ہم زندہ قوم ہیں؟

یہ ملی نغمہ پاکستان بھر میں نہایت مقبول عام ہے کہ ہم زندہ قوم ہیں۔۔ پائندہ قوم ہیں۔

مگر سوال یہ ہے کہ ہم واقعی زندہ قوم ہیں یا یہ ایک نغمہ ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ زندہ قوموں کی جو علامتیں ہیں وہ ہم میں موجود ہیں یا نہیں۔۔ زندہ قومیں ہمیشہ تاریخ میں وہ قابل ذکر کارنامے سر انجام دیتے ہیں کہ ان کارناموں کو صفحہ قرطاس تاریخ پر سنہری حروف میں لکھے جاتے ہیں۔ کیا بحیثیت قوم ہم نے کوئی ایسا قابل ذکر کارنامہ انجام دیا جو زندہ قوموں کا شیوہ ہوتا ہے ؟ اس کا جواب یقیناً نفی میں ہوگا۔ برصغیر کے مسلم رہنماﺅں نے ایک طویل عرصہ اس قوم کو ہندوﺅں اور انگریزوں کے چنگل سے آزاد کرا کر ایک الگ مسلم ریاست پاکستان بنا کر اس قوم کو بین الاقوامی شناخت دینے میں صرف کیں۔ شاعر مشرق علامہ اقبال نے اس سوئی ہوئی قوم کو جگانے کے لئے اپنی زندگی صرف کر دی۔ ان سب کی جدّوجہد سے بڑی مشکل سے یہ قوم جاگی اور بالآخر پاکستان کے خواب کو شرمندہ تعبیر کردیا۔ یہ کارنامہ تاریخ کا ایک اہم موڑ تھا مگر بد قسمتی دیکھیئے کہ شاعر مشرق کی یہ قوم یہاں آکر پھر سوگئی ۔۔ گدھے گھوڑے بیچ کر سوگئی۔۔۔نہ انہیں اپنی خبر ہے اور نہ کسی اور کی۔۔۔ اس قوم کو اب مہنگائی ، بد امنی ، بے روزگاری تنگ کرتی ہے نہ لوڈ شیڈنگ ، بھوک ، بیماری جگا سگتی ہے سب سے بڑی دکھ کی بات تو یہ ہے کہ اتنا مسئلہ ملک کے اندر ہونے کے باوجود کوئی اپنے حقوق کے لئے آواز اٹھاتے ہوئے نظر نہیں آتے۔۔لوگ انفرادی طور پر چیختے چلاّتے اور ان تمام مسئلوں کا ماتم تو کرتے ہیں مگر نقارخانے میں طوطی کی آواز کون سنتا ہے۔۔کیونکہ جیسی قوم ویسے حکمران۔۔۔ آئین پاکستان کے مطابق جب یہ سیاستدان حلف اٹھاتے ہیں تو ملک و قوم کی عزّت اور وقار کے ضامن بننے کا عہد کرتے ہیں مگر ملک و ملّت کی عزّت و وقار اور آئین کی دھجیاں بکھیرتے ہیں۔ ان ملک دشمن حکمرانوں کو اپنی عزّت و آبرو کی فکر ہے اور نہ ملک و ملّت کی۔۔ فکر ہے تو صرف اور صرف اپنی جیبیں بھرنے اور ڈالرز کمانے کی ہے۔ عوا م کو بے وقوف بنانے میں کوئی بھی پیچھے نہیں ہے۔ مسجد کے مولوی سے لے کر گاﺅں کے چوہدری ، نمبر دار ، زمیندار اور سرکاری اہلکار سب ہی ایک سے بڑھ کر ایک آگے ہیں۔۔ کہیں مذہب کے جھگڑوں میں الجھایا ہوا ہے تو کہیں صوبائی ، علاقائی اور لسانی میں رنجشوں اور نفرتوں میں۔۔۔۔ ہم آج تک انہی مفاد پرست ملک دشمن عناصر کے ہاتھوں یرغما ل بنے پھر رہے ہیں۔ ابھی تک ہم ایک قوم نہیں بن سکے ۔ ابھی تک کسی نے یہ پڑھانے کی کوشش نہیں کی کہ صوبائیت پرستی ، لسانی اور مذہبی جھگڑے کچھ نہیں ہیں یہ سب بے بنیاد چیزیں ہیں ہم صرف اور صر ف مسلمانیت کے عظیم رشتے میں بندھے ہوئے محب الوطن پاکستانی ہیں۔۔۔ کوئی پنجابی ،کوئی پٹھا ن کوئی سندھی بلوچی اور کوئی گلگتی اور بلتستانی نہیں ۔۔ اور اب ہزاروی ، سرائیکی اور بہالپوری ۔۔۔۔ کوئی یہ کیوں سمجھانے کی کوشش نہیں کرتا کہ ہم صرف اور صرف پاکستانی ہیں اور ہماری محبت صرف اور صرف پاکستان کے لئے ہونی چاہیئے۔۔۔خدا جانے ہم پاکستانی کب بنیں گے۔؟؟؟؟

پاکستان ہماری ماں ہے ہماری عزّت و آبرو اور سب سے بڑھ کر ہماری پہچان ۔ مادر پدر مملکت کو اسی کے سپوتوں نے اتنا زخم زخم کردیا ہے اب صرف اس کا ظاہری ڈھانچہ ہی رہ گیا ہے مگر پھر بھی ہم اسی ماں کے آغوش تلے باہم دست و گریبان ہیں۔ اگر خدا نخواستہ یہ چھاﺅں ہم سے چھن جائے تو پھر ہمیں دنیا میں کہیں سر چھپانے کی جگہ نہیں ملے گی ۔۔ اب بھی وقت ہے کہ ہم اپنے ووٹ کا استعمال محب وطن باکردار لوگوں کے لئے کریں اور ایسی حکومت بنانے کے لئے کوشش کریں جو چور ، لٹیرے اور بد کردار نہ ہوں اور نہ ان لوگوں کو دیں جو ہر دفعہ مار کھانے کے بعد بھی قوم کو جھوٹ بول بو ل کر دھوکے میں رکھا ہوا ہے۔ ایک دفعہ خواب غفلت سے اٹھ جائیں اس عزم کے ساتھ کہ ملک کو ہماری ضرورت پڑ گئی ہے اس ملک کو ہم عوام ہی بچائیں گے اس ملک کو بچانے کی باتیں کرنے والے ، انقلاب کی باتیں کرنے والے خود ملک سے بھاگے ہوئے ہیں اگر وہ حق پرست ہوتے تو ہر طوفان کا سینہ سپر ہوکر مقابلہ کرتے اور عوام کے ساتھ کھڑے رہ کر انقلاب کا نعرہ لگاتے ۔ بھاگنے والا کبھی انقلاب نہیں لاسکتا۔ خدا کے لئے اس دفعہ دھوکہ نہ کھانا۔ موت کے ڈر سے ڈیل کرکے بھاگنے والے بھی انقلاب نہیں لا سکتے ۔ کیونکہ جو لوگ اس ملک سے کما کر باہر کے بینکوں میں بھرتے ہیں ۔ ملک کو ایک روپیہ ٹیکس نہیں دیتے اور غیر ملکی بینکوں کو ایک ایک پائی کا بھی ٹیکس دینے والے ملک کا وفادار کیسے ہوسکتے ہیں ؟؟؟

اے قوم ان سب کے با وجود بھی اگر تم نے نہیں اٹھنا تو پھر ٹھیک ہے ہم سب مل کر سوتے ہیں کیا پتا کل کو ہمیں ایک قوم کی حیثیت سے سونے کا موقع ملے نہ ملے۔۔۔۔۔۔
habib ganchvi
About the Author: habib ganchvi Read More Articles by habib ganchvi: 23 Articles with 21466 views i am a media practitioner. and working in electronic media . i love to write on current affairs and social issues.. .. View More