امریکا اُسامہ کی ہلاکت کا مزیدثبوت کیوں نہیں دیتا؟ پرویز مشرف

کیا واقعی 9/11والا ہی اُسامہ 2مئی کو شہید ہوگیا ہے......؟؟
بس امریکا سمیت دنیا پاکستان پر اُسامہ کی مدد فراہم کرنے جیسی بے بنیاد الزام تراشیوں پر زبان بند رکھے....

سب سے پہلے ہمیں یہ جان لینا ضروری ہے کہ یکم اور دو مئی کی درمیانی شب کو امریکا نے پاکستان میں جو کچھ کیا ہے....وہ اُس امریکی منصوبے کا حصہ ہوسکتا ہے جس سے متعلق امریکا کے پہلے سیاہ فام صدر مسٹر بارک اُوباما اور امریکی تھینک ٹینک پہلے ہی منصوبہ بندی کرچکے تھے یعنی امریکی صدر بارک اوباما نے اپنی قومی سلامتی کونسل کی ٹیم میں جس طرح سے ردوبدل کیا ہے اِس سے بخوبی یہ اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ امریکی قومی سلامتی میں تبدیلی کی یہ لہر محض اِس وجہ سے کی گئی ہے کہ اَب کسی بھی طرح سے پاکستان کے گرد دہشت گردی سمیت معاشی، سیاسی اور اخلاقی سطح پر جلد ازجلد دائرہ تنگ کیا جائے جِسے عملی جامہ پہنانے کے لئے امریکی صدر بارک اوباما نے سب سے پہلے اپنے ایک اعلان میں سی آئی اے کے سربراہ لیون پینٹاکو امریکہ کا نیا وزیر دفاع نامزد کر دیا اور اِسی طرح افغانستان میں امریکی افواج کے سربراہ جنرل ڈیوس پیٹریاس کو سی آئی اے کا نیا چیف اور افغانستان میں اِن کی ذمہ داریاں امریکی سینٹرل کمانڈر کے نائب سربراہ لیفٹیننٹ جنرل جان ایلن کو سونپنے کا اعلان کر کے یہ واضح کردیا کہ اَب امریکا کا اگلا ہدف یقینی طور پر پاکستان ہوگا۔

اگرچہ امریکی صدر بارک اوباما کے اِن ہی عزائم کی نشاندہی کرتے ہوئے ایک امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے بھی اپنے ایک تجزیئے میں تحریر کیا کہ سی آئی اے کے نئے سربراہ بننے والے جنرل ڈیوس پیٹریاس جو عراق اور افغانستان کی دوجنگیں لڑچکے ہیں(جن میں امریکا کو ہر لحاظ سے اپنی ناکامی کی شکل میں دنیا بھر میں سُبکی اٹھانی پڑی ہے )وہ اَب تیسری جنگ پاکستان میں لڑیں گے جس کے لئے خطے میں انٹیلی جنس کو زیادہ سے زیادہ مسلح کرنا پیٹریاس کی اولین ترجیح ہوگی ۔ یوں اِس منظر اور پس منظر میں ایک میں ہی کیا ...؟میرے ملک کے ساڑھے سترہ کروڑ عوام بھی میں یہاں یہ سمجھتے ہیں کہ یکم اور دومئی کی درمیانی رات کو پاکستان میں امریکا نے جو کچھ بھی کیا وہ اِس جنرل پیٹریاس کی پاکستان میں تیسری جنگ کرنے کا پیش خیمہ بھی ہوسکتے ہیں ۔

مگر یہاں یہ امر بھی قرار واقعی ہے کہ ملک کے سابق صدر پرویزمشرف جو نائن الیون کے بعد اِس واقعہ میں ملوث (امریکا کو موشٹ وانڈیٹ) عناصر کی تلاش کے حوالے سے امریکی سرجیکل اسٹرائیک کے ایک بڑے اہم پارٹنر سمجھے جاتے تھے اِنہوں نے گزشتہ دنوں ایک امریکی ٹی وی فاکس نیوز کو دیئے گئے اپنے ایک انٹرویو میں یہ بات کہہ کر امریکا کی پاکستان سے متعلق تیار کی جانے والی اِن تمام نئی سازشوں اور منصوبہ بندیوں پر پانی پھیر دیا ہے کہ” آئی ایس آئی پر اُسامہ کو پناہ دینے کا الزام احمقانہ ہے...“ تو اِس کے ساتھ ہی یہاں ایک میں ہی کیا موجودہ حکومت ،سمیت ملک کی ساڑھے سترہ کروڑ عوام کو بھی اِن کی اِس کہی ہوئی بات پر یقین کرتے ہوئے یہ تسلیم کرلینا چاہئے کہ یکم اور دومئی کی درمیانی رات کو امریکا نے پاکستان میں جس اُسامہ بن لادن کو ہلاک کیا وہ نائن الیون والا وہ اُسامہ بن لادن ہو ہی نہیں سکتا جس کی ہلاکت کا ڈرامہ یکم اور دومئی کی ایک سیاہ ترین درمیانی شب کو امریکا نے رچا کر عراق کے بعد افغانستان میں ہوتی ہوئی اپنی شکست کو اپنی اِس مصنوعی اور ڈرامائی کامیابی سے بدلنے اور اُسامہ بن لادن کے خوف سے اپنے ڈرے ، سہمے عوام کو خوش کرنے کے لئے اسٹیج کیا تھا۔

اگرچہ یہ بھی بڑی حد تک سچ معلوم دیتا ہے کہ پرویز مشرف نے اِس موقع پر یہ بات بھی واضح کرنے کی کوشش کی ہے کہ ہوسکتا ہے امریکا نے خود سے اِس مارے جانے ولے اُسامہ بن لادن کی کولنگ کرنے کے بعد اِسی کے کسی ہم شکل کو افغانستان میں مار کر اِس کی لاش زبردستی پاکستان لانے کے بعد اِسے یہاں سے نمودار کر کے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ جیسے پاکستان ایک طرف اِس کا اتحادی ہے تو دوسری طرف یہی القاعدہ کے دہشت گردوں کو بھی مدد فراہم کر رہا ہے جو کہ غلط اور یکدم غلط ہے ...جبکہ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان آج بھی امریکی سرجیکل اسٹرائیک کا اُسی طرح سے پارٹنر ہے جیسے یہ پہلے روز تھا ۔یہ بات یہیں ختم نہیں ہوجاتی ہے ۔بلکہ یہاں ہم اپنے قارئین کے لئے اپنے سابق صدر پرویز مشرف کے اِسی انٹرویو کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے کہیں گے کہ اُنہوں نے اپنے انٹرویو میں جس انداز سے امریکی انتظامیہ کو للکارتے ہوئے کہا ہے کہ ”اُسامہ کی پاکستان میں ہلاکت ثابت کرنے کے لئے امریکا مزید ثبوت لائے“ تو اِن کے اِس جملے کے بعد بھی اَب یہ یقین سو فیصد حقیقت میں بدلتا محسوس ہوتا ہے کہ اُسامہ بن لادن پاکستان میں ہلاک نہیں ہوا اور نہ ہی اِس کا موجود پاکستان میں کہیں(خاص طور پر ایبٹ آباد کے علاقے )میں ہوسکتا تھا جہاں امریکا نے ڈمی نما کسی اُسامہ کی شہادت کا ڈرامہ رچایا ہے۔ اس پر میں ایک بار پھر یہی کہوں گا کہ امریکا کا اُسامہ بن لادن کی تصاویر جاری کرنے اور اِس کے تعاقب میں پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر حکومت پاکستان سے معافی مانگنے سے انکار کرنے یہ سوال جنم لے رہا ہے کہ امریکا نے اپنے جس مطلوب ترین اُسامہ بن لادن کو مارنے کا دعویٰ کر کے اپنے عوام اور دنیا کو بے وقوف بنانے کے ساتھ ساتھ جہاں اپنی جعلی کامیابی کے پرچم گاڑنے اور پاکستان پر اپنا دباؤ بڑھانے کا گھناؤنا عمل کیا ہے اِس سے یہ ثابت ہوگیا ہے کہ وہ سب کا سب جھوٹ مشتمل ہے ورنہ اگر امریکیوں کی تاریخ دیکھی جائے تو گزشتہ سالوں میں دہشت گردی کے حوالے سے امریکا نے ایک مکھی یا مچھر بھی مارا ہے تو اُسے بھی میڈیا کے سامنے یوں پیش کیا گیا ہے کہ جیسے امریکی فورسز نے کوئی آدمخور شیر مار ڈالا ہو....اور جب واقعی یکم اور دومئی کی درمیانی شب امریکیوں نے اُسامہ بن لادن کی شکل میں شیر کو شہید کیا ہے تو پھر اِسے اپنے اور دنیا کے میڈیا کے سامنے لانے سے اجتناب کیوں برتا گیا اور اِس کی تصوریں کیوں نہیں جاری کی جارہی ہیں ....؟اِس لئے کہ دنیا جان جائے گی کہ یہ نائن الیون والا وہ اُسامہ بن لادن نہیں ہے جِسے مارنے کا یہ دنیا بھر میں ڈھنڈورا پیٹ کر اپنی کامیابیوں کے جھنڈے گاڑ رہا ہے ۔

