قومی قیادت یوم یجہتی کشمیر پر اپنی آمد کو بامقصد بنائے

قومی قیادت یوم یجہتی کشمیر پر اپنی آمد کو بامقصد بنائے

ملت اسلامیہ مملکت پاکستان اور ریاست جموں وکشمیر کے دونوں اطراف کے عوام کے لئے پانچ فروری کا دن انمول حیثیت کا حامل چلا آرہا ہے۔یوم یکجہتی کشمیر ساری ملت کے مثالی اتحاد کا آئینہ دار ہوتاہے۔مقبوضہ کشمیر کے عوام کی جدوجہد آزادی کی حمایت میں ہم سب ایک ہیں۔ اس ملت پاکستان کے یہ اعزازات قابل رشک ہیں یہ وطن کے دفاع اور زلزلہ ہو یا سیلاب ہو بڑی سے بڑی آزمائش میں مسیحائی کے قابل فخر تاریخی باب رقم کرتی آئی ہے۔تاہم باقی سب معاملات میں سیاسی قیادتوں سے لے کر تمام اطراف اور معاملات میں تقسیم در تقسیم اور اختلافات کی شدت سے نجات حاصل نہیں ہو سکی ہے۔اور تاحال اس خلفشار کے باعث اجتماعی نقصانات جاری ہیں جسے اس ملک اور ملت کی جغرافیائی، نظریاتی،جذباتی خصوصاََ نوجوانوں کی طاقت کو دیکھتے ہوئے اسلام اور پاکستان مخالف طاقتیں بھی سازشوں کے جالوں کے ذریعے مذید خلفشار بڑھاتی جا رہی ہیں۔ قومی ملکی تقاضوں کے تناظر میں دیگر ترقی یافتہ قوموں کی طرح یہاں قوم کے ایک ہونے یعنی سیاسی قومی قیادت کا ایک ہونے کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکا ہے۔جس میں ایک ترقی یافتہ،خوشحال،طاقت ور پاکستان اور پرامن تصفیہ کشمیرکا راز پوشیدہ ہے تاہم یوم یجہتی کشمیر گزشتہ عشروں سے ایک ایسا دن ضرور بن چکا ہے جس دن ساری عوام کے ایک ہونے کا پیغام سچ ثابت ہوتا ہے۔پورا پاکستان آزاد کشمیر بن کر گونج رہا ہوتا تو سربراہ حکومت پاکستان اس دن خاص طور پر آزاد کشمیر مظفرآباد آ کر قانون سا ز اسمبلی سے خطاب کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کے عوام سے مخاطب ہوتا ہے۔اس بارے اس سلسلے میں نئی پیش رفت ہونے جا رہی ہے۔اپوزیشن میں شامل قومی قیادت نے پانچ فروری کو مظفرآباد کے خورشید اسٹیڈیم میں بڑے جلسہ عام کا فیصلہ کیا ہے جس سے پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو،مسلم لیگ ن لی نائب صدر میاں نوازشریف کی جانشین مریم نواز،مولانا فضل الرحمن سمیت ان کے ساتھ شامل جماعتوں کے رہنماء شریک ہوں گے۔مسلم لیگ ن آزا دکشمیر کے صدر راجہ فاروق حیدر، پیپلز پارٹی کے صدر لطیف اکبر و دیگر جماعتی صدور ان کے میزبان ہوں گے تو مرکزی میں حکومتی قومی قیادت کی جانب سے وزیر اعظم پاکستان عمران خان بھی کوٹلی کنٹرول لائن کا دورہ اور بڑے جلسے سے خطاب کریں جہاں تحریک انصاف آزا دکشمیر کے صدر سابق وزیر اعظم بیرسٹر سلطان محمود و دیگر قائدین ان کے خیر مقدم کے لئے تیاریاں کر رہے ہیں۔روایت کے مطابق اگر اسمبلی اجلاس ہوا تو اس سے بھی عمران خان اور ایوان میں پانچ جماعتوں مسلم لیگ ن کے صدر و قائد ایوان فاروق حیدر،پیپلز پارٹی کے لیڈرو اپوزیشن لیڈر چوہدری یاسین،تحریک انصاف کے صدر بیرسٹر سلطان،مسلم کانفرنس کے قائد سردار عتیق احمد خان،جموں وکشمیر پیپلز پارٹی کے صدرسردار حسن ابراہیم،جماعت اسلامی کے امیر عبدالرشید ترابی استقبالیہ فرائض جذبات کا اظہار کریں گے۔اس طرح ایک ہی دن ساری قومی قیادت تاریخی جغرافیائی اعتبار سے جموں اور وادی کے حصوں سے مقبوضہ کشمیر کے عوام سے مخاطب ہونا ملک پاکستان کشمیریوں کی حمایت میں ایک ہے کے پیغام کو مزید طاقت ور اور زیادہ اہمیت و افادیت بنائیں گے تاکہ یہ سنگ میل ثابت ہو۔تاہم اس ضمن میں لازمی تقاضا ہے خود آزادکشمیر کی تمام سیاسی لیڈر شپ بھی ایسی بات اور جذبات سے پرہیز کرے اور اپنی اپنی قیادت کو بھی مشورہ دے یہاں آکر ملک کے اندرونی ایشوز،اختلافات کو موضوع ہر گز نہ بنائیں۔صرف اور صرف کشمیر پر بات کریں۔ہاں کشمیر پالیسی پر اختلافی نقطہ نظر بیان کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے تاہم کشمیر پر اپنے اپنے موقف اور انداز کے ساتھ ساتھ اس امر کا بطور خاص خیال رکھیں کہ ساری دنیا کو پیغام جانا چاہئے ہمارا جمہوری حسن اختلاف اپنی جگہ ناصرف کشمیر بلکہ دفاع وطن سمیت قومی مفادات کے لئے ہم سب ایک آواز ہیں ایک قوت ہیں یقیناََ وزیر اعظم عمران خان سمیت اپوزیشن قائدین کو بھی اپنے قومی لیڈر ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے اسی دن صرف پاکستان اور کشمیر کی بات کرنی چاہئے اور اختلافات کو صرف ایک دن کے لئے بھلا دینا چاہیے۔

 

Tahir Ahmed Farooqi
About the Author: Tahir Ahmed Farooqi Read More Articles by Tahir Ahmed Farooqi: 206 Articles with 132208 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.