی سے اٹھنے پر مجبور کردیا اور انہوں نے عمران خان کی تقریر ختم ہوتے ہی انہیں اپنے گلے لگالیا یہ وہ لمحات تھے جسے دیکھ کر شاید مسلم امّہ اپنے ان قائدین کی درازی عمر اور صحتیابی کیلئے دعائیں کیں ہونگی کیونکہ آج مسلم امہ کو ایسے ہی مجاہدین کی ضرورت ہے جو حق و باطل کے درمیان بے باکانہ طور پر فرق ظاہر کریں اور دنیا بھر میں مسلمانوں پر ہونے والے ظلم و بربریت کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے سخت احتجاج کریں اورمظلوموں کو انصاف دلانے کیلئے پوری بے باکی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی جان کی فکر نہ کریں۔ یہ بھی ایک عجیب اتفاق ہے کہ پاکستانی وزیر اعظم عمران خان جس وقت اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کے بعد اپنے وطن واپس لوٹنے کیلئے سعودی ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان کے خصوصی طیارے کے ذریعہ نیویارک کے بین الاقوامی ہوائی اڈے جان ایف کینیڈی سے روانہ ہوئے لیکن طیارہ میں کچھ ٹیکنکی خرابی کے باعث نیو یارک کے ہوائی اڈے پر طیارہ کو ہنگامی لینڈنگ کرنی پڑی۔یہ ٹیکنکی خرابی کیوں پیدا ہوئی اس سلسلہ میں شائد تحقیقات جاری ہیں ، سوال پیدا ہوتا ہے کہ کہیں یہ ایک سازش تو نہیں تھی۔ کیونکہ ماضی میں اسلام کا پرچم سربلند کرنے والے مسلم حکمرانوں کو اپنی جانیں گنوانی پڑی۔ شاہ فیصل بن عبدالعزیزسابقہ سعودی فرمانروا کو انکے ایک بھتیجہ نے شہید کیا جو امتِ مسلمہ کیلئے نمایاں حیثیت حاصل کررہے تھے ،جنرل ضیاء الحق مرحوم سابقہ صدر پاکستان ، صدام حسین سابق صدر عراق اورلیبیاء کے حکمراں معمر قذافی ان ہی عالمِ اسلام کے ابھرتے ہوئے قائدین تھے جنہیں کسی نہ کسی بہانے عالمی سطح پر بدنام کرکے شہید کردیا گیا۔ یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہیکہ اقوام متحدہ میں مستقل مندوب ملیحہ لودھی کو وزیر اعظم کی واپسی کے بعد اسلام آباد واپس بلالیا گیا بتایا جاتا ہے کہ ملیحہ لودھی کی مدت میعاد چار سال مکمل ہوچکی تھی اس لئے انہیں اسلام آباد واپس بلالیا گیا ہے اور انکی جگہ منیر اکرم کو اقوام متحدہ میں نیا مندوب تعینات کیا گیا ہے۔ ڈیلی پاکستان آن لائن کے مطابق ملیحہ لودھی کو اقوام متحدہ کے بعد اب اسلام آباد میں اہم ترین عہدہ دیئے جانے کا امکان ہے ۔

ترکی، پاکستان اورملیشیا کا نیامحاذ
پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ترکی، پاکستان اور ملیشیا نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ ایک ٹی چینل کا آغاز کرینگے ، اس کا مقصد بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کے ذریعہ مسلمانوں کی نمائندگی کرنا ہے تاکہ دنیا کو مسلمانوں کا موقف بتایا جائے ۔ دوسرا اہم مقصد اپنے اسلامی ہیروز پر فلمیں بنانا چاہتے ہیں ، یہاں زیادہ تر فلمیں بالی ووڈ، ہائی ووڈ کی ہوتی ہیں لیکن ہم وہ فلمیں بنائیں گے جو مسلمانوں کے بارے میں بتائیں گی یعنی اسلامی تاریخ کے ان عظیم اور بہادر شخصیات پر فلمیں بنائی جائیں گی کیونکہ اس کے ذریعہ اسلامی تاریخ کو پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے ترکی کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ ترکوں نے ترکی کی ترقی پر فلم بنائی جسے اردو میں ڈبنگ کی جائے گی ، اس فلم میں سلطنت عثمانیہ کے پہلے سلطان کی تاریخ بتائی گئی ہے۔ اس طرح وزیر اعظم پاکستان کا کہنا ہے کہ ایک تو ہم میڈیا کے ذریعہ مسلمانوں کا موقف پوری دنیا میں پیش کریں گے ۔

