بجلی کا بحران کب ختم ہوگا

 بقول منیر نیاز ی ”ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں ہر کام کر نے میں“ بحثیت پا کستا نی ہم کو ئی کا م ٹھیک وقت پر مکمل نہیں کرتے کسی مقرہ وقت پر کو ئی پر وجیکٹ مکمل نہیں کر تے، کو ئی سڑ ک ، کو ئی پل مکمل نہیں ہو ا تو کو ئی بات نہیں ابھی افتتا ح میں کئی دن با قی ہیں ہو جا ئے گا جب دو دن رہ گئے اخبا روں میں وزیر صا حب کے تا ریخ افتتا ح کی خبر لگ گئی تو ہنگا می بنیا دوں پر کا م شروع ہو گیا مہینو ں کا کام دن رات لگا کر ختم کیا جا تا ہے ۔ہم ایک ایمر جنسی پسند قوم ہیں ہم نفسیا تی طور پر ایک ایسی قو م ہیں جو آج کا کام کل پر ٹالنے کو اپنا ایما ن سمجھ چکی ہے جب بحر ان اور خطر ہ سرپر پہنچتا ہے تب ہی ہم اسے حل کر نے کی طر ف دوڑتے ہیں اسکے بر عکس دیگر قوموں ، چینیو ں ، کو ر ئیا وں، امریکیوں اور جا پا نیو ں نے اپنے بحرانوں کا اندا زہ بہت پہلے لگا لیا انھوں نے بے پنا ہ محنت کی اپنی ذا ت سے با لا تر ہو کر ملک وقوم کی خدمت کی اور بہت سے مسا ئل اور بحرا نوں کو اپنے ملک سے دور دھکیل دیا ہم تو قدرت کے بنائے ہوئے ایک چھوٹے سے پرندے ”بیا “سے بھی گئے گزرے ہیں وہ بھی اپنے گھو نسلے کو روشن رکھنے کے لیے ایک جگنو کو اپنے گھر قید رکھتا ہے ۔

اس وقت ہما را ملک انر جی یا تو انا ئی کے بحرا ن کا شکار ہے ، ہم الزام در یا ﺅں میں پا نی کی قلت کو دیتے ہیں ،کہ ڈیمو ں میں پا نی کی مطلو بہ سطح نہیں ہے ، حالانکہ یہ چیز تو ہمیں بہت پہلے مد نظر رکھنی چا ہیے تھی ،اسکا متبا دل نظا م ر کھنا چا ہیے تھا آج اپنی ہی غلطیو ں کی و جہ سے نہ صر ف ہما رے گھروں میں اندھیروں کا بسیرا ہے ، بلکہ ہما ری نسلو ں کا مستقبل بھی تا ریکیو ں میں ڈوب گیا ہے ، صنعتیں تبا ہی کے دھا نے پر کھڑ ی ہیں ، ملک بھر میں ۸ سے ۵۱ گھنٹے کی لو ڈ شیڈنگ نے سما جی ، کا رو با ری اور گھر یلو زندگیوں کو بر ی طر ح متا ثر کیا ہے ۔ پا کستا ن کے صنعت کا رو ں ، دکا نداروں ، ہسپتا لوں اور کام کر نے وا لوں کے ما لی خسا روں اور ذہنی انتشا ر نے انھیں سرا پا احتجا ج بنا دیا ہے وہ غیض وغضب بن کر سڑکو ں پر نکل آئیں ہیں ، روڈ بلاک کیے ہو ئے ٹائر جلا ئے ہوئے یہ عوام سخت گرمی میں سراپا احتجا ج ہیں کسی کی شکا یت ہے کہ دو دن سے لا ئٹ نہیں تو کوئی نو حہ کنا ں ہے کہ بجلی نہ ہو نے سے پمپنگ اسٹشن بند ہے جس کی وجہ سے پا نی کی سپلا ئی بھی منقطع ہے یہ کروڑوں عوام جو آج بجلی کی بند ش سے بلبلا اٹھے ہیں ، بجلی جس کے ساتھ ان کی معا شی زند گی کا تار جڑا ہو ا ہے اس پر ظلم یہ کہ بل ہے کہ ہزاروں سے کم کا نہیں آتا حکومت نے بھی عوام کے ساتھ مرے کو سو درے اور ما رو کے مصداق بجلی سے سبسڈی واپس لے لی ہے لیکن آئے دن بجلی مہنگی سے مہنگی کر نے کی خبر عوام پر بجلی بن کر گرتی ہے بجلی کے بل پر ٹیکس ، میٹر ٹیکس اور بنک سر چارج پہلے ہی بل کے ساتھ لگ کر آجا تا ہے ۔

