پاکستان میں اپوزیشن کا آزادی مارچ اور وزیر اعظم عمران خان کا مضبوط فیصلہ

پاکستان میں ان دنوں جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کے خلاف سخت رویہ اختیار کیا گیا ہے ۔مولانا فضل الرحمن کی قیادت میں اہم اپوزیشن جماعتوں بشمول مسلم لیگ (ن) ، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی )، خیبر پختونخوا سے اے این پی کی جانب سے آزادی مارچ کا آغاز کیا گیا ہے۔ اس آزادی مارچ قافلہ کی قیادت مولانا فضل الرحمن خود کررہے ہیں ۔یہ قافلہ27؍ اکٹوبر کو کراچی سے روانہ ہوا اور پہلی رات سکھر شہر میں قیام کیا۔ آزادی مارچ کے شرکاء پیر کو پنجاب میں داخل ہوئے جس کے بعد یہ قافلہ ملتان، سہیوال اور اوکاڑہ سے ہوتا ہوا منگل کی رات لاہور اور 31؍ اکٹوبرجمعرات کو گوجرانوالہ پہنچاجبکہ مولانا فضل الرحمن ہفتہ کی رات اسلام آباد پہنچے۔جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان کو وزارتِ عظمیٰ سے استعفیٰ دینے کیلئے دو دن کی مہلت دی ہے۔ انہوں نے کہاکہ دو دن میں استعفیٰ نہ دیا تو پھر اگلا فیصلہ کریں گے۔ انہو ں نے آزادی مارچ کے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس میدان سے کوئی نہیں ہلے گا، فیصلہ عوام کو کرنا ہے کیونکہ عوام کے ووٹ پر ڈاکہ پڑا ہے، ادارے غیرجانبدار رہیں، عوام کا اجتماع اس بات پر قدر رکھتا ہے کہ وزیراعظم کو گھر میں جاکر گرفتار کرلے۔ اس سے قبل بھی گوجرانوالہ میں مولانا فضل الرحمن نے اپنی تقریر میں کہا کہ وہ کسی صورت پیچھے نہیں ہٹیں گے ۔ مولانا فضل الرحمن اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے عمران خان کواقتدار سے ہٹانے کیلئے یہ بھرپور کوشش کی جارہی ہے دیکھنا ہے کہ اپوزیشن اس میں کس حد تک کامیاب ہوتے ہیں۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق مولانا فضل الرحمن کا کہنا ہے کہ وہ 25؍ جولائی 2018ء کے جعلی انتخابات اور اس کے نیتجے میں بننے والی حکومت کو تسلیم نہیں کرتے۔ خیبر پختونخوا سے اے این پی کا قافلہ پارٹی صدر اسفندر یار ولی کی قیادت میں جمعرات کے روز اسلام آباد پہنچا جبکہ دیگر جماعتوں کے رہنما بھی اس مارچ میں شرکت کررہے ہیں۔ جمعہ کے روز آزادی مارچ سے پیپلز پارٹی کے چیرمین بلاول بھٹو زرداری او ربعد نماز جمعہ مسلم لیگ (ن) کے صدر و سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے بھی مخاطب کیا۔

وزیر اعظم عمران خان نے آزادی مارچ کو روکنے کے بجائے انہیں مرکزی دارالحکومت اسلام آباد تک آنے کی اجازت دی ہے ۔ حکومت کی مذاکراتی کمیٹی نے پرویز خٹک کی سربراہی میں وزیراعظم عمران خان سے 31؍ اکٹوبر کو ملاقات کی ۔ اس موقع پر پرویز خٹک نے وزیر اعظم کو بتایا کہ حزب اختلاف اپنے معاہدے پر قائم ہے، ہم اپوزیشن کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن کے مارچ کے دوران اسلام آباد کے رہائشیوں کو کسی قسم کا مسئلہ نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے مذاکراتی کمیٹی کو اپوزیشن سے کئے گئے معاہدے کی پاسداری کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ اپوزیشن معاہدے پر قائم رہتی ہے تو حکومت بھی پاسداری کرے گی۔ اگر اپوزیشن نے معاہدے کی خلاف ورزی کی تو کارروائی ہوسکتی ہے۔ دریں اثناء عمران خان نے حکومت اور پارٹی ترجمانوں کا اجلاس بھی طلب کیا تھا اس موقع پر انہوں نے ہدایت کی ہیکہ آزادی مارچ پاکستان کو عدم استحکام کی طرف لے جانے کا مارچ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی جانب سے کئے جانے والے مارچ کا بھرپور سیاسی مقابلہ کیا جائیگا۔ اور مارچ کے پس پردہ اپوزیشن کے مقاصد میڈیا میں بے نقاب کرنے پر اتفاق کیا گیا۔وزیر اعظم کا اس موقع پر کہنا تھا کہ عوام کو حکومت کی معاشی کامیابیوں سے آگاہ کیا جائے۔ وزیر اعظم نے حکومت اور پارٹی ترجمانوں کو آزادی مارچ کے دوران اسلام آباد میں رہنے کے احکامات دیئے ہیں۔ انہوں نے میڈیا حکمت عملی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزراء میڈیا پر اپنی وزارتوں سے متعلق شرکت یقینی بنائیں۔ ذاتی ایجنڈے کے بجائے حکومتی پالیسی کا دفاع کیا جائے اور حکومتی اقدامات اور پالیسی کو موثر انداز میں پیش کیا جائے۔وزیر اعظم نے پاکستان کی معاشی صورتحال کے تعلق سے کہا کہ ملک معاشی خوشحالی کی جانب بڑھ رہا ہے لیکن کچھ عناصر ملکی ترقی کے سفر میں رکاوٹیں ڈالنے پر تلے ہیں، کوشش ہے کہ سیاسی طور پر معاملہ حل کیا جائے۔ حکومت کی جانب سے آزادی مارچ کی اجازت دے کر عمران خان نے بہتر کیا ہے یا نہیں اس سلسلہ میں اگلے چند روز میں معلوم ہوجائے گا ۔ لیکن ذرائع ابلاغ کے مطابق اسلام آباد میں عوام کا اپوزیشن کے خلاف بھی ردّعمل دیکھنے میں آرہا ہے۔وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں31؍ اکٹوبر کو آزادی مارچ کے شرکاء کی آمد کے سلسلہ میں سیکیوریٹی ایجنسیاں کئی شاہراہوں کو جزوی یا مکمل طور پربند کردیئے۔ جس کی وجہ سے بتایا جاتا ہے کہ عوام کو کئی طرح کے مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ آزادی مارچ کے سلسلہ میں عوام کا کہنا ہے کہ ہمارے بڑوں کو بھی اس بارے میں سوچنا چاہیے کہ جو چیز ہم کررہے ہیں اس سے ہمارے ملک کو نقصان ہی ہوتا ہے ۔ویسے انتظامیہ نے عوام کی آسانی کیلئے ٹریفک پلان بھی ترتیب دیا ہے لیکن اتنے بڑے مارچ کو کنٹرول کرنے کے لئے کئی طرح کی دقتیں پیش آسکتی ہیں، جگہ جگہ کنٹینرز رکھے گئے ہیں تاکہ گڑبڑ کی صورت میں راستوں کو بند کیا جاسکے۔ اب دیکھنا ہیکہ مولانا فضل الرحمن کی قیادت میں یہ مارچ کب تک جاری رہے گااور وہ اپنے مقصد کی تکمیل میں کامیاب ہوپاتے ہیں یا نہیں۔ عمران خان نے پہلے ہی اعلان کیا ہے کہ کسی صورت وہ وزیر اعظم پاکستان کے عہدہ سے استعفیٰ نہیں دیں گے کیونکہ وہ عوام کے منتخبہ نمائندے ہیں اور عوام نے جس مقصد کیلئے انہیں منتخب کیا ہے اس کے تحت وہ اپنی معیادکامیابی اور عوامی ترقی و خوشحالی کو پورا کرکے کریں گے۔ پاکستان مسلم (ن) کے تاحیات سربراہ و تین بار وزیراعظم پاکستان رہنے والی شخصیت میاں نواز شریف ان دنوں سخت علیل ہیں۔ وہ کئی ایک بیماریوں میں مبتلا ہے ۔ میاں نواز شریف احتساب عدالت کے فیصلہ کے تحت قید کی زندگی گزار رہے ہیں لیکن اسلام آباد ہائیکورٹ نے گذشتہ دنوں انکی شدید علالت کو دیکھتے ہوئے ایک سماعت کی عرضی پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے آٹھ ہفتوں تک سزا کو معطل کردیا ہے۔میاں نواز شریف سروسز ہاسپٹل لاہور میں شریک ہیں جن کے علاج کیلئے ایک خصوصی میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا ہے جو انکی بگڑتی صحت پر 24گھنٹے نظر رکھے ہوئے ہیں ۔ نواز شریف کے علاج کے لئے وزیر اعظم عمران خان نے خصوصی اور ہر قسم کے سہولت فراہم کی ہدایت دی ہے اور انہو ں نے نواز شریف کی صحت یابی کے لئے دعا کی۔ یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ نواز شریف کے بھائی اور مسلم لیگ (ن) کے موجودہ صدر شہباز شریف اسلام آباد آزادی مارچ میں شرکت کررہے ہیں۔

