بی جے پی کا دوغلا پن : منیش شرما کے لیے احتجاج اور منیشا والمیکی پر اعتراض

مغربی بنگال میں صوبائی انتخاب کو ایک سال سے زیادہ وقت باقی ہے مگر بھارتیہ جنتا پارٹی کی بے چینی میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور وہ چاہتی ہے کہ کسی طرح تشدد و ہنگامہ کے ذریعہ فضا کو مکدرّ کر کے فوراً ممتا کا تختہ الٹ دیا جائے ۔آئے دن ترنمول کانگریس کے ورکرس سےبی جے پی کارکنان ٹکراتے ہیں اور تشدد کی وارداتیں رونما ہوتی ہیں ۔پچھلے دنوں شمالی 24 پرگنہ ضلع میں پارٹی کےرہنمامنیش شکلا کے قتل کی مخالفت میں بی جے پی کارکنان نے ۸ اکتوبر ۲۰۲۰کو کولکاتہ میں احتجاج کیااور ریاستی حکومت کے خلاف جم کر نعرے بازی کی۔ ان لوگوں صوبہ کے اسمبلی ہال جم کرہنگامہ کیا ۔پولیس کو پہلے انہیں پانی پھوار سے انہیں منتشر کرنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہی تو لاٹھی چارج کرنا پڑا اور آنسو گیس کے گولے بھی چھوڑے گئے۔ اس مظاہرے کی قیادت بی جے پی کے قومی رہنما کیلاش وجئے ورگیہ کررہے تھے ۔ اس کی سازش بی جے پی بنگال کے صدردلیپ گھوش نے قومی صدر جے پی نڈا اور امیت شاہ کے ساتھ گاندھی جینتی کے دن رچی تھی۔ اس احتجاج میں ریاست کی بگڑتی قانون وانتظام کی صورت حال کو لے کر وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا گیا ۔
سوال یہ ہے کہ اگر منیش شکلا کے قتل کی ذمہ داری ممتا بنرجی پر آتی ہے تو ہاتھرس میں عصمت دری کے بعد قتل کی ذمہ داری یوگی ادیتیہ ناتھ پر کیوں نہیں آتی؟ منیشا کی لاش کو جلانے کا کام تو یوگی انتظامیہ نے کیا اس کے لیے یوگی ادیتیہ ناتھ سے استعفیٰ کا مطالبہ کیوں نہیں کیا جاتا؟ مغربی بنگال میں بی جے پی کے قومی سکریٹری مظاہرے میں شامل ہوکر ممتا بنرجی کی تنقید کرتے ہیں لیکن جب اتر پردیش کا حزب اختلاف یوگی کو گھیرتا ہے تو اسے ریاست میں نسلی اور فرقہ وارانہ فسادات بھڑکانے کی سازش کیوں قرار دیاجاتاہے ۔ یوگی یہ الزام کیوں لگاتے ہیں فساد بھڑکا کر صوبے کی ترقی کو روکا جارہا ہے ۔ کیا مغربی بنگال میں احتجاج کرنے والوں سے وہاں کی ترقی نہیں رکتی ؟ اترپردیش میں سیاسی روٹیاں سینکنے کا الزام لگانے والے یوگی بتائیں کہ کیا بنگال میں سیاست کی کھچڑی پکائی جارہی ہے ۔ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو سازش رچنے اور انہیں بے نقاب کرنے کا الزامات لگاتے ہوئے شرم آنی چاہیے۔

یوگی کی مقامی سازش کا جھوٹ جب نہیں چلا تو انہیں عالمی سازش کی بو آنے لگی اور انہوں نے عوام کی آنکھ میں دھول جھونکنے کے لیے متھرا سے ایک صحافی سمیت پی ایف ائی کے چار افراد کو گرفتار کروا دیا ۔ ان میں سے تین عتیق الرحمٰن، محمد مسعود احمد اور عالم کا تعلق اترپردیش سے اور صدیق کپن ملاپورم کیرالہ کا رہنے والاہے۔ اس گرفتاری کے بعد یہ دعویٰ کیا گیا کہ ہاتھرس کے بہانے یوپی میں فرقہ وارانہ اور نسلی فساد بھڑکانے کی ساز ش رچی جا رہی ہے۔ یو پی پولیس کے مطابق پی ایف آئی بیرونی فنڈنگ کے ذریعہ یہ کام کررہی ہے ۔گرفتارشدگان کا لیپ ٹاپ اور موبائل قبضے میں لے کر اس میں خوفناک مواد کا بے بنیاد الزام لگایا جارہا ہے۔ ۔ مودی سرکار اس دھیان بھٹکانے والے دعویٰ کو تمام اپوزیشن نے خارج کر دیا ہے۔حزب اختلاف نے احمقانہ اور بچکانہ بھی قرار دیا ہے۔ یوگی سرکار اس سے پہلے بھی پی ایف آئی اور ایس ڈی پی آئی کے کارکنان کو ڈراتی دھمکاتی رہی ہے۔ اس سے قبل جب اس نے ایس ڈی پی آئی کارکنان کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا تو اسے منہ کی کھانی پڑی کیونکہ اس کے پاس کوئی ٹھوس ثبوت نہیں تھا ۔ یوگی حکومت کو اپنی رسوائی کا بالکل خیال نہیں ہے اس لیے وہ ڈھیٹ بن کر وہ بار بار خوار ہوتی رہتی ہے۔

