ریاست ،میڈیا اور عوام

حکومت اور میڈیا ہمیشہ ہی آمنے سامنے رہے ہیں لیکن یہ دونوں ایک دوسرے کی ضرورت ہیں میڈیا کو حکومتی نمائیندوں اور اپوزیشن نمائندوں کی طرف سے خبریں اور پیغامات چاہیئے ہوتے ہیں اور حکومت کو بھی اپنا پیغام دوسروں تک پہنچانے کے لئے میڈیا کی ضرورت پڑتی ہے اب میڈیا ایک ضرورت بن چکا ہے ہر دور حکومت میں میڈیا پرف قدغن لگتا رہا ہے ہمیشہ اس کی زبان پر تالا لگانے کی کوشش کی جاتی ہے لیکن حقائق عام عوام تک پہنچ ہی جاتے ہیں تحریک انصاف کی حکومت کو میڈیا نے کئی کئی گھنٹے لائیو دکھایا اور ان کے پیغامات کو عام عوام تک پہنچایا لیکن آج یہ بر سر اقتدار میں آنے کے بعد میڈیا کو آڑے ہاتھوں لے رہے ہیں جب تک میڈیا آزاد نہیں ہوگا تب تک ملک کی ترقی بھی ناممکن ہے کیونکہ آج کا میڈیا اتنا وسیع ہو چکا ہے اور ایک عام آدمی تک چھوٹی سے لے کر بڑی ضبر بڑی آسانہ پہنچ جاتی ہے گو کہ سوشل میڈیا بھی اب پیش پیش ہے لیکن سوشل میڈیا سے آنے والے خبر اکثر جھوٹی ہوتی ہیں ابھی حال ہی میں اداکار عمر شریف اور محسن پاکستان ڈاکٹر قدیر خان کی موت کی خبر بھی سوشل میڈیا پر چلائیں گئیں یہ واقع ہی بہت شرم کی بات ہے اور ہمارے لئے ڈوب مرنے کا مقام ہے اس کی نسبت ٹی وی چینل اور اخبارات میں شائع ہونے والی خبریں تحقیق کے بعد ہی چلائی یا شائع کی جاتی ہیں جب کہ سوشل میڈیا پر سنی سنائی بات کو آگے شیئر کر دیا جاتا ہے لیکن جھوٹ کا کوئی سر پاؤں نہیں ہوتا اس لئے جلد بے نقاب ہو جاتا ہے ایسی جھوٹی خبریں پھیلانے والوں کی پکڑ ہونا ضروری ہے تا کہ کوئی پھر ایسا کام نہ کرے کیونکہ اس سے قوم کے جذبات مجروح ہوتے ہیں ۔

جب بھی کوئی حکومت اپوزیشن میں ہوتی ہے تو اسے میڈیا کی مکمل سپورٹ چاہیئے ہوتی ہے بہت ساری حکومتیں میڈیا کی بدولت ہی بر سر اقتدار آتی ہیں لیکن جب ان کو حکمرانی مل جاتی ہے تو یہ اسی میڈیا کی زبان بند کرنا چاہتے ہیں جو سراسر ناانصافی ہے میڈیا نے ہر پارٹی کے دور میں اپنا فرض نبھایا ہے لیکن پھر بھی میڈیا پرسن کو کبھی جیل میں بھیج دیا جاتا ہے کبھی ان پر جھوٹے مقدمات بنا دیے جاتے ہیں اور کبھی ان پر پابندیاں لگا دی جاتی ہیں ایسا ہر حکومت کے دور میں ہوتا چلا آ رہا ہے پاکستان میں صحافت مشکل سے مشکل ہوتی جارہی ہے لیکن پھر بھی صحافی سچ کے ساتھ کام کرتے جا رہے ہیں ہمیں بطور صحافی اور رائیٹر کے ہمیشہ سچ کا ساتھ دینا ہے جھوٹ اور بلیک میلنگ سے بچناہے کیونکہ میڈیا میں بھی ایسی کالی بھیڑیں موجود ہیں جو صحافت کے نام پر ایک کالا دھبہ ہیں ایسے لوگوں کو بھی پکڑنا ضروری ہے کیونکہ صحافت ایک پاکیزہ پیشہ ہے اسے ایمانداری اور صاف نیت سے ہی پروان چڑھایا جانا چاہیئیایک اچھے صحافی میں اچھے اوصاف کا ہونابھی ضروری ہے اسے اپنے پیشے کے ساتھ مخلص ہونا چاہیئے تاکہ وہ اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے سر انجام دے سکے۔

