رقص جاری رکھا جائے

 عوام تیزی سے موت کے منہ میں جارہے ہیں مگر سرکار کا کوئی اسپتال دُکھی انسانیت کی خدمت کرنے کے لائق نہیں رہا وفاقی و صوبائی محکموں کا حشر نشر ہو کر رہ گیا ہے22کروڑ میں سے ساڑھے اکیس کروڑ عوام غم ِروزگار میں مبتلا ہو کر ایک دوسرے کی کھال نوچنے کو پھر ر ہے ہیں لاک ڈاؤن ، رمضان اور پھر عید پر عوام کی جیبوں پر وہ ڈاکے ڈالے گئے ہیں جسکا تصور بھی محال ہے سوئی ہوئی انتظامیہ کی آنکھ اسوقت کھلتی ہے جب عوام عید پر چار سو روپے کلو چکن خرید کروزیر اعظم کی اس اشرافیہ کو اربوں روپے ادا کر چکے ہو تے ہیں جنہیں پکڑنے کے نام پر سارا کھیل رچایاگیا تھا کھیل جاری مگرادارے عملی طور پر ختم ہو چکے ہیں لوگ اسپتالوں سے خوفزدہ ہیں اور اب گھروں میں مر رہے ہیں ، وباء اپنی جگہ مگر یہاں دوائی ور تیمارداری کے بغیر ہی گھروں میں لوگوں کے سانس کی ڈوریاں ٹوٹ رہی ہیں لیکن انہیں شرم نہیں آتی ۔۔۔گورنر پنجاب کو حریم شاہ سے بڑا دانشور نہیں ملا جس سے کورونا پر مشاور ت ہو جاتی حکومت کا ہر موت پر ردعمل بچگانہ ہے نامساعد حالات اور مشکل کی گھڑی میں عوام کو صاف ناں کرنے کے لئے دل کی گہرائیوں سے ’’بے شرم ‘‘ہونا شرط ہے ۔۔سو عوام کی حالت پرٹک ٹاک حکومت اقتدار کے ایوانوں میں اپنی تمام تر نااہلی سمیت بھنگڑے ڈال رہی ہے وزیر اعظم نے صاف کہہ دیا کہ وہ خود ہی بچ سکتے ہیں تو بچیں موجودہ حالات میں اس سے زیادہ واضح اور غیر مبہم غیر ذمہ دارانہ بیان دینے کا شاید کوئی اور حکمران سوچ بھی نہ سکتا ہو ملکی تاریخ کے ناکام وزیر اعظم اپنی ناکامیوں اور نا اہلی کا ملبہ اشرافیہ پہ ڈال کر ذمہ داریوں سے فرار حاصل کرنے کی کوشش کر ر ہے ہیں سمجھ میں نہیں آتا کہ عمران خان نے اشرافیہ کس بلا کانام رکھا ہوا ہے جس کے سامنے وہ خود کولاچار محسوس کرتے ہیں اگر ملک کا چیف ایگزیکٹو اتنا بے بس اوربے اختیار ہے تو اسکا مطلب ہے کہ وہ اس منصب کاہی اہل نہیں، حکمران عہدوں کے ساتھ انصاف نہ کر سکیں تو انہیں چمٹے رہنے کا حق بھی نہیں ہے ہم غریبوں کے نزدیک تو اشرافیہ وہ ہے جو چارسو کنا ل کے گھر میں رہتی ہووزیر اعظم اور انکی کابینہ کا آٹا چینی مافیااسی اشرافیہ ہی کا تو حصہ ہے ، عوام کی دنیا سے اس اشرافیہ کا کوئی لینا دینا ہی نہیں۔۔۔انہیں تو عوام کے دکھ درد کے سگنلز ہی موصول نہیں ہوتے۔۔ ملک میں صحت کا شعبہ بند ہو چکاہے ، کورونا زدہ ڈاکٹرز لوگوں کے علاج کے قابل نہیں رہے ، کوئی اس کا جواب نہیں دے رہا ۔۔۔ویسے اشرافیہ نے تو ملک ٹوٹنے کا بھی حساب کتاب آج تک نہیں دیا۔۔۔ گندی نالی کے کیڑے ۔۔۔ایرے غیرے نتھو خیرے کی لاش اگر 25لاکھ میں بک رہی ہے تواس میں کیا برائی ہے ، بے حس حکومت میں قیادت کے قحط پڑا ہوا ہے منصوبہ سازی اورحکمت عملی کے فقدان نے عوام کو ایک ایسے بحران سے دوچار کر دیا ہے جہاں انہیں جان بچانا مشکل ہو گیا ہے ، اقتدار کا شوق پورا کرتے کرتے ایک غیر منتخب اور غیر جمہوری حکومت جو بیساکھیوں کی مدد سے لائی گئی تھی اسکا برہنہ لاشہ اسے لانے والوں سمیت پوری قوم کا منہ چڑا رہا ہے ، افسوس کہ ڈی چوک میں ناچ ناچ کر لائی گئی حکومت کی اب بھی یہی ہے کہ بے بس لاچار اور غلام عوام کے رستے زخموں روز گرتے لاشوں اور کٹتی جیبوں پر پورے ذوق اور زوروشور سے رقص جاری رکھا جائے۔
 

Faisal Farooq Sagar
About the Author: Faisal Farooq Sagar Read More Articles by Faisal Farooq Sagar: 107 Articles with 67738 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.