یوم نیلم

یوم نیلم تمام اہلیان نیلم کو مبارک ہو۔ یوم نیلم ہر سال ہم انتہائی جوش و جذبے سے مناتے ہیں اس موقع پہ وی آئی پیز بھی شامل ہوتے ہیں مگر ہم کس مقصد کے تحت کس جذبے سے یہ دن مناتے ہیں ؟یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا جواب آج بھی چھ سال گزرنے کے بعد بھی بالائے سمجھ و ماورائے عقل اور تشنہ طلب رہا اسی مناسبت سے ہم چوبیس اکتوبر اور اس سے ملتے جلتے تہوار مناتے رہتے ہیں جس میں حکومت وقت کے لٹیرے جو عوام کا خون پسینہ پی پی کر تناور ہو چکے ہیں بھی شامل ہو جاتے ہیں ہم جغرافیہ پڑھایا جاتا ہے اپنی جماعت کے نعرئے لگوائے جاتے ہیں اور یہ ہنگامہ آرائی دیر تک رہتی ہے ہم آزاد ہو کر بھی ان سرمایہ داروں ،جاگیرداروں ،سامراجوں کے بے شعوری سے گن گاتے ہیں یا گن گنوائے جاتے ہیں اس غلامی کی زنجیر کو آج اس عہد کے ساتھ منایا جائے کہ آج ہم سامراجی سسٹم کے ساتھ اعلان جنگ کرتے ہیں ہمارے حقوق بنیادی حقوق جن میں موبائل سروس کے لیے ہر ممکنہ کوشش کریں گئے ضلع ہمیں حادثاتی طور پہ ملا اس کے پس پردہ کیا حقائق ہیں انہیں پردے ہی میں رہنے دیں مگر اس کرب ناکیوں کے خول سے باہر نکل کر ہمیں اپنے حقوق کے لیے لڑنا ہو گا ہمارے خون پسینے کو پینے والوں کو ہم نے خود یادہانی کروانی ہو گی آج کا دن ہم اس عہد سے منائیں نیلم کے حقوق کی بازیابی تک چین سے نہیں بیٹھیں گئے ۔موبائل سروس بارڈر ایریا ہونے کی وجہ سے نہیں چلائی جا رہی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔تو آزاد کشمیر و پاکستان اور دیگر کون سا ایسا ملک ہے جہاں بارڈر نہیں ؟ہاں ریاست جموں کشمیر کے ہر علاقے کے ساتھ بارڈر موجود ہے علاوہ ازیں ایک بات جو دوران موضوع تشنہ طلب رہی نیلم ویلی والوں پہ یہ بات آج واضع کردوں نیلم ویلی کے اندر جہاں جہاں بارڈر قریب ہے وہاں وہاں موبائل کے سگنل آرہے ہیں چلہانہ میں صرف دریا کا فاصلہ ہے یعنی دریا ہی بارڈر ہے وہاں پہ سروس موجود ہے وہاں سے آگے جوں جوں بارڈر دور ہو تی جاتی ہے موبائل سروس بند ہو جاتی ہے اور آپ بارڈر کے قریب جائیں جہاں پہ کئی کلو میٹر کا فاصلہ بنتا ہے ایک دن کی مسافت پہ بارڈر پہ پہنچ جائیں تو آپ کو بخوبی علم ہو جائے گا صرف بارڈر پہ ہی سگنل آتے ہیں اگر نیلم کے اندر موبائل سروس ایک سیکورٹی رسک ہے تو عین بارڈر پہ کیوں سگنل جا رہے ہیں ہم اہلیان نیلم پندرہ سال حالت جنگ میں رہے کئی خواتین بیواہ ہوئیں کتنے بچے باپ کی شفقت سے محروم ہو گئے کتنی جانیں ضائع ہوئیں اس کے کیا اعدادو شمار ہیں نیلم کی قیادت بتا سکتی ہے ہماری ان قربانیاں جو کے ہم نے بغیر تنخواہ کے دی کچھ ایسی مخلوق بھی موجود ہے جن کو ہماری نیتوں پہ شک کر رہے ہیں وہ خود تنخواہ لے کر یہ ڈیوٹی کر رہے ہیں اور ہم نے بلا معاوضہ اپنے پیاروں کی قربانیاں دے کر ڈیوٹی سر انجام دی آج یوم نیلم کس جذبے سے ہم منا رہے ہیں ایک فوجی جرنیل کے دئیے ہوئے ضلع کو ہم کس تجدید کے ساتھ منا رہے ہیں ؟