کیا پاکستان میں اب پہلے سے زیادہ ٹرین حادثے ہو رہے ہیں؟

گزشتہ روز تیزگام ایکسپریس کو پیش آئے حادثے میں 70 سے زائد افراد کی ہلاکت کے بعد حکومت کی جانب سے ٹرین کے سفر کو محفوظ بنانے کی اقدامات کی چھان بین جاری ہے۔
 

image


دعویٰ: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے یہ دعوی سامنے آیا ہے کہ وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کے دورِ وزارت میں ’ٹرین حادثوں کی تعداد سب سے زیادہ رہی ہے۔‘

جواب دعویٰ: بی بی سی کو دستیاب ریکارڈ اس دعویٰ کو ثابت نہیں کرتا۔ اگرچہ رواں برس دو بڑے ٹرین حادثات پیش آئے ہیں جن میں درجنوں افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے مگر رواں برس پیش آنے والے حادثات گزشتہ پانچ برسوں میں پیش آئے حادثات سے تعداد میں کچھ زیادہ نہیں ہیں۔
 


شیخ رشید نے ریلوے کی وزارت کا قلمدان اگست 2018 میں سنبھالا تھا۔ وزارت ریلوے کے مطابق اگست 2018 سے جون 2019 کے دوران ٹرینوں کو چھوٹے بڑے 70 حادثات پیش آئے۔ شیخ رشید کا دعویٰ ہے کہ ان کے دور میں ریل حادثوں کی تعداد سب سے کم رہی ہے۔

گزشتہ روز تیزگام کو پیش آیا حادثہ جانی نقصان کے حساب سے اس دہائی میں ملک میں پیش آنے والے ریل کے حادثات میں سب سے بڑا تھا۔ رواں برس جولائی میں پیش آئے ایک اور بڑے واقعے میں 20 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

گذشتہ برسوں میں صورتحال کیا رہی؟
شیخ رشید کے دورِ وزارت میں پیش آئے واقعات کا تقابل گذشتہ برسوں سے اس لیے نہیں کیا جا سکتا کیونکہ حادثات کے حوالے سے موجود ریکارڈ نامکمل ہے۔ تاہم 12 ماہ کی قلیل مدت میں 74 حادثات بھی کوئی چھوٹی بات نہیں ہے۔

پاکستان ریلوے کے دستیاب ریکارڈ کے مطابق سنہ 2012 سے سنہ 2017 کے دروان ٹرینوں کے مجموعی طور پر757 حادثے ہوئے۔ اس کا مطلب ہے اوسطً سالانہ 125 حادثات۔
 

image


زیادہ تر حادثات ٹرین کے پٹری سے اتر جانے یا ریلوے پھاٹکوں پر ٹکراؤ کی وجہ سے پیش آئے۔ پاکستان میں بیشتر ریلوے پھاٹکوں پر نگرانی کے لیے چوکیدار تعینات نہیں کیے جاتے اور عوام اپنی ذمہ داری پر انھیں کراس کرتی ہے جس کے باعث حادثات پیش آتے رہتے ہیں۔

گذشتہ چھ برسوں میں حادثات کے حوالے سے سب سے بدترین سال 2015 کا تھا۔ سنہ 2015 میں ٹرینوں کو 175 حادثات پیش آئے جن میں 75 ٹرینوں کے پٹری سے اترنے اور 76 پھاٹک کراسنگز پر ہوئے۔

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق گذشتہ چھ برسوں میں پیش آنے والے حادثات میں 150 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

تاہم یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ وزارت ریلوے نے اس حوالے سے پارلیمان میں مختلف اعداد و شمار پیش کیے ہیں۔

ان اعداد و شمار کے مطابق سنہ 2013 سے سنہ 2016 کے دوران پیش آئے 338 حادثات میں 118 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

ٹرینوں کو حادثات کیوں پیش آتے ہیں؟
تیزگام کے حادثے کے بعد حکومت کا کہنا تھا کہ یہ حادثہ کھانا پکانے کے لیے استعمال ہونے والے گیس سلنڈر کے پھٹنے کے باعث پیش آیا۔ سلنڈر پھٹتے ہی آگ تیزی سے بھڑک اٹھی اور کئی مسافروں نے جان بچانے کے لیے چلتی ٹرین سے چھلانگیں لگا دیں۔
 

image


تاہم دیگر رپورٹس سے یہ تاثر بھی ملتا ہے کہ ممکن ہے ایسا شارٹ سرکٹ کی وجہ سے ہوا ہو۔ اس حادثے میں بچ جانے والے افراد میں سے چند افراد کا ماننا ہے کہ حادثے کی وجہ شارٹ سرکٹ تھی۔

حادثے کا شکار ہونے والی تیزگام ایکسپریس کراچی سے راولپنڈی کی جانب محوِ سفر تھی۔

پاکستان میں ریل کا سفر بہت مقبول عام ہے خاص کر نیم متوسط اور غریب طبقے کے افراد میں اور ریلوے کا سسٹم ملک کے طول و عرض میں موجود ہے۔

اس سب کے باوجود زیادہ تر ٹرینوں میں مسافر گنجائش سے زیادہ ہوتے ہیں جبکہ ٹرینوں کی حالت بھی خستہ ہوتی ہے۔

نامہ نگار بی بی سی عابد حسین کے مطابق ریلوے سٹیشنوں پر چیکنگ اور حفاظتی انتظامات ہوائی اڈوں کی نسبت کم ہیں۔

اور یہیں وجہ ہے کہ سفر کے لیے ممنوعہ اشیا جیسا کہ کھانا پکانے کے چولہے اور تیل کے کنستر عموماً سامان کے ساتھ ٹرین پر لاد لیے جاتے ہیں۔

حکام کے مطابق ملک میں ٹرین حادثات کی تین بڑی وجوہات میں پٹری کی بحالی و دیکھ بحال، سگنل کے مسائل اور پرانے انجن ہیں۔

حادثہ پیش آنے کی صورت میں ہلاک ہونے کی تعداد بھی زیادہ ہوتی ہے اور اس کی وجہ ٹرین میں گنجائش سے زیادہ مسافروں کا سوار ہونا ہے۔

سنہ 2007 میں محراب پور کے نزدیک پیش آئے حادثے میں کم از کم 56 افراد ہلاک جبکہ 120 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

سنہ 2005 میں ملکی تاریخ میں پیش آئے سب سے ہولناک ٹرین حادثے میں 130 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ یہ حادثہ صوبہ سندھ میں اس وقت پیش آیا جب تین ٹرینیں آپس میں ٹکرا گئیں تھیں۔


Partner Content: BBC
YOU MAY ALSO LIKE: