|
|
تحریک لبیک کے حالیہ احتجاج اور مظاہروں کے دوران ہلاک ہونے والے پولیس
اہلکار محمد افضل اپنے گھر والوں کے انتہائی قریب تھے اور بچوں سے بے
حد پیار کرتے تھے۔ محمد افضل کے گھر والے ان کے ساتھ عید منانے کی
تیاری کر چکے تھے۔ مگر شاید محمد افضل جانتے تھے کہ یہ خوشی ان کے نصیب
میں نہیں۔ |
|
محمد افضل نے سوگواران میں میں پانچ بجے دو بیٹے اور تین بیٹیاں اور بیوہ
چھوڑے ہیں۔ |
|
53 سالہ محمد افضل کی بیٹیوں سے محبت کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا
جاسکتا ہے کہ رات کو ہنگامی ڈیوٹی پر جانے سے پہلے اپنی بیٹی کی خواہش پر
اس کے لیے خصوصی طور پر دہی بھلے لینے گئے تھے۔ |
|
|
|
اس کے علاوہ محمد افضل کے بھتیجے احتشام طارق کا یہ
بھی کہنا ہے کہ رمضان سے قبل ہی اپنی تینوں بیٹیوں کو ان کی فرمائش کے
مطابق عید کے کپڑے واقعے سے دو دن قبل دلائے تھے۔ |
|
اس کے علاوہ گزشتہ چند دنوں سے محمد افضل گھر والوں سے یہ بھی کہہ رہے تھے
کہ اگر مجھے کچھ ہوجائے تو مجھے شیر گڑھ میں اپنے والدین کے قدموں میں دفن
کرنا- اس بات پر ان کی بیٹیاں ان سے لڑتی بھی تھیں کہ وہ ایسا کیوں کہتے
ہیں- جس پر محمد افضل کا کہنا تھا کہ یہ دنیا ہے اس میں کیا پتا چلتا ہے- |
|
|
|
احتشام طارق کے مطابق جب محمد افضل کو ایمرجنسی ڈیوٹی کے لیے تھانہ شاہدرہ
ٹاؤن طلب کیا اس وقت وہ تھانہ گوال منڈی میں فرائض انجام دے رہے تھے- جس کے
بعد انہوں نے اس وقت اپنے گھر والوں کو فون کیا اور ان سے کہا کہ اگر ممکن
ہو تو سب مل کر کھانا کھاتے ہیں، جس پر ان کے اہل خانہ نے ان کے پسندیدہ
کھانے پکائے تھے۔ |
|
احتشام طارق کا کہنا تھا کہ جب وہ گھر کی طرف آرہے تھے تو ان کی بیٹی نے
فون کیا کہ اس کے لیے دہی بھلے لائے جائیں جس پر وہ گھر کے قریب سے دہی
بھلے لانے واپس چلے گئے تھے۔ |