اس باریوگی سرکار نے پی ایف آئی کے علاوہ اور بھی کئی سیاسی لیڈروں، سماجی کارکنان اور صحافیوں کو ملزم بنا دیا ہے۔ یو پی پولس اپنے ہوائی دعویٰ میں کروڑوں روپے کی غیر ملکی فنڈنگ کے ساتھ یو پی کے مافیاؤں کو بھی شامل کررہی ہے۔ ان الزامات کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے یوگی حکومت نے دماغی توازن کھو دیا ہے۔ یوگی حکومت کی سازش والی تھیوری پر کانگریس کے رکن پارلیمان پی ایل پونیا نے کہا کہ یہ متاثرہ فیملی کے ساتھ ایک بھدّا مذاق ہے۔ سرکاری افسر متاثرہ کے ساتھ عصمت دری سے انکار کررہے ہیں ۔ میڈیکل ٹیسٹ 12 دنوں کے بعد کیا گیا ۔ اس وقت تو یہ ثابت ہونا ناممکن ہے۔ اب تو اہل خانہ پر الزام تراشی بھی ہونے لگی ہے ۔ پی ایل پونیا کے مطابق "اب چونکہ بی جے پی بیک فٹ پر ہے، اس لیے وہ نئی نئی کہانیاں گھڑ رہی ہے۔ اس سے ان کے دلت مخالف چہرے کا پتہ چلتا ہے۔ بی جے پی ‘منوادی’ لوگوں کی پارٹی ہے۔ وہ لوگ ’سب کا ساتھ، سب کا وکاس‘ کا دعویٰ تو کرتے ہیں، لیکن وہ دلتوں کے خلاف کام کرتے ہیں۔ آر ایس ایس اور بی جے پی کے لیڈروں نے ریزرویشن ختم کرنے کی بات بھی کہی ہے۔ ہاتھرس واقعہ نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ متاثرہ کا جسم نصف رات کو جلا دیا گیا، جس سے ملک کے سبھی لوگوں کو تکلیف ہوئی ہے۔”

اس بے سر پیر کی الزام تراشی پر سماجوادی پارٹی کے رہنما سنیل یادو بھی خوب جی بھر کے برسے ۔ انھوں نے کہا کہ آج ہی یوپی میں ایک اور 6 سال کی بچی کے ساتھ درندگی ہو گئی۔ یو پی کی بدعنوان اور ناکارہ یوگی حکومت بیٹیوں کو تحفظ فراہم کرنے کی جگہ ملزمین کو بچانے کے لیے غیر ملکی اینگل کی کہانی بنرہی ہے۔ بی جے پی کی حمایت کرنے والی مایاوتی کی مشکلات بھی دن بہ دن بڑھتی جارہی ہیں ۔ انہوں نے یوگی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ہاتھرس معاملہ میں واقعہ کو متاثر کرنے کے لیے نسلی اور فرقہ وارانہ فسادات کی سازش کا دعویٰ صحیح ہے یا انتخابی چال، یہ تو وقت بتائے گا، لیکن عوام کا مطالبہ متاثرہ فیملی کو انصاف دلانے کے لیے ہے، اس لیے حکومت اس پر توجہ مرکوز کرے تو بہتر ہوگا۔ اس بابت دلیرانہ موقف بھیم آرمی کے رہنما چندرشیکھر آزاد کا ہے۔ انھوں نے یو پی حکومت کو برخاست کرنے کا مطالبہ کرنے کے ساتھ صدر جمہوریہ کو خط میں لکھا کہ حکومت کی ترجیح متاثرہ کو انصاف دلانے کی ہونی چاہیے، لیکن وہ اس بچی کے انصاف کی آواز اٹھانے والوں کی آواز دبانا چاہتی ہے۔

ہاتھرس معاملے میں بی جے پی کے پاکھنڈ کا بھانڈہ اس کے اپنے رہنما بیچ بازار میں آکر پھوڑ دیتے ہیں اس کی تازہ مثال بارہ بنکی سے بی جے پی لیڈر رنجیت بہادر شریواستو کی ویڈیو ہے ۔ انہوں نے کمال بے شرمی کے ساتھ کیمرے کے سامنے عصمت دری کرنے والے قاتلوں کو 'بے قصور' اور متاثرہ کو 'آوارہ' قرار دے دیا ۔انھوں نے ایک نیوز چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں یہ بہتان تراشی کی کہ لڑکی کا 'ملزم کے ساتھ رشتہ' تھا اور اس لڑکی نے ہی ملزم کو 14 ستمبر کے دن باجرے کے کھیت میں بلایا تھا۔ ایسا تو قاتل بھی نہیں کہتا بلکہ اس کا کہنا ہے کہ ملزمہ کے بھائی اور ماں نے اسے مارڈالا۔رنجیت شریواستو نے چاروں ملزمین کا دفاع میں کہا کہ انھیں سی بی آئی کی فرد جرم تک جیل سےرہا کیا جانا چاہیے۔وہ احمق گارنٹی کے ساتھ کہتا ہے کہ یہ لڑکے بے قصور ہیں۔ اس کو ان درندہ صفت نوجوانوں سے ہمدردی ہے اور ان کی ذہنی اذیت کا اس قدر خیال ہے کہ معاوضے کی بات بھی کرتا مگر مظلومہ سے کوئی ہمدردی نہیں ہے ۔ بی جے پی کا یہی دوغلا پن اس کی شناخت ہے کہ وہ منیش شرما کے لیے احتجاج کرتی ہے اور منیشا والمیکی پر اعتراض کرتی ہے۔
 

Salim
About the Author: Salim Read More Articles by Salim: 2068 Articles with 1257196 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.