پاکستان ۔تیزگام ایکسپریس خوفناک حادثہ کا شکار
31؍ اکٹوبر ، صبح کی ابتدائی ساعتوں میں کراچی سے راؤلپنڈی جانے والی تیزگام ایکسپریس ٹرین میں گیس سیلنڈر پھٹنے سے ایک خوفناک حادثہ پیش آیا جس میں 74افراد جاں بحق ہوگئے۔تیزگام ایکسپریس میں آتشزدگی سے اکناومی کلاس کی دو اور بزنس کلاس کی ایک بوگی جھلس گئی۔ روزنامہ پاکستان کے مطابق ڈسرکٹ ایمرجنسی آفیسر باقر حسین نے بتایا کہ ٹرین حادثے میں جاں بحق افراد کی تعداد 74ہوگئی ہے اور زیادہ تر نعشیں قابل شناخت نہیں ہے، انہو ں نے کہا کہ ہلاکتوں میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان اور وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے ٹرین حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی جبکہ وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے حادثہ کو چولہا اور گیس سیلنڈر پھٹنا بتایا ہے۔ انہوں نے جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کو حکومت کی جانب سے 15,15لاکھ روپیے اور زخمیوں کو 5,5 لاکھ روپیے امداد دینے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ رسیکیو آپریشن مکمل ہونے کے بعد لاشوں کی شناخت کیلئے ڈی این اے کرایا جائے گا۔ روزنامہ پاکستان کے مطابق بتایا جاتا ہے کہ تیزگام ایکسپریس کراچی سے پنڈی جارہی تھی ، ٹرین میں تبلیغی اجتماع میں جانے والے افراد سوار تھے ، لیاقت پور کے قریب ٹرین میں ناشتہ بناتے ہوئے سلنڈر دھماکے سے پھٹ پڑا جس سے مسافروں کے سامان میں موجود گھی، تیل وغیرہ سے آگے بھڑک اٹھی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے پوری گوگی کو اپنی لپے میں لے لیا اور آگ مزید بڑھتے بڑھتے دوسری اور تیسری بوگی تک پہنچ گئی ۔ بتایا جاتا ہے کہ آتشزدگی میں مسافر چلتی ٹرین سے کود گئے ۔

ملائیشیا کا فلسطین میں سفارت خانہ کھولنے کا اعلان
فلسطینیوں کو غاصب اسرائیلوں کی جانب سے ہمیشہ کسی نہ کسی بہانے ظلم و زبردستی کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے اور انہیں عالمی سطح سے بھیجی جانے والی امداد بھی صحیح طرح پہنچ نہیں پاتی جو تشویش کا باعث ہے ۔ ان ہی حالات کو دیکھتے ہوئے ملیشیاء کے وزیر اعظم مہاتر محمد نے کہا ہے کہ ملیشیا فلسطین میں ایک منظور شدہ سفارت خانہ کھولے گا تاکہ اس سے فلسطینیوں کو آسانی سے امداد فراہم کی جاسکے۔ مہاتر محمد نے آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں اٹھارہویں غیر وابستہ تحریک سربراہ کانفرنس کے موقع پر 120ممالک کے رہنماؤں اور نمائندوں سے خطاب میں کہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’اسرائیل‘‘ کوئی نہ کوئی راستہ تلاش کرے گا کہ فلسطین تک یہ امداد نہ پہنچے ۔ یہ سفارتخانہ اردن میں ہوگا، انہوں نے نشاندہی کی منظور شدہ سفارت خانے کے افتتاح سے ملیشیا کو فلسطینیوں کو زیادہ آسانی سے مدد فراہم ہوسکے گی۔مہاتر محمد نے کہا کہ فلسطین اب بھی ایک ظالمانہ حکومت کے زیر قبضہ زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ قابض اسرائیل نے فلسطینی سرزمین پر غیر قانونی بستیوں کو پھیلانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جبکہ حقیقی معنوں میں یہ صرف فلسطینیوں کی سرزمین ہے۔

کرتار پور راہداری اور ہند و پاک کے تعلقات
کرتار پور راہداری سے ہند و پاک کے درمیان رشتہ کسی حد تک بہتر ہونے کے امکانات ہیں۔ پاکستان نے ہندوستانی سکھ زائرین کودربار صاحب گرودوارہ آنے کے لئے وسیع تر انتظامات کررہی ہے اس سلسلہ میں پاکستان نے گرونانک کی 550ویں سالگرہ کے موقع پر پاکستانی کرنسی کے50روپیے کے یادگار سکے جاری کئے ۔وزیر اعظم عمران خان 9؍ نومبر 2019کو کرتارپور راہداری کا افتتاح کریں گے جس میں سابق ہندوستانی وزیر اعظم مسٹر منموہن سنگھ پاکستانی حکومت کی دعوت پر شرکت کریں گے ان کے علاوہ سمجھا جارہا ہے سابق کرکٹر نوجیت سنگھ سدھو بھی پاکستانی حکومت کے مہمان ہونگے۔
***



 

Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid
About the Author: Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid Read More Articles by Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid: 352 Articles with 212794 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.