بڑی عمر کے لوگوں کے لیے وزن کم کرنا دشوار ضرور ہے مگر ناممکن نہیں، 63 سالہ خاتون نے چار سو پونڈ وزن میں کمی لا کر مثال قائم کر دی

image
 
موٹاپا بہت ساری بیماریوں کا ماخذ ہوتا ہے اور اس کو کم کرنے کے لیے جہاں ایک جانب لوگ ڈائٹنگ کا مشورہ دیتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ روزانہ کی بنیاد پر ورزش کرنا بھی لازم قرار دیتے ہیں ۔ یہ سب کرنا جوان لوگوں کے لیے تو آسان ہوتا ہے- مگر عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ چالیس سال کے بعد لوگ میٹابولزم کے عمل کی سست روی کے سبب موٹاپے کا زیادہ شکار ہوتے ہیں اور اسی وجہ سے خطرناک بیماریوں میں مبتلا ہو کر ورزش وغیرہ کرنے سے ہچکچانے لگتے ہیں اس وجہ سے موٹاپا ان کے گھر کا مستقل مہمان بن جاتا ہے-
 
کیلی فورنیا سے تعلق رکھنے والی ڈیانا نائلر کا شمار بھی ایسے ہی افراد میں ہوتا تھا جو کہ پچاس سال کی عمر تک پہنچتے پہنچتے موٹاپے کے اس درجے تک جا پہنچی تھیں کہ ان کا وزن 400 پونڈ ہو چکا تھا اپنے وزن کے سبب وہ گھر سے باہر جانے سے اور لوگوں سے ملنے سے ہچکچانے لگی تھیں یہاں تک کہ ان کے لیے چلنا پھرنا محال ہو گیا تھا۔ پے در پے ڈائٹنگ اور ایکسرسائز کی تمام کوششوں کے باوجود وہ ناکام ہو گئی تھیں-
 
مگر پھر اچانک دیکھنے والے یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ 400 پونڈ مالی ڈیانا جب ان کے سامنے آئیں تو وہ ایک بدلے ہوئے روپ میں تھیں اور ان کا وزن اب صرف 263 پونڈ رہ چکا تھا-
 
ڈیانا نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ انہوں نے یہ وزن صرف سات عمل کر کے کم کیا جو کہ کچھ اس طرح تھے
 
1: جو کرنا ہے ابھی کر لو
بڑی عمر کے افراد کو مخاطب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزن کم کرنے کے لیے کل کا انتظار نہ کریں جو کرنا ہے اس کا آغاز آج اور ابھی سے کریں جو ارادہ باندھیں اس پر مضبوطی سے کاربند رہیں-
 
image
 
2: چھوٹے چھوٹے عمل بڑے نتائج کا باعث ہو سکتے ہیں
بڑی عمر کے لوگوں کی عادات پختہ ہو چکی ہوتی ہیں اور ان کے لیے کسی نئی روٹین پر عمل پیرا ہونا اتنا آسان نہیں ہوتا ہے- ڈیانا کا بھی یہی کہنا تھا کہ انہوں نے آغاز صرف چند قدموں سے کیا ان کے لیے اپنے ٹیرس تک آنا ایک مشکل کام تھا مگر انہوں نے حوصلہ نہیں ہارا اور آہستہ آہستہ وہ ان قدموں کو بڑھاتی گئیں- یہاں تک کہ اب وہ دن بھر میں چار میل تک پیدل چلنے کی طاقت حاصل کر چکی ہیں جو ان کے وزن کو کم کرنے میں اہم ترین کردار ادا کرتا ہے-
 
3: ایسے لوگوں کے ساتھ رہیں جو حوصلہ افزائی کریں
بڑی عمر کے لوگوں کو کسی بھی نئے کام سے ڈرانے والے لوگوں کی تعداد بہت زیادہ ہوتی ہے ہر ایک یہی کہتا ہے کہ یہ مت کرنا اس سے خطرہ ہے اور یہ صحت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے- ایسے لوگوں کے برخلاف ان لوگوں کی صحبت اختیار کریں جو کہ آپ کی حوصلہ افزائی کریں اور آپ کو نیا کام کرنےسے روکنے کے بجائے آپ کا ساتھ دیں-
 
4: کچھ نیا کھائیں
عمر کے بڑھنے کے ساتھ انسان کی غذائی عادات پختہ ہو چکی ہوتی ہیں اور بڑی عمر کے لوگوں کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ وہی کھائیں جو ہمیشہ سے کھاتے آئے ہیں اور اس میں کسی قسم کی تبدیلی ان کو پسند نہیں ہوتی ہے- مگر اس حوالے سے ڈیانا کا یہ کہنا ہے کہ اس نے اپنی پرانی غذائی عادات کو چھوڑ کر نئے ذائقے ٹیسٹ کیے اور ایسی چیزیں کھائيں جو کہ ان کی صحت کے لیے بہتر تھیں اور ان چیزوں کو چھوڑ دیا جن کا ذائقہ تو ان کو پسند تھا مگر وہ ان کی صحت کے لیے نقصان دہ تھیں-
 
image
 
5: بھوکا نہ رہیں
ڈیانا کا کہنا ہے کہ وزن کم کرنا بڑی عمر کے افراد کے لیے اس وجہ سے بھی مشکل ہو جاتا ہے کہ وہ بڑھتی ہوئی عمر کے سبب سخت ڈائٹنگ نہیں کر سکتے ہیں- اس وجہ سے ان کا وزن کم نہیں ہو پاتا ہے اس حوالے سے ڈیانا کا کہنا ہے کہ بھوکے نہ رہیں بلکہ کھا پی کر بھی وزن کم کیا جا سکتا ہے- مگر اس کے لیے اس بات کا خیال رکھیں کہ آپ جو بھی کھائیں وہ آپ کی صحت کے لیے بہتر ہونا چاہیے ایسی چیزیں نہ کھائيں جو موٹاپے کا باعث ہوں ان کی جگہ ایسی چیزیں کھائیں جو کہ صحت بخش ہوں-
 
6: ہار نہ مانیں
ڈیانا کا کہنا تھا کہ ناکام وہی ہوتا ہے جو کہ کوشش کرتا ہے ناکامی کی وجہ سے حوصلہ ہار کر نہ بیٹھ جائیں اور اپنی کوشش کو جاری رکھیں- وزن کم کرنے کی مستقل کوشش ہی درحقیقت وزن کم کرنے میں کامیابی کا باعث ہوتی ہے-
 
7: تیز رفتاری نقصان کا باعث ہو سکتی ہے
ڈیانا کا خیال ہے کہ بڑی عمر کے لوگ اگر تیز رفتاری سے وزن کم کرنے کی کوشش کریں گے تو یہ کوشش سراسر ناکامی کا باعث ہو سکتی ہے- اس کی جگہ ان کو چاہیے کہ وہ آہستہ روی سے کچھوے کی چال چلیں مگر مستقل مزاجی سے راستہ کاٹیں ہر روز ایک نیا ٹاسک رکھیں اور اس کو مکمل کرنے کی کوشش کریں اس طرح دھیرے دھیرے منزل تک پہنچ جائيں-

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: