افغان صدر کرزئی کا سچ اور قبائلی علاقوں میں امریکی درندگی

تحریر محمد اسلم لودھی

افغانستان کے صدر حامد کرزئی نے کہا ہے کہ ہمیں امریکی قاتل گروپ کی افغانستان میں موجودگی پر بے حد تشویش ہے جو بے گناہ لوگوں کا قتل کر رہا ہے ۔اس کے باوجود کہ کرزئی کی حیثیت ایک کٹھ پتلی سے زیادہ نہیں پھر بھی قدرت نے انہیں 9 سال بعد سچ کہنے اور امریکیوں کا اصل چہرہ ( بے رحم قاتل ) کا دکھانے کی توفیق عطا کی ہے ۔ تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ امریکہ جب سے افغانستان میں القاعدہ کے خلاف جنگ کا بہانہ بنا کر داخل ہوا ہے اس نے پورے افغانستان کو اپنی اسلحی اور فوجی طاقت کے بل بوتے پر راکھ کا ڈھیر بنا کے رکھ دیا ہے ۔ابھی تو افغانستان بین الاقوامی میڈیا کی آنکھ سے دانستہ اوجھل ہے لیکن جب بھی میڈیا کو افغانستان میں امریکی وحشت اور درندگی کے سانحات دکھانے کی اجازت ملی تو دنیا دانتوں میں انگلیاں لے کر رہ جائے گی کہ جو ملک خود کو انسانی حقوق کا سب سے بڑا علمبردار کہتا ہے اس کے لیے جنگی جرائم کا لفظ تو بہت چھوٹا ہے افغان سرزمین کے چپے چپے پر امریکیوں نے جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے اسے کوئی روکنے اور پوچھنے والا نہیں ہے ۔ اسی درندگی اور وحشت کا مظاہرہ یہ کہتے ہوئے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں گزشتہ 9 سے جاری ہے کہ وہاں القاعدہ قیادت موجود ہے لیکن سو سے زائد ڈرونز حملوں کے باوجود القاعدہ کا کوئی ایک لیڈر بھی ہلاک نہیں ہوا ۔ اس کے باوجود انتہائی پسماندگی اور غربت میں گھرے ہوئے بے بس اور غیور قبائلیوں پر اندھا دھند میزائل برسائے ہیں ۔ بظاہر پاکستانی حکام جزوی سا احتجاج کر کے اپنا فرض ادا کر رہے ہیں لیکن امریکی اخبارات ڈرون حملوں کے حوالے سے پاکستانی حکمرانوں کی رضا مندی کی خبریں شائع کر رہے ہیں۔ حال ہی میں امریکی سول لبرٹیز یونین کی جانب سے فریڈم آف انفارمیشن ایکٹ کے تحت امریکی حکومت پر ایک مقدمہ دائر کیا گیا ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ امریکی حکومت ڈرون حملوں کا قانونی جواز بتائے ۔ اس کے جواب میں امریکی محکمہ دفاع نے موقف اختیار کیا ہے کہ امریکہ ڈرونز کے ذریعے ہونے والی شہری ہلاکتوں کا کوئی ریکارڈ نہیں رکھتا اور نہ ہی ہلاکتوں کی تعداد کا کوئی شمار کیا جاتا ہے اس لیے کسی قانونی جواز کی بات کہنا امریکی توہین ہے۔ اس کے باوجود پاکستان کی جانب سے امریکہ اور نیٹو کی لائف لائن کو برقرار رکھنے کے لیے سرزمین پاکستان سے ہر روز ہزاروں آئل ٹینکرز اور دیگر اشیائے خورد نوش کی ترسیل جاری ہے ۔میاں شہباز شریف درست کہتے ہیں کہ صرف بیانات سے ڈرون حملے نہیں روک سکتے اس مقصد کے لیے امریکی امداد کو ٹھکرا کر سپلائی روک کر اور قبائلی علاقوں میں جاری فوجی آپریشنز ختم کر کے اپنی خود مختاری کے تحفظ کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے ۔سب سے تشویش ناک بات تو یہ ہے کہ پاکستانی حکمرانوں نے امریکہ اور اس کی ذیلی تنظیم سی آئی اے کو اس قدر کھلی چھٹی دے رکھی ہے کہ وہ اس نے سارے پاکستان میں اپنا جاسوس نیٹ ورک قائم کر لیا ہے ۔ ان میں سے صرف ایک جاسوس ریمنڈ ڈیوس پکڑا گیا تھا جسے شدید ترین دباﺅ کے نتیجے میں رہا کرنا پڑا ہے نہ جانے کتنے اور جاسوس اب بھی پاکستانی سرزمین پر سفارت کاروں کا روپ دھارے موجود ہیں ۔ امریکی حکام کا یہ کہنا انتہائی تشویش کا باعث ہے کہ امریکی شہریوں کی حفاظت سی آئی اے کی ذمہ داری ہے اور وہ کوئی ایسا اقدام نہیں کرے گی جس سے امریکیوں کی زندگی کو خطرہ لاحق ہو ۔ گویا صرف امریکی ہی انسان ہیں باقی انسان نہیں ۔ اگر امریکہ کو اپنی حفاظت درکار ہے تو وہ امریکی سرزمین پر اپنا دفاع کرے پاکستان یا اس کے قبائلی علاقوں میں ہونے والی دہشت گردی کی پے درپے وارداتیں اور ڈرونز حملے ایک آزاد اور خود مختار ملک کی سالمیت کے خلاف ننگی جارحیت کا ارتکاب ہے۔افغان صدر کرزئی کی زبان سے نکلنے والا یہ پہلا سچ دنیا کی سب سے بڑی حقیقت ہے کہ امریکی صرف اپنے مفادات کے لیے دوسروں کو نہایت وحشت اور درندگی سے ہلاک کر رہے ہیں۔میں سمجھتا ہوں امریکی ریاستوں میں آنے والا طوفان دنیا بھر میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کا نتیجہ ہے بلکہ امریکی سرزمین پر قرآن کو( نعوذ باللہ) جلانے اور توہین رسالت کے ارتکاب کی سزا بھی صرف ایک پادری نہیں ملے گی بلکہ پورا امریکہ اور اس میں رہنے والے لوگ بھی بھگتیں گے ان شااللہ ۔ مسلمانوں کو اپنی اسلحی اور فوجی طاقت سے تو امریکہ مغلوب کرسکتا ہے لیکن اللہ کی ذات انسانیت کے خلاف بڑھتے ہوئے جنگی جرائم کے عوض جب کسی قوم کو صفحہ ہستی سے مٹانا چاہتی ہے تو زلزلہ پروف عمارتوں کے باوجود کوئی اس کے سامنے نہیں ٹھہر سکتا ۔ جاپان اس کی تازہ ترین مثال ہے کیا قدرت الہی سے امریکہ بہت دور ہے ہرگز نہیں ۔
Anees Khan
About the Author: Anees Khan Read More Articles by Anees Khan: 124 Articles with 115501 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.