انگریزوں نے ہمارا تعلیمی نظام تباہ کیا ہے۔عمران خان
عمران خان نے اسلامی تاریخ کے حوالے سے پاکستانی دینی مدارس کے زیر تعلیم طلباء میں تقسیم انعامات کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ابتداء اسلام کے 700سال تک دنیا کے تمام سائنسداں مسلمان تھے انہوں نے کہا کہ حضور صلی اﷲ علیہ و سلم نے تعلیم پر بہت زیادہ اہمیت دی ہے اور مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ تعلیمی میدان میں ترقی کے منازل طے کریں۔ عمران خان نے کہا کہ انگریزوں نے بہت سوچ سمجھ کر مسلمانوں کا تعلیمی نظام تباہ کیا ہے۔ایک ہی ملک میں تین نصاب ترتیب دیئے گئے یعنی انگلش میڈیم ، اردو میڈیم اور دینی مدارس کے نصاب کو الگ الگ کیا اور انگلش میڈیم قائم کرکے وہاں بھرتی ہونے والے اساتذہ کو زیادہ تنخواہیں دی گئیں اور مدارس کے علماء کو دیئے جانے والا پیسہ کم کردیا گیا ۔ اس طرح مسلمانوں کا تعلیمی نظام تباہ کردیا گیا جس کی وجہ سے مسلمان پستی کا شکار ہوگئے۔ آہستہ آہستہ ایک ایسا تاثر دیا گیا کہ سب سے کمزور طبقہ مدرسوں میں جاتا ہے جبکہ اچھا طبقہ انگلش میڈیم میں پڑھتا ہے ۔ اس طرح تین طرح کے تعلیمی نظام کو قائم کرکے سراسر ناانصافی کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں مختلف قسم کے نصاب کے باعث مدرسے کے بچے اوپر نہیں آسکتے اس لئے انکا کہنا تھا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ مدرسے کے بچوں کو اسلامی تعلیم کے ساتھ ساتھ سائنی تعلیم بھی دی جائے تاکہ انہیں اوپر آنے کا موقع مل سکے۔ اسلام کے تشخص کو اجاگر کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اسلام ہمیں انسان بننا سکھاتا ہے ، ایٹم بم سائنسدانوں نے بنایا ہے جس کا مطلب یہ ہیکہ دنیا کی تباہی کا سازو سامان بھی تعلیم حاصل کرنے والے افراد نے بنایا جبکہ سائنسداں ہی ایسی دوائیاں بھی بناسکتے ہیں جس سے لاکھوں کروڑوں لوگوں کی بھلائی ہوسکتی ہے اور اسلامی تعلیم ہی انسانیت سکھاتی ہے اور یہ بتاتی ہے کہ ایک انسان کا دنیا میں آنے کا مقصد کیا ہے صرف پیسہ بنانا ہے یا مرنے کے بعد بھی ایک زندگی ہے جس کے حصول کیلئے دنیوی زندگی میں کیا کرنا چاہیے۔دنیا میں آنے کا مقصد کیا ہے او رمرنے کے بعد کیا ہوگا یہ صرف دین میں ہے سائنس نہیں بتاتی۔اچھے بُرے کی تمیز دین سے حاصل ہوتی ہے اور وہ تعلیم کے ذریعہ حاصل کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نعمتوں کے حصول اور تباہی و بربادی سے بچنے کا راستہ دین میں موجود ہے اور وہ تعلیم کے ذریعہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ علامہ اقبال سب سے زیادہ قابل اور پڑھے لکھے لوگوں کو اسلام کی جانب لے کر آئے تھے کیونکہ انہو ں نے اپنی شاعری میں مغرب اور اسلام کا موازنہ کیا ، مسلمانوں کی کمزوری و طاقت ، اور انگریزوں کی کمزوری و طاقت کا موازنہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان وہ واحد ملک ہے جو اسلام کیلئے بنا اور ہماری کوشش ہوگی کہ پاکستانی نوجوان پوری طرح ایک آل راؤنڈر انسان بنے، اسے اپنے دین اور اسلام کی تاریخ ، مغربی سائنس کی سمجھ ہو تب ہی وہ ایک ایسا پاکستانی بنے گا جسے اپنا مقصد معلوم ہوگا اور یہ پتہ بھی ہوگا کہ یہ ملک کس مقصد کیلئے بنایا گیا تھا۔عمران خان نے کہا کہ آخر وہ کیا وجہ تھی نبی کریم ﷺ کے دنیا سے پردہ فرمانے کے بعد مسلمان ترقی کرتے رہے۔