یہ تو شہری زندگی کی تصویر ہے دوسر ی طر ف دیہی زند گی کی طرف نگا ہ دو ڑائیے تو گند م کی فصل پر پا نی دینے کے لئے انھیں بجلی کی ضرو رت ہے ۔ ہندو ستا ن میں کسانو ں کو مفت بجلی فر اہم کر کے سوا ارب لو گو ں کا پیٹ بھرا جا سکتا ہے تو مفت نہ سہی کم ازکم ٹیو ب ویل چلا نے کے لیے تو بجلی فرا ہم کر د یجیے ۔ ہما ری حکو متوں کی مجر ما نہ غفلت اور نا اہلی ہے ،جس کے سبب ہم گز شتہ کئی د ہا ئیوں میں ایک بھی ڈیم نہ بنا سکے اور اس دورا ن لاکھوں گیلن قیمتی پا نی سمند رمیں ضا ئع کر چکے ہیں ،لا کھو ں ایکڑ ارا ضی بنجر کر چکے ہیں۔ تر بیلا ڈیم کے بعد ہم نے کو ئی ڈیم نہ بنا یا بس زبا نی جمع خر چ کر تے رہے ، اگر یہ ڈیم تعمیر کرلیے جا تے تو سر ما یہ بھی کم خر چ ہو تا اور تو انا ئی کا بحران بھی نہ ہو تا، اور ہم ار بوں رو پے کا زر مبا دلہ بھی بچا سکتے تھے ڈیمو ں کے ذر یعے جو بجلی حا صل کی جا تی اس سے قد رتی گیس اور تیل کی بچت الگ ہوتی جسے ہم کسی اور کا م میں لا سکتے تھے سکے علا وہ سیلا بو ں سے جو جا نی اور اربوں روپے کی املا ک کا نقصا ن ہو تا ہے اس سے بھی نجا ت مل جا تی ، اگر اب بھی اس اندا زسے سو چا جا تا تو با ت تھی کہ خطر ہ سر پر پہنچ چکا ہے اسکے با وجو د بھا شا ڈیم پر کا م اگلے سال پہلے شروع ہو تا نظر نہیں آتا ، جب کہ دو سر ی طر ف کا لا با غ ڈیم سیا سی سا زشوں کا شکا ر ہو چکا ہے جمعرات کو وزیرا عظم جنا ب یو سف رضا گیلا نی نے چشمہ پا ور پلا نٹ کا ا فتتاح کیا جو ملک کا تیسرا پا ور پلا نٹ ہے جس سے تین سو تیس میگا واٹ بجلی قومی گرڈ کو اضافی طور پر ملنا شروع ہو جا ئے گی جو ملک کی بڑھتی ہو ئی توا نا ئی کی ضروریا ت کو پورا کرنے کے لیے کا ر آمد ثابت ہو گی چینی انجینیرز نے اس پرا جیکٹ پر مئی ۰۰۰۲ءسے کا م شروع کیا تھا اس پا ور پلا نٹ کے لیے چین نے اسی فی صد قر ضہ دیا ہے یہ پا ور پلا نٹ پا کستا نی اور چینی ماہرین کی ٹیم ورک کا نتیجہ ہے وزیر اعظم نے اس کا وش پر چینی ما ہر ین کا دلی شکریہ ادا کیا آج کے دور میں قو مو ں کی معا شی اور زر عی تر قی میں ڈیمز کا کر دا ر نہا یت اہم ہے ا سکے علا وہ دریا ئی و سمند ری لہرو ں سے چھو ٹے جنریٹر لگا کر سستی بجلی پیدا کی جاسکتی ہے اور یہ مقا می استعما ل میں لا ئی جا سکتی ہے ۔

پا کستا ن تو انا ئی کے و سائل سے مالا مال ہے مگر اس کے استعما ل کے لیے صحیح منصو بہ بند ی کی ضروت ہے پا کستا ن میں قدرتی گیس کے ذ خا ئر مو جود ہیں کو ئلہ سے بجلی پیدا کر نے کی طرف صحیح معنو ں میں تو جہ نہیں دی گئی حالا نکہ ہما رے ہا ں دنیا کے اعلیٰ معیار کو ئلہ کے وسیع ذ خا ئر مو جو دہیں اگر اس سے استفا دہ کیا جا ئے تو ہم اپنی ضروریا ت کو کا فی حد تک اس سے پو را کر سکتے ہیں ۔ اللہ تعا لیٰ نے پا کستا ن کو سورج اور ہوا کی اتنی دولت سے نو ازا ہے کہ شا ئد ہی کسی ملک کے پاس اتنی دولت ہو ہم پو رے سال سورج کی رو شنی سے بجلی پیدا کر سکتے ہیں ہما ری سات کلو میٹر ساحلی پٹی پر چو بیس گھنٹے تیز ہو ائیں چلتی ہیں اگر ہم اس پٹی پر ہو ائی چکی لگا ئیں تو اس بجلی سے پورا شہر روشن کر سکتے ہیں ، مگر یہا ں بھی ہما ری رو ائتی سستی اور کا ہلی کا دخل ہے کہ ہمارے پا س سب کچھ ہے مگر محنت کے لیے و قت نہیں ، مہذب قو میں مستقبل پر نظر رکھتی ہیں اور جا مع منصو بہ بند ی کر تی ہیں انھو ں نے اپنے بحرا نوں سے نبٹنے کے بعد آئندہ کا لا ئحہ عمل بھی تیا ر کر لیا ہے وہ تو انا ئی کے متبا دل ذر ائع پر بھی کا م کر ہے ہیں کل جب دنیا میں تیل ، گیس کے ذرا ئع ختم ہو جا ئیں گے اور ڈیمو ں کے لیے پا نی با قی نہ رہے گا تو اس وقت اس کا متبا دل رو شنی اور ہوائیں ہو ں گی جو کبھی ختم نہ ہوں گی اب وہ اس طر ف تجر بات میں مگن ہیں ۔ ادھر ہم دیر آئید درست آئید کی ہنگا می بنیا دوں پر کا م کر نے کے عا دی ہیں ۔ یہ ٹھیک ہے کہ مو جو دہ حکو مت کو کئی بحرا نوں کا بیک و قت سامنا ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنے و سائل کو مد نظر رکھتے ہو ئے مستقبل کی ضرو ریا ت کا اندا زہ لگا نے کے بعد حکمت عملی طے کریں اور یہی وہ را ستہ ہے جس کے ذر یعے ہم تو انائی اور بجلی کے اس ہنگا می بحرا ن پر قا بو پا سکیں گے ۔۔۔
Ainee Niazi
About the Author: Ainee Niazi Read More Articles by Ainee Niazi: 150 Articles with 147905 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.