کیوں منا رہے ہیں ؟آج کے دن ہم اپنے آقاﺅں کو خوش کرنے کے بجائے یوم نیلم ایک انقلاب کے طور پہ منائیں آﺅ کسانوں آج یوم نیلم ہے آج خوشی منائیں گئے زرا اپنی کدال و بیلچے بھی ساتھ لانا یہ بھی ہماری ثقافت کا حصہ ہے ہم محنتی کسان و مزدور ہیں آج اپنی کدال و بیلچوں سے حکمرانوں کے سر اتار دو اور خوشی کے گیت گاﺅ،روایتی کلچر پیش کرو ۔ورنہ سامراج آج آپ کی خوشیوں میں شریک تو ضرور ہو گا مگر اس کو آپ سے کوئی سرو کار نہیں وہ جھوٹ کے شیریں لڈو تل کر لا رہا ہے کھاتے جاﺅ اور بے شعوری کے نغمے گاتے جاﺅ۔۔۔۔۔۔؟گزشتہ سال ہم میں نیلم کے مایہ ناز صحافی موجود تھے اس سال یوم نیلم کے موقع پہ ہم میں موجود نہیں ان کی کمی کا احساس جہاں نیلم کے اندر ہو رہا ہے اسی طرح دوسرے اضلاع میں بھی ان کی کمی کو محسوس کیا جا رہا ہے اس موقع پہ اپنے بھائی کو یاد رکھنا جو کے حقیقتاً نیلم ویلی کا سپاہی تھا اور اس کی قربانیوں کو یاد کرو ان کے نقش پا پہ چلو ۔چلو چلو نیلم چلو شہید طارق محمود چغتائی کے نیلم چلو ۔آج وہ اگر ہم میں موجود نہیں تو کیا ہوا ان کا مشن ہمارے پاس موجود ہے ان کی فکر ہمارے پاس موجود ہے ۔دس بیس روپے کی صحافت کو چھوڑو اس درویش کی زندگی پہ نظر دوڑاؤ جو کہ نیلم کی عوام سے محبت کرتا تھا کبھی بھی اپنی پرسنالٹی کو اہمیت نہیں دی جس کی ڈکشنری میں دنیاوی آقاﺅں کے سامنے جبیں ریزی کا لفظ موجود نہیں تھا ۔آج کے دن اس بات کا بھی عہد کر لو ہم ووٹ اس کو کاسٹ کریں گئے جو الیکشن سے قبل نیلم کی عوام کو نیلم کے حقوق دلوائے گا جس میں موبائل سروس سر فہرست ہے یہ بھکاری پھر اگلے پانچ سال میں دوبارا آپ کی چوکھٹ پہ نظر آئیں گے اس سے قبل کبھی ایسا ہوا ہے یہ بھکاری آپ کی مشکلات جاننے نیلم ویلی کی عوام کی چوکھٹ پہ آئے ہوں ؟نہیں یہ ہر پانچ سال کے بعد ہماری بے وقوفی کا اندازہ لگانے آتے ہیں کیا نیلم ویلی کے باسیوں میں کہیں اپنے حقوق کا شعور تو بیدار نہیں ہوا ہاں ایک ہی بات کہوں نیلم کی بات کرو آج انفرادی بات نہیں اجتماعی بات کرو ورنہ انتخابات کا بائیکاٹ کر دو ورنہ ہماری آنے والی نسلیں ہمیں کبھی معاف نہیں کریں گی ہمیں اپنا مجرم سمجھیں گی ۔ہاں آج یوم نیلم ہے ہم سب کو فوجی جرنیل پرویز مشرف کا دیا ہوا ضلع مبارک ہومبارک ہو ۔
Zia Sarwar Qurashi
About the Author: Zia Sarwar Qurashi Read More Articles by Zia Sarwar Qurashi: 43 Articles with 42778 views

--
ZIA SARWAR QURASHI(JOURNALIST) AJK
JURA MEDIA CENTER ATHMUQAM (NEELUM) AZAD KASHMIR
VICE PRESIDENT NEELUM PRESS CLUB.
SECRETORY GENERAL C
.. View More