ان کے پاس ہتھیار نہیں تھے اور فوج بھی زیادہ نہیں تھی مگر صرف ایمان کی قوت تھی جس کی بناء پر مسلمان دنیا کی عظیم قوم بنی اور سرفہرست سائنسداں مسلمان تھے۔ انہوں نے اس چاہت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہماری یونیورسٹیز میں بچوں کو اس سے متعلق بھی پڑھایا جائے کہ آخر وہ کیا وجہ تھی کہ اس وقت کی سپرپاورز مسلمانوں کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوگئی تھیں اور کیا وجہ ہے کہ آج ہر جگہ مسلمانوں کا قتل ہورہا ہے ، کوئی سوچ بھی نہیں سکتا کہ کسی اور قوم کے ساتھ یہ کچھ ہو ۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ملک کا ہر بچہ چاہے وہ امیر کا ہو یا غریب کا ایک ہی نصاب پڑھے اور اس کے بعد وہ جس شعبہ کا ماہر بننا چاہے ، بن سکے تاکہ ہر پاکستانی کو اوپر آنے کا موقع ملے، موجودہ تعلیمی نظام کے تحت پاکستانیوں کی اکثریت اوپر نہیں آسکتی اور اچھی نوکریاں نہیں کرسکتی، ہمارے کوشش ہیکہ جس تعلیمی نظام کو بڑی محنت سے تباہ کیا گیا ہے اسے دوبارہ کھڑا کریں ، جس میں وقت ضرور لگے لیکن یہ ایک ایسا تعلیمی نظام ہے جس کے تحت غریب گھرانے کے بچوں کو محنت کے ذریعہ اوپر آنے کا موقع فراہم ہوگا اور دنیا میں پاکستان کی پہچان ہوگی۔

موجودہ پاکستان کے حالات
ان دنوں پاکستان کی معاشی حالت مستحکم بتائی جارہی ہے ۔ذرائع ابلاغ کے مطابق بتایا جارہا ہے کہ معاشی حالت ڈالر کے مقابلہ میں بہتر ہوئی ہے۔ آئی ایم ایف(بین الاقوامی مالیاتی فنڈ) کی جانب سے اچھی رپورٹ دیئے جانے کے بعد پاکستانی روپیہ کی قدر و قیمت میں بہتری پیدا ہوئی ہے۔ پاکستان کے اندرونی ملک کئی مسائل ہے ، عمران خان کو اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے اقتدار سے بے دخل کرنے کی کوششیں بھی پوشیدہ نہیں رہیں۔ مولانا فضل الرحمن سربراہ جمعیت علماء اسلام نے گذشتہ ماہ ارادہ کیا تھا کہ وہ حکومت مخالف ریلی نکالیں گے اور اسلام آباد پہنچ کر دھرنا دیں گے اس طرح پاکستان میں حزبِ اختلاف کی دیگر جماعتیں ایک مرتبہ پھر سے حکومت کو گرانے کا ارادہ لے کر ایک مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنے کی کوشش کیں لیکن اب ایسا محسوس ہوتا ہیکہ عمران خان کے خلاف شاید اتنی جلد کوئی ریلی نکالے یا انکے خلاف کسی بھی قسم کا احتجاج کریں ۔ ویسے یکم؍ اکٹوبر کو اسلام آبادمیں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری کی نون لیگ کے صدر شہباز شریف سے ملاقات ہوئی ہے اس کے بعد ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ خبرمنظر عام پر آئی تھی کہ دونوں جماعتیں چاہتی ہیں کہ مولانا فضل الرحمن مارچ اور دھرنے کا منصوبہ اکٹوبر سے آگے منتقل کریں کیونکہ انہیں تیاری کرنے کے لئے وقت درکار ہے۔لیکن مولانا فضل الرحمن نے 3؍ اکٹوبر کو اعلان کیا کہ 27؍ اکٹوبر کو کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا جائے گا اور انہی مظاہروں کے ساتھ اسلام آباد کی طرف مارچ شروع کردیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی نااہلی سے ملک کی معیشت ڈوب چکی ہے ، ہم اس حکومت کو چلتا کرکے دکھائیں گے۔ اس سلسلہ میں پاکستانی میڈیا کے مطابق احتساب عدالت میں ایک کیس کی سماعت کے دوران سابق صدر پاکستان و پیپلز پارٹی کے رہنما آصف زرداری نے ایک صحافی کے سوال کے جواب میں کہا کہ ہم مولانا فضل الرحمن کی حمایت کررہے ہیں اب دیکھنا ہے کہ ن لیگ کے صدر شہباز شریف اس مارچ اور احتجاج میں مولانا فضل الرحمن کا ساتھ دیتے ہیں یا نہیں۔حکمراں پارٹی کے وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا نے مولانا فضل الرحمن کے تعلق سے کہا کہ مولانا فضل الرحمن کو انشاء اﷲ ایسا بٹھائیں گے کہ وہ دوبارہ اٹھنا مشکل ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم کسی کی گیڈر بھپکیوں سے ڈرنے والے نہیں، اب دیکھنا ہے کہ مولانا فضل الرحمن ، وزیراعظم عمران خان کے خلاف کس حد تک کامیابی حاصل کرتے ہیں اور پاکستانی قوم فی الحال کس کا ساتھ دیتی ہے۰۰۰