میڈیا اور ریاست کا چولی دامن کا ساتھ ہے انہیں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا ضروری ہے تا کہ عوام تک سچ لایا جا سکے ہم لکھنے والوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ ہم سچ لکھیں جو ہو رہا ہو اسے ہی بیان کریں نہ کہ اپنی بات کو بڑھا چڑھا کر بتائیں جس سے ملک میں انتشار پھیلنے کا اندیشہ ہو ایسا ہر گز نہ لکھیں کیونکہ جو الفاظ ہم نے لکھ دیے وہ عام عوام تک پہنچ جاتے ہیں اس لئے ہمیشہ سچ کا ساتھ دیں اور وہی کچھ لکھیں جتنا آپ کو معلوم ہے یہاں میں نے کئی کالمز پڑھے ہیں جن میں بڑے بڑے دعوے کئے جاتے ہیں یا پھر کسی کے حق میں اتنے قصیدے پڑھے جاتے ہیں جھوٹ کو سچ اور سچ کو جھوٹ بنا کر عام آدمی تک پہنچایا جاتا ہے یہ اپنے پیشے سے بھی غداری ہے ہمیشہ وہی لکھا جائے جو سچ پر مبنی ہو کیونکہ ہر صحافی اور لکھاری کا یہ فرض ہے کہ وہ اپنے پیشے کی لاج رکھے۔

آج کل بھی میڈیا موجودہ حکومت سے نالاں نظر آتا ہے میڈیا کے لوگوں کا کہنا ہے کہ جب تحریک انصاف اپوزیشن میں تھی تو انھوں نے ان کا موقف عام آدمی تک پہنچایا کئی کئی گھنٹوں کی لائیو ٹرانسمیشن چلائی گئیں یہ سچ ہے کہ میڈیا چینل نے تحریک انصاف کی حکومت کا بھر پور ساتھ دیا جس کی وجہ سے ہی وہ حکومت میں آئے لیکن وہی بات کہ جو بھی حکومت اپوزیشن میں ہوتی ہے وہ میڈیا کے ساتھ کھڑی ہوتی ہے کیونکہ انہیں پتا ہے کہ اب میڈیا ہی ہماری بات کو عوام تک پہنچا سکتا ہے لیکن جب یہی اپوزیشن حکومت میں آتی ہے تو میڈیا کے خلاف ہو جاتی ہے جو کہ میڈیا کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے حکومت کو چاہیئے کہ میڈیا کے جائز مطالبات کو مانے اور اسے آزاد رکھے کیونکہ اگر میڈیا آزاد ہو گا تو ہی سچ عوام تک پہنچے گا اور اگر میڈیا پر قدغن لگا دیا جاتا ہے تو پھر عام آدمی بھی سچ نہیں جان سکتا جب تک وہ حکومت رہتی ہے تب تک وہ سچ یا جھوٹ چھپا رہتا ہے لیکن جب حکومت ختم ہو جاتی ہے تو سب کچھ عام آدمی کے سامنے آ جاتا ہے تمام پارٹیاں پاکستان کی پارٹیاں ہیں سب محب وطن ہیں اگر ان میں سے جو پارٹی بھی برسر اقتدار ہووہ پوری ایمانداری کے ساتھ اپنا فریضہ ادا کرے جو وعدے انہوں نے عام آدمی سے کئے ہوتے ہیں اب انہیں پورا کرنے کی کوشش کرے گو کہ پاکستان میں مسائل بہت ہیں لیکن اتنے بھی مسائل کھٹن نہیں ہیں کہ حل نہ کئے جا سکتے ہوں تحریک انصاف کو اﷲ تعالی نے بہت اچھا موقع دیا ہے اور عوام کی نظریں ابھی تک ان پر ٹکی ہوئی ہیں ایک امید ابھی بھی باقی ہے ۔
 

H/Dr Ch Tanweer Sarwar
About the Author: H/Dr Ch Tanweer Sarwar Read More Articles by H/Dr Ch Tanweer Sarwar: 320 Articles with 1841944 views I am homeo physician,writer,author,graphic designer and poet.I have written five computer books.I like also read islamic books.I love recite Quran dai.. View More