جبکہ یہاں میرا خیال یہ ہے کہ اِس طرح امریکی انتظامیہ اپنے اِس ڈرامے سے ا یک طرف تو اپنے اُوپر پڑنے والے اپنے عوام کے اُس پریشر کو توڑنے اور کم کرنے میں کامیاب ہوجائے گی جو عراق اور افغان جنگ میں مسلسل ناکامی کی صورت میں اِس پر پڑ رہا تھا تو اِسی طرح دوسری طرف امریکا کو اِس ڈرامے کا دوسرا بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ خطے میں جاری اپنے اُس جنگی جنوں کو تقویت دے گا۔جس سے متعلق امریکا کے پہلے سیاہ فام صدر مسٹر بارک اُوباما اور امریکی تھینک ٹینک پہلے منصوبہ بندی کرچکے ہیں ۔بہرحال! دو مئی کے اُس امریکی ڈرامے سے جس میں امریکی فورسز نے اپنے سب سے بڑے دشمن اُسامہ بن لادن کو مارنے کا رچایاتھا اِس کے بعد سے امریکا نے جہاں پاکستان کے امیج کو اپنے جھوٹے پروپیگنڈوں سے متاثر کرنے کی کوشش کی ہے تو وہیں امریکا کا وقار بھی بری طرح سے ستیاناس ہوگیا ہے اور دنیا اِس امریکی مکروفریب کے بعد سے یہ کہنے پر مجبور ہوگئی ہے کہ واقعی امریکیوں کی دوستی بھی بیکار ہے اور اِن سے دشمنی تو ہے ہی دشمنی ...یہ اپنے مفادات کے حصول کے بعد ہر شے کو ٹِشوپیپر سے زیادہ اہمیت نہیں دیتے...جو اِس کی فطرت کا حصہ ہے۔

اور ہمارے وزیراعظم سید یوسف رضاگیلانی کا یہ کہنا ہر لحاظ سے درست ہے کہ اُسامہ کی تلاش میں صرف پاکستان ہی نہیں پوری دنیا بھی ناکامی کی ذمے دار ہے یوں اَب امریکا اور دیگر ممالک پاکستان پر اِس طرح کی الزام تراشی کرنے سے اپنی اپنی زبانیں بند رکھیں تو بہتر ہے کہ اُسامہ کی تلاش کا ذمہ دار صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ امریکا سمیت ہر وہ ملک اُسامہ کی تلاش میں ناکام ہوا ہے جو نائن الیون کے بعد امریکا دہشت گردوں اور دنیا سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے امریکا کے ساتھ ساتھ تھا اور اِس سے وفاداری کا دم بھرتے نہیں تھکتا تھا۔
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 896987 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.