پاکستان کیلئے ترکی کے بحری جنگی جہاز
پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کی عالمی سطح پرکشمیری مظلوموں کیلئے اٹھائی جانے والی آواز پر پذیرائی ہورہی ہے وہیں ترکی کے صدر رجب طیب اردغان نے جس طرح عمران خان کو جنرل اسمبلی میں گلے لگاکر اقوام متحدہ کے تمام اراکین کو حیران کردیا اور یہ سوچنے پر مجبور کردیا کہ واقعی کشمیری عوام کے ساتھ جو ظلم و زیادتی ہورہی ہے اس پر غور و خوص ہونا چاہیے ۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب اردغان نے اعلان کیا ہے کہ ان کے ملک نے ایک جنگی بحری جہاز بنانا شروع کردیا ہے جو پاکستانی بحریہ کو فروخت کیا جائے گا ۔ ترکی صدر نے ایک تقریب کے دوران کہا کہ ترکی ان دس ممالک میں سے ایک ہے جو اپنے بل بوتے پر بحری جنگی جہاز تیار کرسکتے ہیں اور ان کی دیکھ بھال کرسکتے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان کو اس جہاز سے بڑا فائدہ ہوگا جس کی تیاری اتوار سے شروع ہوگئی ہے۔ رجب طیب اردغان نے کہا کہ ہماری بحریہ فتوحات کی درخشاں تاریخ رکھتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ترک بحریہ مزید مستحکم ہوتی جارہی ہے ۔ جولائی 2018ء میں پاکستانی بحریہ نے ترکی سے 4ملجیم کلاس بحری جہاز خریدنے کی معاملت پر دستخط کئے تھے۔منجیم بحری جنگی جہاز کا طول 99میٹر ہوتاہے، اس کی گنجائش 24ہزار ٹن ہے اور رفتار 29بحری میل ہے۔ ترکی کے یہ جنگی جہاز راڈار کی پکڑ میں نہیں آتے۔ پاکستان کے بحری کمانڈر اڈمیرل ظفر محمود عباسی نے اور ترک صدر رجب اردغان نے 4جہازوں میں پہلے جہاز کی پہلی دھاتی پرت کو کاٹا۔ دو بحری جنگی جہاز ترکی میں بنیں گے اور مابقی دو پاکستان میں تیار کئے جائیں گے جس کے لئے ٹیکنالوجی پاکستان منتقل کی جائے گی۔ ترکی صدر کا کہنا تھاکہ پاکستان،ترکی تعلقات فروغ پاتے جارہے ہیں دفاعی پیداوار کے شعبہ میں دونوں ممالک کیلئے آپسی تعاون کی بڑی گنجائش ہے۔ اب دیکھنا ہیکہ یہ دو مسلم ممالک کے رہنما عالمِ اسلام کے لئے کس طرح خدمات انجام دیتے ہیں۔

عمران خان اور پاکستان کااہم رول
سعودی عرب اور ایران کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کو دور کرنے کے لئے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان اہم رول ادا کرسکتے ہیں کیونکہ وہ ایک غیر متنازعہ شخصیت ہیں اور پاکستان کے تعلقات ان دونوں ممالک کے ساتھ بہتر رہے ہیں ۔ اسی طرح افغانستان میں قیام امن کے لئے طالبان اور امریکہ کے خصوصی نمائندہ زلمے خلیل زاد کے درمیان پاکستان میں بات چیت کے ذریعہ کوئی اہم پیشرفت ہوسکتی ہے۔ کیونکہ ان دنوں طالبان کا ایک وفد پاکستان کے دورہ پر ہے ۔
۸۸۸
 

Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid
About the Author: Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid Read More Articles by Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid: 352 Articles with 211629 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.